Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 30, 2021

داعش سے مبینہ تعلق کی بنیاد پر گرفتار ضوان کی ضمانت عرضداشت پر فریقین کی بحث مکمل، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

٪صدائےوقت/ . ممبئی30/ ستمبر اترپردیش کے شہر کشی نگر سے ممنوع تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) کے لئے کام کرنے اور مسلم نوجوانوں کو آئی ایس آئی ایس کی جانب راغب کرانے کے الزامات کے تحت گرفتار رضوان احمدکی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر آج ممبئی ہائی کورٹ میں فریقین کی بحث کا اختتام عمل میں آیا جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ آج این آئی اے کی نمائندگی کرنے والی خصوصی سرکاری وکیل ارونا پائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم رضوان سنگین الزام میں گرفتار ہے، ملزم ہندوستان میں داعش کی تشہیر کررہا ہے تھااور نوجوانوں کو داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیئے اکساتا تھا، ان کی ذہین سازی کرتا تھا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم رضوان کے کہنے پر ہی ممبئی کے چند مسلم نوجوان داعش میں شامل ہونے کے لیئے ملک شام چلے گئے تھے جو ابھی تک واپس نہیں آئے اور اس معاملے میں ابھی بھی دو ملزمین مفرور ہیں۔ ایڈوکیٹ ارونا پائی نے کہا کہ ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد وہ اس کے خلاف موجود ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ کرسکتا ہے اور ملک سے فرار ہوسکتا ہے۔ ارونا پائی نے مزید کہاکہ بجائے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کے نچلی عدالت کو حکم دینا چاہئے کہ وہ مقدمہ کی جلداز جلد سماعت مکمل کرے۔ اس سے قبل دفاعی وکیل ایڈوکیٹ شریف شیخ نے دو رکنی بینچ کو بتایا تھاکہ ملزم گذشتہ پانچ سال سے زائد عرصہ سے جیل میں قید ہے اور ملزم کے خلاف ابتک جتنے بھی سرکاری گواہوں نے خصوصی این آئی اے عدالت میں گواہی دی ہے سے ایسا لگتا ہے کہ ملزم کو اس مقدمہ میں جبراً پھنسایا گیا ہے۔ جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس جمعدار کو ایڈوکیٹ شریف شیخ نے مزید بتایا تھاکہ ابتک استغاثہ نے تین سو میں سے صرف 36 گواہوں کو عدالت میں گواہی کے لیئے پیش کیا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس رفتار سے مقدمہ کی سماعت ہوری ہے اور ایسے ہی سماعت ہوتے رہی تو اگلے دس برسوں میں بھی مقدمہ ختم نہیں ہوگا۔ فریقین کی بحث کے اختتام کے بعد دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی،ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ عادل شیخ، ایڈوکیٹ قربان حسین و دیگر نے کی۔ واضح رہے کہ استغاثہ کا الزام ہیکہ ملزم ممبئی کے ملاڈ مالونی علاقے کے چند مسلم نوجوانو ں کو انٹرنیٹ کی مدد سے داعش میں شمولیت کے لئے اکسا رہا تھا نیز اسی کی ایماء پر سال 2016 میں ملک سے فرار ہونے والے ایک مسلم نوجوان کی مدد کرنے کے اور اس کی ذہن سازی کا بھی الزام ہے۔ دوما ہ قبل خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزم رضوان احمد کی ضمانت عرضداشت مسترد کردی تھی جس کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ہدایت پر نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر