Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 22, 2018

پاکستان۔۔پلانڈ سازش۔


تحریر / شرمین حسین بخاری
. . . . . . . . . . . . . . . . . . .  ۔۔۔. . . . . . 
صدائے وقت بشکریہ ابو نافع اعظمی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کی نئی پپٹ حکومت جس کے سربراہ عمران خان نے اپنے وکٹری اسپیچ میں باس سے پوچھے بغیر بہت سے ایسے اعلانات کیئے تھے جن پر بعد میں ان کو یوٹرن لینا پڑا، ان اعلانات میں خطی میں امن کی خاطر بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات اور بہتر ہمسائی کی حیثیت میں ٹیبل ٹاک کے ذریعے مسائل کو حل کرنے اور امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی امید ظاہر کی تھی۔ میں سمجھتی ہوں یہ ہی وہ اہم مدعا تھا جو پاکستان کی ڈکٹیٹر اشرافیہ کو ناگوار گزرا جنہوں عمران خان کو اقتدار کے دروازے تک پہنچایا تھا۔
کیونکہ ماضی قریب میں جب بھی پاکستان کی سول اشرافیہ نے انڈو ، پاک تعلقات کو بھتر کرنے کی کوشش کی ہے تو ان کو ناکام بنانے کے لئے خفیہ ہاتھوں کی جانب سے ہتھکنڈے اسعتمال کیئے گئے ہیں۔
واہگہ سے بس روٹ چلنے اور تجارت پر گارگل وار ہو یا مودی اور نواز ملاقات کے بعد پٹھان کوٹ میں دہشتگردوں کا حملا ہو۔ کوئی مانے یا نہ مانے ان سب باتوں کا آپسی تعلق ضرور ہے ۔
اسی طرح اس مرتبہ بھی نئی حکومت کے سربراہ نے باس سے پوچھے بغیر بھارت سے تعلقات استوار کرنے کے اعلان پر اس پپٹ کے علاج کا بندوبست کیا گیا ۔
ایک ایسی پلاننڈ سازش رچی گئی جس پر نفسیات کا موجد سگمنڈ فرائیڈ آج زندہ ہوتے تو پاگل ہوجاتے۔ منصوبے کے مطابق نئی حکومت بننے کے کچھ ہی دن بعد وزیراعظم کو جی ایچ کیو میں آٹھ گھنٹے طویل بریفنگ دی گئی جس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بھارتی حکومت کو مذاکرات کے لئے خفیہ خط لکھا گیا۔
تین سال سے منقطع تعلقات پھر سے جڑنے لگے بھارت نے مذکرات کی حامی بھرلی اور اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقعے پر وزراء خارجہ کی ملاقات پر راضی ہوگیا ۔
خط کے فورً بعد دو ماہ پرانی کشمیر ملیٹنٹ گروپ کے کمانڈر شہید برہان وانی کے نام سے پاکستان پوسٹ کی جانب سے ڈاک والی خبر پاکستان ایسوسئیٹ پریس ای پی پی پر شائع ہوئی۔
دوسرے ہی دن ایل او سی پر فائرنگ ہوئی جس میں  بھارتی فوجی کے لاش کی بے حرمتی کا نیا میمہ بن گیا۔
ان دوخبروں کے بعد بھارتی حکومت مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئی اور وزراء خارجہ کی ملاقاتیں منسوخ کردیں۔
اب اتنا سب ہونے کے بعد لازمی ردعمل آنا تھا،
ہندستان جہاں عام انتخابات قریب ہوتے جارہے ہیں وہیں وہ بھی لوگوں کو پاک بھارت دشمنی کا لولی پاپ دے کر عوامی حمایت کی خاطر کافی جذباتی انداز میں الفاظوں کے جوابی حملے کررہے ہیں ۔ دونوں ملکوں کی سویلین سیاسی اشرافیہ نے ایک دوسرے پر طعنہ زنی شروع کردی، طعنہ زنی تیروں میں تبدیل ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے دونوں ملکوں کی سیاسی سویلین اشرافیہ ایک دوسرے سے بہت دور چلی گئی ۔ جہاں امن کی باتیں ہورہی تھی وہیں اب جنگ کی باتیں کرکے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس ساری فلم میں ہماری بدنصیبی یہ بھی ہے کہ ہمیں جو پپٹ حکمران ملا وہ انتہائی جذباتی اور دوراندیشی سے ناواقف شخص ہے ، جس کے پاس کوئی واضح ایک ویژن نہیں ہے۔ اس کو چابی پر استعمال کیا جارہا ہے کبھی کبھار وہ چابی زیادہ چل جاتی ہے جس سے پپٹ ٹارگیٹ سے آگے نکل جاتا ہے، جسے واپس ربوٹوں کے میدان میں لانے کے لئے پلاننڈ سازشیں رچنی پڑ رہی ہیں۔ جس کا نقصان پاکستان اور بھارت کے مسائل کا عوامی سطح پر حل کو مشکل بنا رہا ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ادارہ صدائے وقت کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔