Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 12, 2018

کلمہ حق کی پکار۔

مولاناسیدرابع حسنی
ناظم ندوة العلما ٕلکہنٶ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صدائے وقت بشکریہ مولانا سراج ہاشمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
  آج ایک بار پھر علماء ہند کے شاندار ماضی کی یاد تازہ ہو چلی ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے امیر محترم، ندوۃ العلما کے ناظم، حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی نے حج کے اختتام پر اپنے تاثراتی بیان میں عالم عربی کے منظرنامے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکومت کی دین بیزار اور غیراسلامی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے آل سعود کو ناصحانہ کلمات سے نوازا ہے، سعودی حکومت کی مغربی کلچر پر فریفتگی اور اسلام پسند علماء حق اور اخوان المسلمون پر بڑھتی چیرہ دستیوں نے دراصل پورے عالم اسلام کو مضطرب کردیاہے، حضرت مفکر اسلام مولانا علی میاں ؒ، علامہ یوسف القرضاوی، مولانا خالد سیف الله رحمانی، کے بشمول علماء حق مسلسل سعودیہ کی پالیسیوں پر جرأت اظہار کا فریضہ انجام دیتے آئے ہیں، اور آج اسی سلسلے میں ایک حسین اور ایمان افروز اضافہ، صدر بورڈ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی کی جانب سے ہوچکاہے ۔حضرت مولانا نے کلمۂ حق کو بلند کر ایک واضح پیغام دیا کہ علماء اسلام ، شاہوں اور حکمرانوں کی اسلام سوز دھاندلیوں کو برداشت نہیں کرسکتے، اور جب بات یہاں تک جا پہنچے کہ خدمت حرمین کا چوغہ اوڑھ کر اسلامی روح کو روندا جائے، اسلام پسند اخوان کو تختۂ ستم بنایاجائے، باطل طاقتوں کی گود میں بیٹھ کر اسلامی تہذیب و ثقافت پر شب خون مارا جائے،مردود اسرائیل کو مستحکم اور فلسطینی کاز کو کمزور کیا جانے لگے، اور تو اور حرمین شریفین کے ائمہ کرام کو ان منکرات پر منع کرنے کی وجہ سے دھڑادھڑ جیلوں میں بھیجا جانے لگے، علماء حق کو تشدد و تعذیب کا نشانہ بنایاجائے، درباری مفتیوں اور علماء سو کو عوام کے دین پر مسلط کیا جائے اور ان کے ذریعے اہل دل علماء حق پر الزامات عائد کیے جائیں، العیاذ بالله!
ہم حضرت مولانا کی خدمت میں دعاؤں اور محبتوں کا نذرانہ پیش کرتےہیں، پوری دنیا کے مسلمان آپکی زبانی کلمۂ حق کی پکار سن کر نہایت ہی مسرور ہیں ۔ ملت اسلامیہ ہندیہ آپ پر نازاں ہے ۔
حضرت مولانا کے تاثرات کی یہ عبارت پڑھیں:
.....
انتهى حج هذا العام بخير وسلامة كما نشرت وسائل الإعلام أخباره وسرنا ذلك، ولكن زاد همّنا ما تنشره وسائل الإعلام من تغييرات حكومية في الشؤون السلوكية للإسلام والآداب الدينية التي كانت الحكومة ملتزمة بها، فإن كانت هذه الأخبار صادقة، فإن ذلك يبعث على العجب لوقوع التعارض بين السياسة الحاضرة والسياسة السابقة، لقد عرف الناس طيلة مأة سنة عن الدولة السعودية أنها جعلت دستورها تابعاً للكتاب والسنة، وقد استمرت بالعمل بذلك، فهل وقع تغيُّر عما اشتهروا بالعمل به إلى الآن، أو جاءت الأخبار غير موافقة للواقع، فإن كان ذلك فيجب تصحيح الأخطاء.

جس کا مطلب یہ ہیکہ:
الحمد للّٰہ حج کا موسم ہنسی خوشی/ بخیر و عافیت مکمل ہوا، ذرائع ابلاغ نے بھی اس کی خبریں نشر کیں اور ہمیں اس سے مسرت ہوئی ۔
لیکن ذرائع ابلاغ نے حکومت کی جانب سے مروجہ اسلامی اطوار و اقدار میں کی جانے والی تبدیلیوں کی جو خبریں دیں ہیں وہ ہمارے لیے انتہائی تشویشناک امر ہے۔ اگر یہ خبریں واقعی سچ ہیں تو گزشتہ اور موجودہ حکومتی طرز کی اس تبدیلی پر تعجب ہوتا ہے کیونکہ لوگ اس سعودیہ کو جانتے ہیں جس نے گزشتہ سو سالوں سے اپنے دستور کو کتاب و سنت کا پابند رکھا ہے اور ان کا یہی طرزِ سیاست رہا ہے۔  مگر کیا وہی چیز بدل گئی جس کی وجہ سے وہ اب تک مشہور تھے...؟ یا یہ سب جھوٹی خبریں ہیں....؟ اگر یہ خبریں سچ ہیں تو سعودیہ کو اپنے لڑکھڑاتے قدموں کو سنبھالنے کی ضرورت ہے/ اپنی غلطیوں پر سوچنے اور اس کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از سمیع اللہ خاں