Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 30, 2019

ہندوستانی فوج کے سابق کیپٹن کو غیر ملکی قرار دینے کی کوشش۔

محمد ثناءاللہ نے ہندوستانی فوج میں 32 سال کام کیا ہے اور کیپٹن کے عہدہ پر رہتے ہوئے وہ ریٹائر ہوئے۔ لیکن اب انھیں غیر ملکی قرار دیا جا رہا ہے۔
گوہاٹی (صداۓوقت )/ ذرائع/ نمائندہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
محمد ثناءاللہ نے ہندوستانی فوج میں 32 سال کام کیا ہے اور کیپٹن کے عہدہ پر رہتے ہوئے وہ ریٹائر ہوئے۔ لیکن اب انھیں غیر ملکی قرار دیا جا رہا ہے۔ صرف انھیں ہی نہیں، ان کی پوری فیملی کو ہی غیر ملکی ٹھہرایا جا رہا ہے۔ یہ سب این آر سی کے تحت ہو رہا ہے۔ این آر سی یعنی قومی شہریت رجسٹر (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن)، جس نے آسام میں کئی حیران کرنے والی باتیں سامنے لائی ہے۔ محمد ثنائ اللہ کا واقعہ بھی حیران کرنے والا ہی ہے جنھیں غیر ملکی قرار دیتے ہوئے پولس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ثناءاللہ جموں و کشمیر اور نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کے کاونٹر ایمرجنسی آپریشنز (انسداد دراندازی مہم) کا حصہ رہ چکے ہیں ۔کارگل جنگ میں وہ شریک تھے اور فوج کو 32 سال تک اپنی خدمات دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے والنٹیری ریٹائرمنٹ کے بعد ایس آئی بارڈر پولس کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ یہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ثناءاللہ کو ہندوستانی تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ ثناء اللہ کے ساتھ ساتھ ان کی بیوی اور 3 بچوں کو بدھ کے روز حراست میں بھیج دیا گیا۔
دراصل ثناءاللہ اور ان کی فیملی میں سے کسی کا بھی نام این آر سی میں موجود نہیں تھا اور یہ کیس سال 2008 میں بوکو فارنرس ٹریبونل میں درج کیا گیا تھا۔ فوجی ترجمان نے اس سلسلے میں آسام پولس سے بات چیت کی ہے اور ثناءاللہ کی فیملی سے بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔ لیکن جس طرح سے ثناءاللہ کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لیا گیا ہے، اس سے مقامی لوگوں میں حیرانی اور مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ویسے ثناءاللہ کی طرح ہی کئی دیگر معاملے بھی سامنے آ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ آسام ملک کی ایسی واحد ریاست ہے جہاں سٹیزن شپ رجسٹر کا نظام موجود ہے۔ غور طلب ہے کہ آسام سمجھوتہ سال 1985 سے ہی نافذ ہے اور اس سمجھوتہ کے تحت 24 مارچ 1971 کی نصف شب تک آسام میں داخل ہونے والے لوگوں کو ہی ہندوستانی تصور کیا جائے گا۔ این آر سی کے مطابق جس شخص کا سٹیزن شپ رجسٹر میں نام نہیں ہوتا ہے، اسے ہندوستان کا شہری تصور نہیں کیا جا سکتا۔ اس رجسٹر کو 1951 کی مردم شماری کے بعد تیار کیا گیا تھا۔ اس میں آسام کے ہر گاوں کے ہر گھر میں رہنے والے لوگوں کے نام اور ان کی تعداد درج کی گئی ہے