مدرسہ نور الاسلام،موئ کلاں کنڈہ،پرتاپگڈھ کے جلسئہ عام سے علماء کا خطاب
٢٣پرتاپگڑھ۔١پریل/٢٠١٩(صداۓوقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
مدرسہ نور الاسلام موئ کلاں کنڈہ میں ایک عظیم الشان اجلاس حضرت مولانا سید بلال عبد الحئ حسنی ندوی مدظلہ العالی کی صدارت میں ۲۲/ اپریل بروز دوشنبہ منعقد ہوا ،جس میں پرتاپگڑھ اور قرب و جوار کے اضلاع کے لوگ ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے ۔ نظامت کے فرائض مدرسہ کے استاد مولانا محمد فاروق ندوی نے انجام دیئے ۔ تلاوت و نعت کے بعد منتخب بچوں نے عربی اردو اور انگریزی میں معیاری تقاریر پیش کرکے سامعین کے دل کو جیت لیا ۔
استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے مہتمم مدرسہ مولانا اسد اللہ ندوی نے کہا اس مدرسہ کی بنیاد میں جہاں آپ تشریف لائے ہوئے ہیں اہل اللہ اور اکابرین امت کی خاص توجہ اور دعائیں حاصل ہیں اس کی بنیاد حضرت مولانا قاری محمد صدیق صاحب رح اور حضرت مولانا علی میاں ندوی رح کے دست مبارک سے پڑی ۔ مدرسہ پر مشکل حالات آئے لیکن ان تمام حالات اور دشواریوں کو صبر و شکر کے ساتھ برداشت کیا گیا اور قانونی اور جمہوری دائرہ میں ان مسائل کو حل کیا گیا اور کبھی بھی میڈیا اور سیاست کا سہارا نہیں لیا گیا ۔ الحمد للہ آج یہ ادارہ ندوہ کے ممتاز اور معیاری شاخوں میں سے ایک ہے یہاں کے پڑھے ہوئے ہزاروں طلبہ دین و ملت کی خدمت میں مصروف ہیں انہوں بطور خاص مرحوم حضرت مولانا عبد اللہ حسنی ندوی رح کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ ان کی محنتوں کوششوں اور جدوجہد کا یہ ثمرہ ہے کہ مدرسہ اس مقام پر پہنچا ۔
صدر اجلاس نے حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
آج ضرورت ہے کہ ہم پہلے اپنی نیتوں کی تصحیح کریں اور اپنا محاسبہ کریں اپنے اعمال و اخلاق کو شریعت کے مطابق بنائیں ۔ صبر و تقوی کے ساتھ زندگی گزاریں کیوں کہ صبر و تقوی ہی انسان کی کامیابی کی شاہ کلید ہے اس سے خیر و برکت اور عافیت کے دروازے کھلتے ہیں اور ایسے لوگوں کے اجر کو اللہ تعالی ضائع نہیں فرماتے ۔
مولانا نے مدارس اسلامیہ کے حوالے سے فرمایا کہ اگر یہ مدارس باقی رہے تو ہماری آنے والی نسلوں کا ایمان و عقیدہ درست رہے گا ۔ ان مدارس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے اگر یہ مٹ گئے تو بڑا خطرہ ہے آنے والی نسل ایمان پر باقی رہے یا نہ رہے ۔ اندلس و اسپین کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔
مقرر خصوصی حضرت مولانا خالد صاحب ندوی غازیپوری نے اپنی تقریر میں فرمایا شکر و اعتراف انسان کے لئے ضروری ہے، بندہ اگر شکر بجا لائے گا ۔ اعتراف و شکر گزاری کی عادت ڈالے گا تو اللہ تعالی انعامات کی بارش کر دیگا ۔ اور اگر ناشکری کرے گا تو اپنے دست سخا کو کھینچ لے گا اور سخت سزا بندے کو جھیلنا پڑے گا ۔مولانا نے انسان کی تخلیق کے تدریجی مراحل اور اس کی حکمتوں کو قرآن و حدیث کی روشنی پیش کیا اور قدرت کی خلاقی اور صناعی سے عبرت لینے کی تلقین کی ۔
نوجوان اور شعلہ بیان مقرر مبلغ ندوہ العلماء مولانا آفتاب عالم ندوی خیر آبادی نے بھی سورہ علق کی روشنی میں تعلیم و تربیت کے موضوع پر بڑی موثر تقریر کی ۔ علم دین و دنیا دونوں کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کیا ۔ فرمایا کہ اگر تعلیم کے ساتھ صحیح تربیت ہوگئ تو بچے کامیاب ہو جائیں گے اور صحیح اسلامی تربیت نہیں ہوسکی تو بچے تعلیم کے باوجود جنجال اور فتنہ اور ماں باپ کے لئے زحمت بن جاتے ہیں ۔
جلسہ میں ایک جم غفیر موجود تھی عوام و خواص کے علاوہ آس پاس کے مدارس کے اساتذہ اور ذمہ داران مدارس ندوة العلماء کے متعدد اساتذہ موجود رہے ۔ مولانا محمد شبیر ندوی ۔ مولانا محمد جعفر مسعود حسنی ندوی مولانا محمد وثیق ندوی مولانا حکیم ضمیر صاحب مظاہری مولانا حسان سلفی مولانا حیات صاحب ندوی مولانا صدر الاسلام ندوی مولانا شعیب ندوی مولانا نسیم ندوی اور مولانا اسرار صاحب قاسمی بھی شروع سے شریک رہے ۔