Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 10, 2021

حضرت مولانا محمد ابوبکر غازی پوریؒ کی یاد میں ایک علمی مذاکرہ.



غازی پور:اتر پردیش /صدائے وقت۔  (نامہ نگار خاطر احمد) ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جمعیۃ علماء یونٹ غازی پور شہر کی جانب سے قاسمی منزل سیدواڑہ جمعیۃ کے دفتر میں بعد نماز مغرب و کیل احناف حضرت مولانا محمد ابوبکر غازی پوریؒ کی یاد میں ایک علمی مذاکرہ منعقد ہوا جس کی سر پرستی مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی نے اور نظامت کے فرائض مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ نے انجام دیا۔ پروگرام کا آغاز حافظ وقاری صاحب علی صدر مدرس مدرسہ اشاعت العلوم کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور مولانا عاصم قاسمی ؔنے مولانا ابوبکر غازی پوری ؒ کی لکھی ہوئی نعت البنی پڑھا۔
 نور مجسم ٘ محسن اعظم  صلی اللہ علیہ وسلم
ہادی اعظم فخر دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم
 اس موقع پر مولانا محمد انس حبیب قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء غازی پور نے عظمت ِ صحابہ کرام ٘ؓ  کۓ متعلق حضرت مولانا ابو بکر غازی پوری ؒ کی تحریر وں کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ابوبکر غازی پور ی ؒکو اللہ تعالیٰ نے دینی غیرت و حمیت سے بھر پور نوازا تھا، اسی دینی غیر ت و حمیت کی وجہ سے ان کو دین اسلام کے بنیادی اسا طین حضرات صحابہ ؓ سے بے پناہ عقیدت ومحبت تھی۔انھوں نے تحدیثِ نعمت کے طور پر اپنے بارے میں لکھا اور بالکل سچ لکھا ہے :
اللہ کا میرے اوپر شروع سے یہ کرم رہا کہ میرے دل میں صحابہ کرامؓ کی عظمت و محبت ڈال دی ہے، میرے لیے قطعاً نا قابل برداشت بات ہے کہ صحابہ کرام ؓ کی عظمت کو پامال ہوتے دیکھوں اور میں خاموش رہوں ۔ میں اس کا دفاع اپنی استطاعت بھر ہر طرح سے کرتا ہوں، مقام صحابہؓ اور مولانا مودودی نامی کتا ب میں زکر ہے۔
مولانا محمد نعیم الدین غازی پوری ؔ ناظم اعلیٰ مدرسہ اشاعت العلوم حضرت غازی پوری ؒاور غیرمقلدیت سے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا محمد ابو بکر غازی پوری ؒ اس دور کے تحفظ سنت کے علم بردار ، مسلک سلف کے مبلغ اور فقہ حنفی کے عظیم رہبر تھے۔ ہندوستان کے مختلف نامور مدارس میں کئی سال درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھنے کے بعد اپنے وطن سید واڑہ غازی پور ہی میں اس دور کے عظیم فتنہ فتنہ ٔ غیر مقلدیت ولا مذہبیت کی تر دید کو اپنی زند گی کا مقصد بنا لیا تھا۔ اور بلا مبالغہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ بر صغیر میں کیا ،سارے عالم اسلام میں فقہ حنفی کے دفاع کا سہر ااگر کسی کے سر جاتا ہے تو وہ حضرت مولانا ابو بکر غازی پوری ؒ کی ذات ہے۔
مولانا  ؒ مدرسہ اشاعت العلوم سٹی ریلوے اسٹیشن غازی پورکے سابق صدر تھے اورمولانا  ؒ کا انتقال ۸/ فروری ۲۰۱۲ ؁ء کو دہلی جمعیۃ علماء ہند کے دفتر ہوااور تدفین آبائی وطن کتھولیا  غازی پور کے قبرستان  ۹/ فروری کوعمل میں آئی، تقریباًنو,9/سال بعد غازی پور میں مولانا کی یاد میں یہ علمی مذاکرہ منعقد کیا جارہا ہے۔

مولانامحمد نسیم غازی پوری ؔ نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ مولانا محمد ابو بکر غازی پوریؒ کی ذات گرامی اس دورِ اخیر میں سنت رسول کی محا فظ و پاسبان اور مسلک سلف کی شارح وترجمان تھی، انھوں نے اپنے قلم اور زبان کے ذریعہ فتنۂ غیر مقلدیت کے بڑھتے ہوئے سیلاب کا رخ پھیر دیا اور تن ِ تنہا مسلک اہل سنت کے دفاع کا وہ عظیم کارنامہ انجام دیا جو بڑی بڑی اکیڈمیوں اور اداروں کے لیے بھی مشکل تھا۔

مولانا اسرار الحق ثاقبی ؔنے اپنے تاثرات میں کہا کہ مولانا  ؒ نے ردغیر مقلدیت کے میدان میں قدم رکھا تو پھر مڑ کر نہیں دیکھا ۔ یکے بعد دیگرے مسلسل ان کے نوک قلم سے متعدد کتابیں نکلیں اور اس فرقہ کے دجل وفریب کے بنے ہوئے جالے کو تارتار کر کے رکھ دیا۔ مولانا کے اسلوب تحریر میں بڑی قوت ، پختگی ، بر جستگی اور روانی ہوتی ہے۔ بات بڑے آسان اور سہل انداز میں کرتے ہیں ، نیز دلائل کی قوت اور لب لہجہ کی جرأت قاری کو مکمل اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ مشکل مضامین و مسائل کو عام فہم
 اسلوب و انداز میں اتنی سلاست سے پیش کرتے ہیں کہ پڑھنے والا اس کے سحر میں کھو جاتا ہے، اور متعلقہ موضوع سے متعلق اس کا دل مکمل مطمٔن اور منشرح ہوجاتا ہے۔

اس سیمینار کے سرپرست مفتی عبد اللہ فاروق قاسمیؔ نے اپنے جامع بیان میں بتایاکہ حضرت مولانا ؒ میرے چچاتھے ، آپ کی ولادت 15/ مارچ  1945ء اور وفات آج ہی کی تاریخ 8/ فروری  2012ء کو ہوئ، آپ کی ابتدائی تعلیم غازی پور کے مدرسہ دینیہ میں اور پھر مدرسہ احیاء العلوم مبارک پور اور مفتاح العلوم مئواس کے بعد دارالعلوم دیوبند سے  67-1966ء میں فارغ ہوئے اور ہندوستان کے مختلف مدارس میں کئی سال درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھنے کے بعد ہمیشہ کے لئےگھر آگئے اور اپنے آپ کو مستقل طور سے تصینف و تالیف کے لیے وقف کردیا۔ دو میگزین کا اجرا ایک عربی میں صوت الاسلام اور دوسرا اردو میں زمزم کیا ، پھر یکے بعد دیگرے آپ کی تصانیف بیس سے زیادہ آئیں اور آپ نے وقفۃ مع اللا مذہبیہ د یوبند اور علمائے دیوبند کی طرف سے الدیوبندیہ کے جواب میں تحریر فرماکر پوری امت کی جانب سے حق اداکیا،آپ ؒ ان باکمال اور عبقری ہستیوں میں سے تھے جو خدادداذکاوت و ذہانت ، عرفانی حقیقتوں کے کلی ادراک تھے، مولانا ؒ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کےخصوصی ممبر اورجمعیۃ علماء غازی پور کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے،آخر میں مولانا محمد نعیم الدین غازی پوری کےشکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس علمی مذاکرہ کے لئے بڑی محنت کی اور آئے ہوئے تمام مہمانوں کا ہم تہ دل سے شکر یہ اداکرتے ہیں۔علمی مذاکرہ کے اختتام پرمولانا سلمان اختر نعمانیؔ نے ملک و ملت اور عالم اسلام اورملک کے کسانوں کے لئے خصوصی دعا کروائی۔