Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, August 29, 2018

انتظامی چقلیش میں طبیہ کالج برباد۔

اعظم گڑھ (اتر پردیش)۔۔ ابن سینا طبیہ کالج بینا پارہ سرائمیر اعظم گڑھ بند ہونے کی پوزیشن میں۔۔غبن و گھپلوں کا سلسلہ حقیقت یا الزام۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  تحریر۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔مدیر صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .   ابن سینا طبیہ کالج بینا پارہ مشرقی یوپی کا ایک ایسا ادارہ ہے جہان طب کی تعلیم دی جاتی ہے اور طلباء کو بی یو ایم ایس کی سند دی جاتی ہے ۔یہاں سے فارغ طلباء سرکاری نوکریوں اور اپنی پرائیویٹ پریکٹس کے ذریعہ  خدمات انجام دیتے ہیں ۔۔کالج کا قیام بڑے جوش و خروش سے ہوا تعلیم بھی معیاری تھی اور ملک کے طبیہ کالجوں میں اس کا اپنا ایک مقام تھا۔انفرا اسٹر کچراچھا ۔ اسٹاف اچھا۔اسپتال معیاری۔مگر جلد ہی کسی کی نظر لگ گئی اور وہی قومی المیہ ہوا جو اکثر و بیشتر اقلیتی اداروں میں ہوتا ہے یعنی انتظامیہ کمیٹی کا تنازعہ۔
کچھ سال قبل عبد القیوم خاں کالج کے منیجر منتخب ہوئے ۔یہ انتخاب 3 سال کے لئے ہوتا ہے کچھ ہی مہینے گزرے ہوں گے کہ کمیٹی میں چھگڑا شروع ہو گیا اور کچھ مفاد پرست لوگ انتظامیہ میں روڑے ڈالنے لگے۔
معاملہ عدالت پہنچا اور پھر عدالتی کاروائی کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہوا جسمیں کالج کا ہی پیسہ استعمال ہوتا رہا جو قوم کے بچوں سے کالج کی ترقی کے لیئے ڈونیشن کے نام پر لیا گیا تھا
دوبارہ پھر الیکشن ہوا تو عبدالقیوم خاں اور ان کا پینل ہار گیا یا ہرا دیا گیا۔اس الیکشن کو بھی چیلنج عدالت کیا گیا۔مگر الیکشن کی بنیاد پر شوکت علی خان منیجر اور اعجاز احمد (فی الحال منیجر) صدر منتخب ہوئے۔تقریباّ ایک سال بعد عدالتی فیصلے کی رو سے قیوم خان دوبارہ منیجر ہو گئے۔ اسی درمیان منیجر قیوم خان کو کچھ گڑ بڑی کا احساس ہوا اور انھوں نے سابق منیجر شوکت خان ۔۔سابق صدر اعحاز احمد اور سابق خزانچی محمد عبید پر 82 لاکھ روپیہ کا غبن کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کر ریا۔منیجر شوکت علی ۔۔خزانچی محمد عبید اور اعجاز احمد کو جیل جانا پڑا۔اس وقت کے صدر اعجاز احمد کی ضمانت تو 15 روز میں ہو گئی مگر شوکت علی اور محمد عبید کو تقریباً 9 ماہ جیل میں گزارنا پڑا۔اور سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا ہوئے۔اب مقدمہ ضلع عدالت میں زیر سنوائی ہے۔
اس کے علاوہ مزید 18 ممبران و عہدیدارن پر بھی عبد القیوم کی طرف سے سابقہ الیکشن میں ہوئی دھاندھلی و افسران کو گمراہ کر کے انتظامیہ کمیٹی پر فرضی طریقے سے قابض ہونے کے سلسلے میں ایف آئی درج کرائی گئی ۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ مذکورہ مقدمہ میں بھی چارج شیٹ لگ گئی ہے۔
اب نئی کمیٹی  کے موجودہ منیجر و  سابق صدر اعجاز احمد نے سابق منیجر عبد القیوم ودیگر تین افراد پر بدعنوانی اور غبن کا مقدمہ درج کرایا ہے۔مورخہ 28 اگست کو سرائمیر تھانہ میں عبد القیوم خان ابوسفیان ۔ابو الکلام اور سابق پرنسپل طبیہ کالج حکیم غیاث الدین کے خلاف دفعہ419/420/267/268۔کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے۔
سابق منیجر عبد القیوم خان جو اس وقت شبلی انٹر کالج کے منیجر ہیں نے فون پر بتایا کہ یہ سب بے بنیاد اور جھوٹا معاملہ بنایا گیا ہے ۔انھوں نے کہا کہ اس معاملہ میں قانون کا سہارا لیا جائے گا اور عدالت کا بھی سامنا کیا جائے گا۔
بتاریخ 28 اگست کو جب ایس پی اعظم گڑھ کی ہدایت پر مذکورہ ملزمین کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی خبر آئی تو میڈیا کے لوگ ۔ہندی اردو اخباروں کے نمائندوں کی بھیڑ تھانہ سرائمیر میں اکٹھا ہوگئی اور 29 اگست کو سبھی اردو اور ہندی کے اخباروں نے اس خبر کو نمایاں جگہ بھی دی مگر کسی نے تمہید کے طور پر ایک لائن بھی نہیں لکھا اور موجودہ منیجر اعجاز احمد خود بھی اسی کالج کے غبن کے الزام میں مقدمہ کا سامنا کر رہے ہیں ۔
کالج کی انتظامیہ کمیٹی کو لیکر پہلے عدالتی کاروائی اور اب غبن کے ایک دوسرے پر مقدمات کو لیکر عوام میں تشویش ہے۔۔۔تین سال سے کالج میں کوئی نیا داخلہ نہیں ہوا۔سی سی آئی ایم سے اجازت ہی نہیں ملی کیونکہ کالج کو چلانے کے لئے جو معیار ہے وہ پورا نہیں ہو رہا ہے۔دو سال اور داخلہ نہ ہوا تو کالج بند ہو جائے گا۔اس کے قبل کالج پر ریسیور بھی بیٹھ چکا ہے۔جن کو عوام نے کالج کے انتظامی امور کی ذمے داریاں دی ہے وہ ایک دوسرے پر غبن اور دیگر مجرمانہ مقدمات لگانے میں مصروف ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ اب علاقے کے عوام بیدار ہوں ۔۔ان لوگوں سے کالج کو چھین لیں اور نیک ایماندار و صالح لوگوں کو انتظامی امور کی ذمے داریاں دیں ورنہ ابن سینا طبیہ کالج اعظم گڑھ تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔