Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 30, 2018

بابری مسجد ملکیت معاملہ پر سپریم کورٹ کے رویہ پر سیاسی پارٹیوں کی چقلیش۔

بی جے پی وزیر نے عدالت کا اڑایا مذاق!
_________________
کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے بی جے پی وزیر کے بیان کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات نزدیک ہیں اسی لیے بی جے پی رام مندر کا ایشو اٹھا رہی ہے۔
_______________
دہلی ۔ 30 اکتوبر 2018 ۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . .  . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سپریم کورٹ کے ذریعہ رام مندر کی سماعت ملتوی کرنے کے بعد بی جے پی کے لیڈران اور وزیر سپریم کورٹ کو ہی تنقید کا نشانہ بنانے لگے ہیں۔ ہریانہ کے کابینہ وزیر انل ویز نے بھی اس تعلق سے عدالت عظمیٰ کے قدم کا مذاق اڑایا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انل ویز نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ مہان (عظیم) ہے، جو چاہے وہ کرے۔ چاہے یعقوب مینن کے لیے رات کے 12 بجے سپریم کورٹ کو کھولے، چاہے رام مندر معاملے پر، جس پر لوگ ٹکٹکی لگا کر دیکھ رہے ہیں، اس کو تاریخ پر تاریخ ملے۔ یہ تو سپریم کورٹ کی مرضی ہے۔
کئی بی جے پی لیڈر رام مندر پر مرکزی حکومت سے قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس پر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل کا کہنا ہے کہ انتخابات نزدیک ہیں اس لیے بی جے پی رام مندر کا ایشو اٹھا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ عدالت طے کرے گا کہ ایودھیا معاملے کی سماعت کب ہوگی۔ یہ بی جے پی یا کانگریس کے ذریعہ طے نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وہ قانون بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں، کانگریس نے انھیں نہیں روکا ہے۔ یہ ایشو اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ انتخابات قریب آ گئے ہیں۔ وہ گزشتہ چار سال سے سو رہے تھے کیا؟‘‘
ایودھیا معاملہ پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے اس سے قبل پیر کے روز بھی بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ پولرائزیشن کی کوشش میں بی جے پی لیڈران ایسا بیان دے رہے ہیں۔ پی چدمبرم نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ بہت عام بات ہے کہ ہر پانچویں سال، انتخابات سے ٹھیک پہلے بی جے پی رام مندر کے نام پر پولرائزیشن کی کوشش کرتی ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ اس ایشو پر کانگریس کی رائے واضح ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔ اس لیے وہ نہیں سمجھتے کہ کانگریس کو اس بحث میں کودنا چاہیے۔