Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 13, 2018

ترکی پر ایک اور بحران۔

ترکی پرایک اور مصیبت ایک اوربحران!
           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسماعیل کرخی_

خلافتِ عثمانیہ کی یادگار سلطنت ترکی ایک مرتبہ پھر دشمنوں کے زبردست حملہ کا شکار ہوئی ہے، اسلام پسندوں کو مسلسل ایک صدی سے  کچلنے والی باطل قوتوں نے ایک مرتبہ پھر ترکی پر غیر اخلاقی وار کیا ہے، بظاہر یہ وار ترک معیشت پر ہے لیکن حقیقتاً یہ وار عالم اسلام کے مستقبل پر ہے ، در اصل امریکہ اور یورپ کئی سالوں تک زبردست پروپگنڈا کرنے کے بعد بھی ترکی کو نہیں روسکے اور نہ ہی ترک عوام کا نظریہ بدل سکے، بغاوتیں پروپگنڈے، فرضی اسکینڈل اور بے شمار دہشتگردانہ حملوں کے باوجود ترکی ترقی کرتا چلا گیا، لیکن اس مرتبہ (انتخابات کے بعد) کا وار کام کر گیا، اور ڈالر کے مقابلہ لیرا (ترک کرنسی)  بیک ۱۸ فیصد سے زائد  گر گیا، یقیناً یہ ایک افسوسناک خبر ہے لیکن آیئے ہم یہ جانیں کہ یہ اچانک ہوا کیسے؟

قارئین کو علم ہوگا کہ ترکی ایک لمبے عرصے سے دہشتگردوں کا تن تنہا مقابلہ کررہا ہے اور دنیا بھر کے مظلوموں کو سہارا دینے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، ترکی کی طرف سے فلسطین، برما، صومالیہ، چیچنیا، اور مصر، عراق و شام میں امدادی مہمات اپنی جگہ، صرف چالیس لاکھ سے زائد شامی مہاجرین ہی ترکی کے مہمان ہیں، اور انکے کھانے پینے رہنے سہنے یہاں تک کہ اُنکے بچوں کی تعلیم و تربیت تک کا انتظام بھی ترک سرکاری خزانے کے ذریعہ کیا جاتا ہے، ایسے میں شامی علاقوں کی تعمیرِ نوع اور وہاں کے  فوجی، سیاسی، معاشی اور تعلیمی انتظامات بھی ترکی کے سر ہیں، پھر عراق میں ترک فوجوں کی پیش قدمی سے بھی ترکی بڑی آزمائش میں ہے، یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ مغربی طاقتوں نے بڑی شاطرانہ چال بازیوں کے ساتھ اپنے خاکے تیار کئے تھے، اُنکے مطابق نتیجتاً  ترکی یا تو خانہ جنگی کا شکار ہوتا یا عراق ور شام میں پھنس کر تباہ ہوجاتا یا پھر ملکی اور غیر ملکی دہشتگردوں کی وجہ سے معاشی بحران میں مبتلا ہوجاتا، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، یہاں تک کہ ترک معیشت خلاف قیاس حد تک مضبوط ہوئی، لیکن امریکی صدر کی طرف سے اچانک یہ اعلان ہوا کہ اسٹیل اور ایلومونیم کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے؟ نتیجتاً ترک کرنسی ڈالر کے مقابلہ کئی فیصد کمزور ہوگئی، (اب ایک لیرا ہندوستانی ۱۰ روپئے کی فروخت پر ہے جبکہ پہلے ۱۷ روپئے کی فروخت پر تھا) ترک صدر اردوغان نے اسے ترکی معیشت کے خلاف سوچا سمجھا منصوبہ بتاتے ہوے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس اعلان کو عالمی تجارتی قوانین کے خلاف بتایا ہے،.

اس غیر اخلاقی مصنوعی بحران کے خلاف ترک صدر نے صاف لفظوں میں  کہا کہ "یہ ترکی سے اقتصادی جنگ ہے، اور ہم دشمنوں کے سامنے دوسرا گال پیش کرکے تھپڑ کھانے والے نہیں، ہم انہیں دندانِ شکن جواب دینگے جنہوں نے دہشتگردوں سے ہاتھ ملا کر ترک معیشت کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے،  جس طرح ہم نے دوستی نبھائی اُسی طرح مزاحمت بھی کریں گے،" یاد رہے ڈونالڈ ٹرمپ نے ترک معیشت پر سخت ترین تبصرے کئے تھے اور کہا تھا کہ امریکہ ترکی سے درآمدات ختم کرے گا اور یہ کہ ان دنوں ترکی اور امریکہ کے تعلقات اچھے نہیں ہیں،" جس پر اردوغان نے جواب دیا کہ "جو لوگ پوری دنیا میں اقتصادی بحران پیدا کر رہیں اُنہیں بہت جلد نئے اتحادوں، نئی منڈیوں اور نئے تعاون کے ذریعہ جواب دیا جاے گا،" یاد رہے گزشتہ دنوں اردوغان نے چین، بھارت اور روس سے تعلقات کی طرف واضح اشارہ کیا تھا، اور ان ممالک سے اپنے تجارتی، صنعتنی اور سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کی بات کی تھی، مزید یہ کہ ترک صدر عالمی پیمانے پر ڈالر کے مقابلے دیگر ملکوں سے ملکی کرنسی ہی میں تجارت کریں گے، جس کے لئے اُنہیں نے کوششیں بھی شروع کردی ہیں، ترک صدر نے مغربی ممالک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "جو لوگ ترکی کو ادرن سے کرس تک ایک چھوٹا سا ملک تصور کرتے ہیں اُنہیں بہت جلد احساس ہوجاے گا کہ ہر قدم مختلف ہوتا ہے" ترک صدر نے واضح لفظوں میں کہا کہ "جو لوگ ہر طرح کے پروپگنڈوں کے باوجود ترک ملت کا نظریہ بدلنے میں ناکام رہے وہ ایک معاشی جنگ چھیڑ کر کامیاب ہونا چاہتے ہیں اور ترکی کو  اپنے قدموں پر جھکانا چاہتے ہیں، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہم ۲۰۲۳ تک کے تمام منصوبے عمل میں لائیں گے، ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، اگر تم اپنے ڈالر کے ذریعہ  ہم پر دباؤ ڈالوگے تو ہم اپنے لئے متبادل تلاش کریں گے،."

یاد رہے ترکی ہمیشہ ہی مغربی ممالک کو کھٹکتا ہے، استبول کا دکھ اُنہیں کھاے جاتا ہے اور ماضی کے سارے زخم اُنہیں آج بھی یاد ہیں اسی لئے وہ ہمیشہ ترکی کو بیمار رکھنا چاہتے ہیں، لیکن اب شاید وقت بدل چکا ہے،. جب ترکی پر ہتھیار کی درآمدگی تنگ کی گئی تھی تب اردوغان نے ترکی میں دفاعی منصوبوں پر زور دیا اور ترکی کو دنیا کی آٹھویں طاقتور ریاست کی شکل میں بدل دیا، اس مرتبہ الیکشن سے قبل ہی اردوغان نے کئی ہزار پروجیکٹس کا منصوبہ یہ کہہ کر بنایا تھا کہ ہم وعدے اور اعلان نہیں کریں گے بلکہ ہم  پروجیکٹس مکمل کرکے دکھائیں گے، لہذا جیتنے کے فوراً ہی بعد اُنہوں نے کام شروع کیا، اب تک تقریباً ایک ہزار بڑے منصوبوں پر کام شروع ہوچکا ہے، ظاہر ہے یہ تیز رفتار سفر  دشمن ہرگز برداشت نہیں کرسکتے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے  کہ دنیا و جہاں کے چال باز مل کر بھی  اُس کار ساز کا مقابلہ نہیں کرسکتے جس نے اسلام کی حفاظت اپنے ذمہ لے رکھی ہے،..

*إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونㅇَ*