Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, August 15, 2018

آزدی ہند سے متعلق ایک فکر انگیز تحریر

گنوائ ہیں جانیں اسلام  کی خاطر۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 

تختہ ہند پر ایک طویل عرصہ تک مسلماں بہ حیثیت حاکم  متمکن رہا ۔ انگریز نے بڑی چالبازی ؛اور مکر سے سلطنت ہندیہ پر قبضہ کیا ۔ تجارت کے بہانہ دیار ہند میں فرنگیت کاداخلہ مغلیہ سلطنت کے ٹمٹماتے چراغ کو ہی گل کردینگا اس کا اندازہ شاید اس وقت کسی کو نہیں تھا ۔ لیکن جس وقت احساس ہوا ۔ اسوقت فرنگیت کے ہا تھ ؛ تختہ سلطنت کو چھو چکے تھے ! ارض ہند پر فرنگیت کا وجود ؛ خاص کر مسلمانوں کے لئیے خطرہ بن گیا؛ مسلمانوں سے ان کی حکومت غصب تو کر لی ہی گئ مگر دین وایمان جو ان کےلیئےاصل سرمایہ ابدی ہے ! اس کے پیچھے بھی مسلسل پڑ گئے  ۔ دین کے لٹیرے انگریز کی سازشوں کا یہ بھی ایک بڑا حصہ تھا کہ اس ملک سے اسلام اور اسلامیت فنا ہو اور عیسا ئیت کی جڑیں مضبوط ہوکر پروان چڑھیں ؛ مگر یہ ایسے ملک میں ناممکن تھا جس میں شاہ ولی اللہ رحمة اللہ علیہ جیسی نابغئہ روز گا ر ہستیوں کی درسگاہوں سے علم قرآن و حدیث کی شمعیں پورے ملک میں کرنیں بکھیر رہی تھیں ! جس وقت انگریز اس ملک میں اپنے قدم جمارہاتھا شاہ ولی اللہ رح وہ ہستی تھی جو اپنے شاگردین کے ذہنوں اور ان کے دلوں میں فرنگیوں کے خلاف جذبۂ  جھاد کی روح پھونک رہے تھے  ! شاہ ولی اللہ رح کے دور میں آپ کی وفات تک انگریز ابھی دہلی پر قابض نہیں ہوئے تھے ۔ مگر آپ کی وفات کے بعد  مسلمانوں پر وہ منحوس دن بھی آیا کہ دارالسلطنت دہلی میں  سلطنت کی باگ ڈور مسلمانوں سے چھوٹ کر ان  انگریز کے ہاتھوں میں آگئ ۔ جو محض مسلم حکمرانی کے ہی  مخالف نہ   تھے ۔ بلکہ سرے سے اسلام ہی کے دشمن تھے ۔
جن لوگوں نے انگریزوں کی چالوں کو سمجھا اور انگریزوں کے غلط مقاصد کو بھانپ لیا انھوں نے حتی المقدور فی الفور   ان کے غلط مقاصد کو ناکام بنانے کی  کوششیں بھی کیں ! لیکن بعض اپنوں کی نادانیوں ؛ اور منافقانہ۔رویوں نے انگریز وں کے مشن کو کامیاب بنانے میں کوئ کسر باقی نہیں رکھی ۔ اور
یہ ملک مکمل انگریزوں کے ہاتھوں میں چلا گیا ۔ حضرت شاہ ولی اللہ کی فکروں کی بنیاد پر جو قافلہ حق تیار ہوا تھا اورجن کے سینے ذوق جھاد سےمعمور تھے ولولہ ایمانی کا طوفان جن کے دلوں میں ٹھاٹھیں مار رہا تھا ۔ جان کے نذرانے پیش کر کے اس ملک سے انگریزوں کو بے دخل کر نے کی جنھوں نےتھان لی تھی ۔ آخر ! وہ کب رکنے والے تھے ؟اور ان کے ضمیر نے انھیں ایک پل کے لئیے بھی اجازت نہیں دی کہ وہ۔خاموش رہے ۔ چناچہ انھوں نے جانوں کی پرواہ کئیے بغیر انگریزوں کے خلاف علم جھاد بلند کیا ! اسی شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عالی فکر فرزند حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رح نے سنہ1803میں ہندوستان کے دارالحرب ہونے کا  فتوی دیا اور مسلمانوں کو انگریزوں کےخلاف جنگ کرنے پر ابھارا ۔ یہی وہ فتوی تھاجس کے اثر انگیزی نے 1947 کی آزادی تک  مسلمانوں پر اپنی گہری چھاپ چھوڑی ۔ مسلمانوں نے علماء حق کی رہنمائ میں چھوٹی بڑی جتنی بھی جنگیں لڑیں ان سب میں اولین مقصد اسلام کا تحفظ اور اس کی بقاء کا داعیہ کا ر فرما رہا اور اسی کے لئیے انھوں نے  شھادت کو گلے لگایا ۔ اور قید وبند کی صعوبتیں بھی  برداشت کیں !  ان کی کد وکاوش نری وطنیت کے لئیے ہرگز نہ تھی اور نہ ہی ان کے پیش نظر صرف وطن تھا ! بلکہ اسلام اور شعائر اسلام کا تحفظ ان کا مقصد اصلی تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی کی لڑائیوں میں حصہ لینے والے کوئ معمولی ہستیاں نہیں تھی ان میں کوئ مترجم قرآن تھا کوئ محدث تھا تو کوئ فقیہ تھا الغرض ! اسلام پر گہری نظر رکھنے والے وہ فرزندان اسلام تھے جن کی غیرت اور حمیت اسلامی  مسلمہ تھی ۔ ان حضرات کو محض وطنی شھید کہنا اور ماننا  یہ در اصل اسلام کے تئیں ان کی حمیت پر حرف گیری کرنا ہے ۔ وطن سے محبت ایک فطری جذبۂ  ہے ان کی قربانیوں سے وطن کو جلاء ملی اور یہاں کے باشندوں کو آزادی کی سانسیں نصیب ہوئ مگر ان کا مطمح نظر صرف وطن نہیں تھا ۔ وہ غلبہ اسلام چاہتے تھے ۔ اور اسی کے لئیے انھوں نے  شھادت کے جام پئیے ! میرے نزدیک ان مسلمانوں اور ان علماء حق کو جو شھید ہوئے ہیں ۔ اصلاً اسلامی شھید ؛ اور ضمناً وطنی شھید ۔کہنا ہی صحیح ترجمانی ہونگی ۔
.  محمد کلیم الدین فلاحی ۔