صدائے وقت/ ذرائع/ ایجنسی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
سری لنکا کے صدر میتھریپالا سریسینا کا کہنا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال اس پابندی کی وجہ بنی ہے۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
سری لنکا کے صدر میتھریپالا سریسینا کا کہنا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال اس پابندی کی وجہ بنی ہے۔
21 اپریل کو ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 250 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے جن میں سے اکثریت سری لنکن مسیحیوں کی تھی۔
سری لنکا کے حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شناخت کے عمل کے لیے عوام کے چہرے دکھائی دیے جانے چاہییں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چہرہ چھپانے کے لیے کسی بھی چیز کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔‘
تاہم اس اعلان میں باقاعدہ طور پر نقاب یا برقعے کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا جس کا استعمال مسلمان خواتین اپنے چہرے ڈھانپنے کے لیے کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ ان حملوں کے لیے سخت گیر اسلامی گروپ قومی جماعت توحید کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے اور کہا گیا ہے کہ حملہ آور شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے متاثر تھے جس نے ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔