Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 13, 2021

اراکین پارلیمنٹ، فنکاروں اور دانشوروں نے کی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت. ‏


نئی دہلی /صدائے وقت /ذرائع /13 مئی 2021 (پریس ریلیز). 
============================
 لگ بھگ 80 سماجی تنظیموں، سیاستدانوں بشمول اراکین پارلیمنٹ، فنکاروں، صحافیوں اور دانشوران نے اسرائیلی پولیس کے ذریعہ فلسطینیوں کو اپنی زمین سے جبری طور پر بے دخل کرنے اور مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایک اعلامیے پر دستخط کیے ہیں۔
دستخط کنندگان میں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سکریٹری شکیل احمد خان، سی پی ایم رہنما محمد سلیم ، بی ایس پی کے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی، کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ سید نصیر حسین، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند، مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع، مصنف شھدبراتا سین گپت، شاعر کوشک راج اور موسیقار پوجن ساحل شامل ہیں۔ 
دستخط کنندگان نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجدالاقصیٰ کے تقدس کو بحال کرتے ہوئے اپنی غیرانسانی اور نسل پرستانہ پالیسیاں فوری طور پر روکے اورشیخ جراح اور دیگر مقامات سے فلسطینیوں کی بے دخلی پر لگام لگائے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے اسرائیلی سفیر کو طلب کرنے اور اسرائیلی حکومت پر فلسطینیوں کے خلاف اپنی پُرتشدد کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے آمادہ کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے، "رمضان المبارک کے مہینے کے دوران اسرائیلی پولیس کے ذریعہ اپنے نوآبادیاتی منصوبے کو نافذ کرنے کرنے کی بھرپور کوشش ہو رہی ہے۔ مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے، متعدد پرامن نمازیوں کو زخمی کردینے، شیخ جراح اور دیگر علاقوں میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے زبردستی نقل مکانی پر مجبور کرنے کے واقعات سے مسلم معاشرے اور پوری مہذب دنیا میں غم اور غصہ پھوٹ پڑا ہے۔"
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، آل انڈیا کرسچن کونسل کے سکریٹری جنرل جان دیال اور آل انڈیا امبیڈکر مہاسبھا کے چیئرمین اشوک بھارتی نے بھی اس اعلامیے کی حمایت کی ہے۔ جماعت اسلامی ہند، جمعیت علماء ہند، جمعیت اہل حدیث اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا سمیت متعدد تنظیموں نے اس اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں۔
دستخط کنندگان نے متنبہ کیا ہے کہ اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کے تقدس کی خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی غیر ذمہ دارانہ کاروائی کے نتیجے میں عالمی سطح پر کوئی بھی غیر متوقع سانحه رونما ہوسکتا ہے۔ انہوں نے حکومت اسرائیل کو متنبہ کیا کہ وہ کسی بھی قسم کی غلط کاروائی کرنے سے باز رہے۔
"اس اعلامیہ کے دستخط کنندگان کا ماننا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اقدامات بدترین نسل پرستی کو بڑھاوا دینے والے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات کو نا تو بین الاقوامی قوانین کی حمایت حاصل ہے اور نہ ہی ایک مہذب معاشرے کی آفاقی قدریں اس کی تائید کرتی ہیں۔"
اس اعلامیے میں میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی وبا کے دوران مسلح افواج کی اشتعال انگیزی ، مقفل آبادی پر تشدد ، انتشار اور ظلم و ستم کا باعث بننا انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔