Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 23, 2018

دیو بند ۔۔حجة الاسلام اکیڈمی کے زیر اہتمام محاضرے کا انعقاد۔

دارالعلوم وقف کے شعبہ بحث و تحقیق حجۃ الاسلام اکیڈمی کے زیراہتمام محاضرے کا انعقاد!
انگلینڈ کی یونیورسٹی آف لنکا شائر کے اسلامی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر محمود چاندیا نے علم اصول التعلیم والتربیۃ کے عنوان پر محاضرہ دیا ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
دیوبند ۔ 23؍اکتوبر 2018 ۔صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے شعبہ بحث و تحقیق حجۃ الاسلام اکیڈمی کے زیر اہتمام دو مختلف اہم عناوین پر محاضرے کا انعقاد کیا گیا ۔
جس میں یونیورسٹی آف لینکاشائر پرسٹین، انگلینڈ سے تشریف لائے معروف اسلامی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر محمود چاندیا صاحب نے ’’علم اصول التعلیم والتربیۃ‘‘ اور’’عصر حاضر میں ٹیکنالوجی اور ہماری ذمہ داری‘‘کے عنوان سے پُرمغز علمی محاضرے پیش فرمائے۔
انہوں نے دورانِ محاضرہ طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن و احادیث میں بے شمار مقامات پر حصولِ علم کی تاکید، اس کی اہمیت اور فضائل کا بیان آیا ہے۔ خاص طورپر قرآن کریم میں جہاں بھی علم کا تذکرہ کیا گیا ہے بیشتر مقامات پر مطلق علم کا تذکرہ ہوا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ علم اپنی ذات کے اعتبار سے لامحدود ہے اور اسلام نے اس کی محدودیت کو برقرار رکھتے ہوئے احکامات دینے میں دنیا نے تہذیب و شائستگی کے بڑے بڑے اصول مقرر کئے لیکن پیغمبر عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے صالح معاشرہ کی تعمیر و تشکیل کا جو درس اور جو اصول نسلِ انسانی کو دئیے وہ آخر تک اپنی اصل صورت میں برقرار رہے اور جب تک مسلمانوں میں دینی و علمی روح زندہ رہے گی دنیا میں اخلاقی اقدار کی بالادستی رہے گی۔
مسلمانوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ خود کو اپنے علم کے سانچے میں ڈھال کر اخلاق کا نمونہ بنائیں۔انہوں نے دورانِ محاضرہ تعلیم و تدریس کے مروجہ اصول و ضوابط پر بھی تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تدریس کے مناہج و اصول کی رعایت ازحد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ مستقبل میں معلم کی حیثیت سے جانے جائیں گے اس لئے آپ کے لئے ضروری ہے کہ سامعین و مخاطبین کی رعایت رکھتے ہوئے مقتضیات درس کو مدنظر رکھ کر تدریسی فرائض انجام دیں۔ اس کے لئے آپ کو ابھی سے تیاری کرنی ہوگی۔
انہوںنے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کی تعلیمات فطرتِ انسانی کو مدنظر رکھ کر حقیقتاً عقل وجدان اور شعور کی تربیت کا سامان پیدا کرتی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےصحابہ کرام کی ایسی تربیت فرمائی کہ ان میں ہر شخص مربی و معلم بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ انسانی تربیت ایک مشکل امر ہوتا ہے اور یہ عمل اسی وقت ممکن ہے جب کسی ایسی اعلیٰ شخصیت کا نمونہ سامنے لایا جائے جن کو بنیاد بنا کر کردار سازی کی کوشش کی جائے۔ ایک مسلمان کی صحیح تعلیم و تربیت کے لئے اگر کوئی ہستی نمونۂ کامل ہوسکتی ہے تو وہ محض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمل صالح کے داخل ہونے کا راستہ علم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہے۔ تربیت عمل صالح پیدا کرتی ہے، جس سے ذوق و شوق جنم لیتا ہے اور عمل صالح علم کو فائدہ مند بناتا ہے اور صالح تربیت سے تزکیہ نفس کا رجحان پیدا ہوتا ہے اور بالآخر تزکیہ نفس سے انسان رشکِ ملائکہ بنا ہے۔ انہوں نے تربیت کے مختلف پہلوئوں کا ذکر کرتے ہوئے اخلاقی تربیت، ذہنی تربیت جیسی تربیت جذباتی و وجدانی تربیت پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی انہوںنے وضاحت کی کہ تربیت سے محض انسان کے ظاہری اعمال کی اصلاح ہی مراد نہیں بلکہ باطنی اعمال کی اصلاح بھی تربیت کے دائرۂ کار میں داخل ہے۔ اس لئے اگر محض اعضائے انسانی سے صادر ہونے والے اعمال کی اصلاح کردی جائے لیکن اسکی فکر و نظر اور خواہشات کا دائرہ متعین نہ کیا جائے تو اس کو اسلامی نقطۂ نظر سے تربیت نہیں کہا جاسکتا۔
عصر حاضر میں ٹکنالوجی اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے دوسرا محاضرہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ دور اسباب وسائل اور جدید سائنس و ٹکنالوجی کا دور ہے۔ وسائل و آلات کی بہتات ہے، یہ چیزیں جہاںایک طرف اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتیں ہیں وہیں دوسری جانب اس کا بے جا اور لغو استعمال بسا اوقات انسانیت کی تباہی کا سبب بن جاتا ہے۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں حصول علم کے لئے آئے ہیں، حصولِ علم کے ساتھ تربیت پر بھی آپ کو توجہ دینا ہے۔ اپنی اصلاح و تزکیہ کے ساتھ حسن خلق اور حسنِ عمل کا نمونہ پیش کرتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آپ جدید ٹکنالوجی کااستعمال انہی ضروریات کی حد تک کریں۔
اخلاق سوز ، قبیح مواد کے مطالعہ ومعائنہ سے کلی اجتناب کریں، یہ چیزیں آپ کے لئے سم قاتل ہے۔ واضح رہے کہ محاضرے کا انعقاد قاعۃ الامام شاہ ولی اللہ الدہلوی (قاعۃ المحاضرات) حجۃ الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف دیوبند میں کیا گیا۔
محاضرے کا آغاز صبح ساڑھے دس بجے ہوا، جب کہ دوسرے محاضرے کا آغاز بارہ بجے دوپہر سے کیا گیا۔ حجۃ الاسلام اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شکیب قاسمی نے محاضر محترم کا ان کے پرمغزعلمی محاضرے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محاضر محترم کا یہ پرمغز علمی محاضرہ علم و تحقیق کے باب میں ایک اہم باب کی دریافت ہے، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی کی دعا پر اس مجلس کا اختتام ہوا۔
اس موقع پر حجۃ الاسلام اکیڈمی سے وابستہ اساتذہ کرام موجود رہے، واضح رہے کہ محاضر محترم نے ایک روز قبل دارالعلوم وقف دیوبند کے شعبہ انگریزی کے طلبہ کے مابین بھی ’’طلبہ مدارس کیلئے انگریزی زبان کی اہمیت ، ضرورت وافادیت ‘‘کے عنوان سے تحقیقی محاضرہ پیش فرمایا جس میں انہوں نے موجودہ دور میں انگر یزی زبان سے افادہ اور استفادہ کے طرقہائے کار پر تفصیل سے گفتگوکی، نیز انگریزی زبان کی روز افزوں عصری افادیت کو بھی طلبہ کے سامنے آشکارا کیا ۔