Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 27, 2018

لوک سبھا میں تین طلاق پر بحث کو لیکر مولانا طاہر مدنی کی تجزیاتی تحریر۔

  تحرہر / مولانا طاہر مدنی۔قومی جنرل سکریٹری راشٹریہ علماء کونسل۔
اعظم گڑھ / اترپردیش۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج تین طلاق بل پر پارلیمنٹ میں بحث ہونے والی ہے. سرکار جب ہر محاذ پر ناکام ہوجاتی ہے اور جنتا کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہ جاتی تو نان ایشو کو بہت بڑا ایشو بناکر پیش کرتی ہے اور بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کرتی ہے.
نکاح، طلاق، وراثت، وصیت، خلع اور تفریق وغیرہ پرسنل لاء سے متعلق امور ہیں، ہر مذہب کے اپنے اپنے پرسنل لاء ہیں جن پر عمل کرنے کی آزادی اہل مذہب کو حاصل ہے. اس میں سرکار کو مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے. یہ دخل اندازی ناقابل قبول ہے.
ایک ساتھ تین طلاق کا طریقہ بالاتفاق ناپسندیدہ ہے، لیکن اگر کوئی ایک ساتھ تین طلاق دے ہی دیتا ہے تو بالاتفاق طلاق کا وقوع ہوجائے گا، البتہ اختلاف صرف اس میں ہے کہ ایک طلاق ہوگی یا تین، دونوں آراء موجود ہیں اور دونوں پر عمل موجود ہے، اب اگر سرکار کوئی قانون بنادے کہ ایک بھی طلاق نہیں ہوگی تو اس سے شرعی پوزیشن ہرگز نہیں بدل سکتی.
ایک طرف تو بل میں یہ ہے کہ طلاق ہوگی ہی نہیں، دوسری طرف اس عمل کو قابل سزا جرم قرار دیا جارہا ہے. جب وقوع طلاق ہوا ہی نہیں، تو جرم کیسے بن جائے گا؟ ایک سول میٹر کو کریمنل کیس بنا دینا، کہاں کی دانش مندی ہے، اس سے تو خاندان تباہ و برباد ہوجائے گا، عورتوں سے ہمدردی کے نام پر ایسی ستم ظریفی کی مثال شاید ہی کہیں ملے.
ایک پابند شریعت خاتون ہرگز ایسا قانون تسلیم نہیں کرے گی.
طاھر مدنی 27 دسمبر 2018