Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 30, 2019

فلمی نغمہ نگار و معروف شاعر " آنند بخشی" کے یوم وفات 30 مارچ کے موقع پر خراج عقیدت۔

تاریخ وفات۔ - ٣٠ / مارچ / ٢٠٠٢*
*بے پناہ مقبول نغموں کے خالق، اور مشہور نغمہ نگار” آنند بخشیؔ“ کی برسی...*/. .  صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
*آنند بخشیؔ* کا پورا نام *آنند پرکاش بخشی* تھا۔ *٢١ ، جولائی ١٩٣٠ء* میں پیدا ھوئے۔ وہ نسلاً *کشمیری* تھے۔ آنند بخشی کو ان کے رشتہ دار پیار سے نند یا نندو کہہ کر پکارتے تھے۔
آنند بخشی تقریبا سات برسوں تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرتے رہے۔ 1965 میں فلم ” جب جب پھول کھلے“ ریلیز ہوئی تو ان کے نغمے”پردیسیوں سے نہ اکھیاں ملانا ، یہ سماں سماں ہے یہ پیار کا، ایک تھا گل اور ایک تھا بلبل“ سپر ہٹ رہے اور نغمہ نگار کے طور پر ان کی شناخت بن گئی۔
اسی سال فلم ”ہمالیہ کی گود میں“ان کا نغمہ ”چاند سی محبوبہ ہو میری کب ایسا میں نے سوچا تھا “ کو بھی شائقین نے بہت پسند کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو 1965 میں فلم " جب جب پھول کھلے" کے لکھے ھوئے گیتوں سے ان کو شہرت ملی۔ آنند بخشی نے 650 فلموں میں 3500 گیت کھے۔ 1972 میں انھوں نے فلم " موم کی گڑیا" میں گیت لکھا اور اس گیت کو گایا بھی تھا۔ گیت کے بول یہ تھے۔ ۔۔۔۔" باغوں مین بہار آئی۔۔۔۔ ھونٹوں پہ پکار آئی" ۔۔۔ انکو گیتوں پر چار بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " آدمی مسافر ھے" ( اپنا پن، 1977) ۔۔۔ " تیرے میرے بیچ میں کیسا ھے" ( اک دوجے کے لیے، 1981) ' تجھے دیکھا تو تو جانا ضم' (دل والے دہلنیا لے جائیں گے 1995)۔۔ "عشق بنا" (تال، 1999)، ان کے چالیس فلموں کے گیتوں پر انھیں فلم فیئر فلم ایوارڈ کے لیے نامزد بھی کیا گیا۔۔۔
زندگی کے آخری دنوں میں آنند بخشی دل اور پھپڑوں کے مرض میں مبتلا ھو گئے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ان کی کثرت سکریٹ نوشی تھی ۔ لہذا ان کو ۔۔۔۔ " بیکٹریل انفیکشن" ھوا اور ممبئی کے ناناوتی ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ ان کے دل اور پھپٹروں نے کام کرنا چھوڈ دیا تھا۔ آنند بخشی کا انتقال *٣٠ مارچ ٢٠٠٢ء* صبح ٨ بجے *ناناوتی ہسپتال* میں ھوا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر 72 سال تھی
*معروف نغمہ نگار آنند بخشیؔ کی برسی پر ایک غزل بطورِ خراجِ عقیدت...*
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
میں کوئی برف نہہیں ھوں جو پگھل جاؤں کا
میں کوئی حرف نہیں ھوں جو بدل جاؤں گا
چاند سورج کی طرح وقت پر نکلا ھوں مین
چاند سورج کی طرح وقت پر ڈھل جاوں گا
قافلے والے مجھے چھوڑ گئے ہیں پیچھے
قافلے والوں سے آگے میں نکل جاؤں گا
*روک سکتی ھے روک لے دنیا بخشی*
*میں تو جادو ھوں، جادو ھوں میں چل جاؤں گا*