Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, September 27, 2018

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی گراوٹ کے اسباب

پاکستان کرکٹ ٹیم کی گراوٹ کے6 اسباب خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . 
بشکریہ ای۔ایس۔پی۔این۔
ابو نافع اعظمی صدائے وقت۔
. . . . . . .  . . . . . . .  . . . . . . . . . . . .
چھ ایسے حقائق جن کی وجہ سے پاکستان کو ایشیا کپ 2018 میں عبرتناک شکستوں کا سامنا کرنا پڑا.
پاکستان کو ایشیا کپ 2018 میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور جنکو پاکستانی ٹیم نے چئمپنز ٹرافی 2017 کے بعد ہیرو سمجھ رکھا تھا وہ سب اس ٹورنامنٹ میں زیرو ہو گئے.
آخر کیا وجوہات ہیں کہ وہ ٹیم اور وہ کھلاڑی جنہوں نے چئمپنز ٹرافی 2017 میں انگلینڈ،ساؤتھ افریقہ اور انڈیا کو ہرایا وہ آج بنگلہ دیش جیسی ٹیم سے ہار گئے اور افغانستان جیسی ٹیم سے بمُشکل جیتنا مُمکن ہوا.
سب سے پہلی اور بڑی وجہ یہ ہے کہ چئمپنز ٹرافی 2017 میں کھیلنے والے اسکواڈ میں زیادہ تر کھلاڑی یا تو اُسی ٹورنامنٹ میں پہلی دفعہ آئے تھے جیسے کہ فہیم اشرف اور یا انہوں نے انٹرنیشنل لیول پر صرف چند میچز ہی کھیلے تھے.جیسے کہ شاداب خان،حسن علی اور فخر زمان.
 اس طرح اُس وقت یہ تمام کھلاڑی نئے تھے اور انکو بڑے بڑے اسپانسرشپ نہیں ملے تھے اور وہ انعامات اور رقوم نہیں تھیں او وہ انہوں نے بجائے باہر
گھومنے اور داڑھی اور بالوں کے اسٹائل بنانے پر توجہ دینے کی بجائے کرکٹ پر پھر چئمپنز ٹرافی 2017 جیتنے کے بعد انہیں ہر طرف سے اسپانسرشپ ملی اور انعامات کی برسات کر دی گئی.اور ایک دم پیسہ آنے پر آج تک ہمارے تمام کرکٹرز تباہ ہی ہوئے ہیں.جیسے کہ آپ سلمان بٹ،مُحمد آصف،مُحمد عامر،عُمر اکمل اور احمد شہزاد جیسے کئی کرکٹرز کی مثال لے سکتے ہیں
پھر چئمپنز ٹرافی 2017 جیتنے کے بعد انہیں ہر طرف سے اسپانسرشپ ملی اور انعامات کی برسات کر دی گئی.اور ایک دم پیسہ آنے پر آج تک ہمارے تمام کرکٹرز تباہ ہی ہوئے ہیں.جیسے کہ آپ سلمان بٹ،مُحمد آصف،مُحمد عامر،عُمر اکمل اور احمد شہزاد جیسے کئی کرکٹرز کی مثال لے سکتے ہیں.
آپ پچھلے 10 سال میں کسی بھی پاکستانی کرکٹر کو دیکھ لیں وہ جب انٹرنیشنل لیول پر آیا اور شُہرت کی بلندیوں تک نہ پہنچا تب تک دُنیائے کرکٹ کے تمام ماہرین نے اُسکو دُنیا کا بہترین کھلاڑی قرار دیا وہ چاہے باؤلر ہو جیسے کہ عامر،آصف یا بلے باز ہوں جیسے کہ عُمر اکمل،احمد شہزاد.
دوسری بڑی وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ خود ہے جو بلاوجہ کھلاڑیوں کو اتنی رعائیت دے دیتا ہے اور ایشیا کپ میں ایسا ہی ہوا کہ ایک صحافی نے یہاں تک انکشاف کیا کہ کھلاڑیوں پر کوئی پابندی نہیں اور وہ جہاں مرضی گھوم پھر رہے ہیں.
تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ چئمپنز ٹرافی 2017 کے بعد اب تک دیکھا جائے تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے کسی بھی بڑی ٹیم سے ون ڈے سیریز نہیں کھیلی سوائے نیوزی لینڈ کے.اور یہ کرکٹرز زمبابوے ،اسکاٹ لینڈ جیسی ٹیمز کو ہرا کر اپنا لیول بہت ہائی سمجھتے رہے لیکن جب بڑے ٹورنامنٹ میں سامنا ہوا تو سب فلاپ ہو گئے.
چوتھی وجہ جو پاکستانی ٹیم کی شکست کا سبب بنی وہ مُحمد حفیظ کی نان سلیکشن ہے.پی سی بی نے مُحمد حفیظ کو تب کھلائے رکھا جب اُنکی ایوریج شائد کبھی بھی 20 تک نہیں گئی تھی.لیکن جب وہ کسی حد تک کام کے کرکٹر بن گئے تو کم ازکم ورلڈ کپ 2019 تک تو حفیظ کی جگہ حارث سُہیل کی سلیکشن کی کوئی وجہ نہیں بنتی جسکے ذمہ دار مکی آرتھر ہیں.
اسکے علاوہ پچھلے 5 سالوں میں مُحمد حفیظ دُنیا کے بہترین اسپنرز میں سے ہیں اور لیفٹ ہینڈرز اسپیشلسٹ سمجھے جاتے کپتان سرفراز احمد بھی مُکمل طور پر کپتانی اور بیٹنگ دونوں میں ناکام ہوئے.اور وہ خود بھی اس شکستِ فاش کی ایک بڑی وجہ ہیں لیکن آپ میچز کے دوران اگر دیکھیں تو سرفراز احمد کے ساتھ کھلاڑیوں کا تعاون وہ نہین رہا جو چئمپنز ٹرافی 2017 یا اُسکے بعد نظر آیا.
اسکے ساتھ ساتھ ہم شائقین بھی ایسی شکستوں کے ایک بڑے ذمہ دار ہیں کیونکہ ہم ایک دو میچز میں اچھا پرفارم کرنے والے کو ہیرو بنا لیتے ہیں اور اگر وہ باؤلر ہو تو اُسکا موازنہ میگ گرا یا وسیم اکرم اور اگر بلے باز ہو تو ہم اُسکو بریڈ مین اور ویو رچرڈز کا لقب دینا شروع کر دیتے ہیں.