Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 17, 2020

ایس ‏ایم ‏معروف ‏کولکاتہ ‏ملی ‏سماجی ‏اداروں ‏کے ‏روح ‏رواں ‏تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔مفتی ‏محمد ‏ثناءٕ ‏الہدیٰ ‏قاسمی ‏۔


صداٸے وقت / ۱۷/دسمبر ٢٠٢٠(عبد الرحیم برہولیاوی)۔
==============================
کولکاتہ کی مشہورملی اور سماجی شخصیت ایس ایم معروف کا 16دسمبر 2020بروز بدھ شام کے ساڑھے سات بجےانکی رہا ئش گاہ رپن اسٹریٹ میں  انتقال ہو گیااناللہ وانا الیہ راجعون ان کے جنازہ کی نمازکولکاتہ میں ہی ادا کی گئی،
ایس ایم معروف بن عبدالحفیظ کے  انتقال پر معروف عالم دین مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار و اڈیشہ و جھاڑکھنڈ و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے گہرے صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ میرے نانیہالی وسسرالی گاؤں شاہ میاں رہوا ڈاکخانہ سہتھا ضلع ویشالی کے رہنے والے تھے میرے والد ماسٹرمحمد نورالہدی رح کے خاص شاگرد تھے  جس کا وہ بہت پاس ولحاظ رکھا کرتے تھے حالانکہ وہ رشتے میں بڑے تھے  ہملوگ انہیں نا نا کہتے اور وہ نَا تی پر شفقت لٹاتے تھے
ایک زمانے میں فاروق معروف دونوں بھائی کولکاتہ کی ملی وسماجی سرگرمیوں کے مرکز ہوا کرتے تھے دونوں بھائ ایک طرح کا کپڑا پہنتے،ایک ساتھ دفتر کے لیے نکلتے اور پروگرام میں ایک ساتھ جاتے وہ منظر بڑا دیدنی ہوتا. غربا مساکین اور مدارس والوں میں انکی سخاوت کے چرچے عام تھے جب کبھی دونوں بھائی گاؤں پہونچتے تو دروازے پر جشن کا ماحول ہوتا لوگ اپنی ضرورت بیان کرتے اور بامراد انکے دروازے سے اٹھتے، شاہ میاں رہوا کی مسجد، مدرسہ اور عیدگاہ گاؤں میں انکی یادگار اور صدقہ جاریہ ہے ایک زمانہ تک مکتب کے معلم، امام اور رمضان میں حافظ کا ہدیہ اور تنخواہ وہی دیا کرتے تھے۔
فاروق صاحب کے حج کے سفر میں انتقال کے بعد وہ اپنے کو تنہا محسوس کرنے لگے تھے. دادو دہش کا سلسلہ جاری تھا ادھر کئ سال سے صاحب فراش تھے. کولکاتہ میں بے شمار مدارس کے ساتھ امارت شرعیہ کے کا موں میں بھی انکا بھر پور تعاون ملا کرتا تھا اپنے گھر پر تراویح کا اہتما م کیا کرتے. ایک سال میرے لڑکا محمدظفرالہدی  قاسمی نے بھی وہاں قرآن سنایا تھا. ملنے جاتا تو نیچے تک چھوڑنے آتے اور جہاں جانا ہوتا اپنی گاڑی سے چھوڑواتے. اس قدیم وضع کے لوگ اب کم ہی رہ گئے ہیں، غم کے اس موقع سے میں انکی اہلیہ اور صاحب زادگان سے تعزیت کرتا ہوں اومرحوم نانا کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہوں، یادوں کا سلسلہ ہے جو دراز ہوتا جا رہا ہے باقی پھر کبھی انشاء اللہ