اجودھیاکی تازہ صورت حال
_________24نومبر2018 (صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اجودھیا/فیض آبادشہر کو دولہن کی طرح سے سجایا گیا ہے،رام بھکتوں کے استقبال اور مبارکباد کے بینرز کے ساتھ ساتھ رام کی مندر ہم بنائیں گے،یہیں بنائیں گے جیسے نعرے ہرطرف چسپاں نظر آرہے ہیں.
چاروں جانب ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور خصوصی فورس تعینات ہے،
ریلوے اسٹیشن پر ہزاروں کی بھیڑ ہے ان میں کچھ کارتک پوجا سے واپس جارہے ہیں کچھ نقل مکانی کررہے ہیں تو سیبکڑوں لوگ 25 کے پروگرم کے لئے آرہے ہیں.خاص بات یہ ہےکہ شہر چھوڑ کر جانے والوں میں کچھ ہندو بھی ہیں حو حالات معمول میں آنے تک اپنے رشتہ داروں کے یہاں جارہے ہیں
سخت چیکنگ کی جارہی ہے،کہیں سماجی کارکن تو کہیں صحافی بننا پڑ رہا ہے،
شہر میں زیادہ اندر تک انٹری بہت سخت ہے
سیکوریٹی فورس اور خفیہ دستے الرٹ ہیں !
شوشل/پرنٹ نماٸندےکی کوشش یہ ہےکہ مسلم اکثریتی علاقوں تک پہونچ سکے ابھی تک جن مسلم بھائیوں سے ملاقات ہوئی ہے وہ ظاہری طور پر بہت مضبوط نظر آرہے ہیں
لیکن اندر سے سہمے ہوئے.
البتہ میڈیا نے حد سے زیادہ پروپیگنڈہ کیا ہوا ہے
ایک بات یہ نوٹ کرنے کی ہے کہ ہندوؤں کے چہرے اور باڈی لینگویج سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے انہوں نے اجودھیا کو فتح کرلیا ہو اور رام مندر بناہی لیا ہو.
کہیں کہیں جتھے کے جتھے نعرے بھی لگارہے ہیں
میں دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہا ہوں.
برقی میڈیاکے رپورٹرز مائک لے کر یہاں وہاں منڈلا رہے ہیں.
۔____________
مہندی حسن عینی