Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 31, 2019

زکوٰة نہ دینےپر دنیا و آخرت میں نقصانات،،،،،،قرآن و حدیث کی روشنی میں۔


         تحریر: مولوی محمد شاہد کبیر نگری/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
اللہ تعالی نے انسانوں کو دنیا میں بھیجا اور ان کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے اصول و ضوابط بھی دیے ہیں  تاکہ خوش و خرم زندگی گزاری جا سکے چناچہ جہاں ایک طرف ان اصولوں کی بجاآوری اور ان پر عمل پیرا ہونے والوں کے لیے ان الذین آمنوا وعملوا الصالحات کانت لھم جنت الفردوس نزلا  کا مژدہ سنایا ہے-
تو وہیں دوسری طرف مامورات سے رو گردانی اور منہیات پر عمل کرنے کی وجہ سے جہنم کا بھی خوف بھی  دلایاہے.

   من جملہ ان مامورات میں سے ایک اہم فریضہ زکات کی ادائیگی ہے  جس سے آج کل تکاھل و تکاسل بہت زیادہ برتا جا رہا ہے.
  تو آئیے!
  فرمان الہی اور ارشادات نبوی کی روشنی میں اس کے  دینی اور دنیاوی نقصانات پر روشنی ڈالتےہیں-
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
  زکوۃ کی عدم ادائیگی کے دنیاوی نقصانات
    چنانچہ جب ہم  اس حوالے سے احادیث کی طرف نظر دوڑاتے ہیں-
توحضرت عائشہ۔  رضی اللہ تعالی عنہا  نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتی ہیں کہ میں نے  پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ  زکوۃ کا مال جب بھی کسی صحیح مال کے ساتھ ملتا ہے تو اس کو ہلاک و برباد کر کے رکھ دیتا ہے-  چناں چہ:  ارشاد نبوی  ہے عن عائشه رضي الله تعالى عنها۔  انها قالت:  سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم  يقول : ما خالطت الزكاۃ مالا قط الا اهلكته (مشکوۃ کتاب الزکۃ ص ١٥٥)
ایک دوسری روایت کے اندر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی بندہ صبح کرتا ہے تو دو فرشتے  آتے ہیں، ایک فرشتہ خرچ کرنے والے کے لئے کہتا ہے اللهم اعطي خيره، دوسرافرشتہ مال روکنے والے کے لئے کہتا ہے اللهم اعطي شره.
اسی طرح ایک اور روایت کے اندر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہو کر کہتا ہے؛ اللھم اعط منفقا خلفا و ممسکا  تلفا   .( بخاری)
  ،یعنی یا اللہ خرچ کرنے والے کو اس سے بہتر عطا فرما اور  نہ خرچ کرنے والے کے مال کو ھلک و برباد کر دے.
ان رو ایات سے بخوبی اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خرچ نہ کرنے اور زکات نہ دینے کے سلسلے میں ان کے دنیوی نقصانات کے متعلق کتنی خطرناک وعیدیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی
اور حقیقت یہی ہے کہ زکوٰۃ نہ دینے سے مال میں  غیر شعوری طریقے پر نقصان کا خمیازہ بھگتنا ہی پڑتا ہے اس سے راہ فرار کسی کو نہیں مل سکتی  کیونکہ اس پر جہاں ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ و سلم شاہد و عادل ہیں  وہیں پر تجربات وشواہد سے اذعان و ایقان کا فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے اور پھر زکوۃ ادا کرنے سے بظاہر مال کی کمی محسوس ہوتی ہے  لیکن حقیقتا وہ ہمارے مال کی بڑھوتری کا بہت بڑا ذریعہ ہے  بلکہ مال میں کمی ہو ہی نہیں سکتی  جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مانقصت صدقه من مال۔ (رواہ مسلم)
زکوۃ وصدقات سے مال کے اندر کمی نہیں  ہوتی ہے اللہ ہمیں اس پر یقین کی توفیق عطا فرمائے اور زکوۃ کی ادائیگی کی توفیق کے ساتھ ساتھ اس کی عدم ادائیگی کے نقصان سے بال بال محفوظ رکھے ۔

زکوۃ نہ دینے کے اخروی نقصانات
چناچہ اس کے تعلق سے قرآن کریم کے اندر بہت صراحت کے ساتھ وعید نازل ہوئی جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :  والذين يكنزون الذهب والفضه ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب اليم يوم يحمى عليها في نار جهنم فتكوى بها جباههم وجنوبهم وظهورهم هذا ما كنزتم لانفسكم فذوقوا ما كنتم تكنزون. (سورہ توبہ )
ترجمہ:
اور جو لوگ سونے چاندی کو جمع کر کے رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے مثلاً زکوۃ ادا نہیں کرتے ان کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دو جس دن اس مال کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اسی مال سے  ان سے ان کی پیشانی پہلو اور کمر وغیرہ کو داغا جائے گا اور کہا جائے گا یہی مال ہے جس کو جمع کرکے خوب رکھا کرتے تھے اب اس کا مزہ چکھو .
اسی طرح سے سورہ ھمزہ کے اندر تفصیلا اس وعید کو بیان کیا گیا ہے  ارشاد باری ہے  : ويل لكل همزه لمزه الذي جمع مالا وعدده يحسب ان ماله اخلده كلا لينبذن في الحطمه وما ادراك ما الحطمه؟ نار الله الموقده التي تطلع على الافئده۔
  ترجمہ:
ہلاکت و بربادی ہو عیب جوئی  اور پیٹھ پیچھے برائی کرنے والے پر  جو مال جمع کر کے رکھتا ہے اور اس کو خوب گنتا ہے  یہ خیال کرتا ہے کہ  اس کا مال اس کو پائیداری  دے گا  ہرگز نہیں  ہرگز نہیں   اس کے مال کوحُطَمَہمیں ڈالا جائے گا  حُطَمَہکیا ہے ؟  یہ اللہ کی دہکای ہوئی آگ ہے جو دلوں کو چھو جائے گی 

اسی طرح سے جب جہنمی لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ کیوں جہنم میں داخل کئے گئے ؟ تو کہیں گے  ولم نک نطعم المسکین .(سورہ مدثر آیت نمبر 44 )
: ترجمہ:
   ہم غریبوں و محتاجوں کو نہیں کھلایا کرتے تھے۔
  دوستو  قرآن کریم کی ان زبردست خطرناک وعیدوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے زکوۃ کی عدم ادائیگی کتنی خطرناک اور آخرت میں جنت سے محرومی کا کتنا بڑا سبب اور ذریعہ ہے
اسی طریقے سے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس  کچھ عورتیں آئیں تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ  تم لوگ اپنےان کنگنوں کی زکوۃ نکالتی ہو !  تو ان عورتوں  نے کہا کہ نہیں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہوں کہ اللہ اس کو آگ کا  کنگن بنا دیں؟ تو ان عورتوں نے کہا کہ نہیں تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کی زکوۃ ادا کیا کرو !
جیسا کہ آپ کا ارشاد ہے: 
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده انه قال: ان امرآتين اتتا رسول الله  رسول اللہ صلى الله عليه وسلم  وفي ايديهما سواران من ذهب  فقال لهما :رسول الله صلى الله عليه وسلم  تؤديان زكاته قالتا  لا  فقال لهما   رسول اللہ صل الله عليه وسلم آتحبان ان يسوركما الله بسوارین من نار؟ قالتا لا  قال فاديا زكاته۔ ) مشکات(
   اس حدیث کے اندر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے  عورتوں کو بطور خاص زکوۃ کی ادائیگی  نہ کرنے کے نقصان کو بیان فرمایا  ہمارے گھروں کی خواتین کو بطور خاص اس  کی ادائیگی کا کا اہتمام کرنا چاہیے _

نیز ایک اور روایت کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بطور خاص زکوۃ نکالنے کی طرف متوجہ فرمایا  چاہےوہ اپنے زیورات ہی سے کیوں نہ ہو جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
عن زينب امراه عبد الله   رضي الله تعالى عنه   قالت : خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم  فقال: يا معشر النساء تصدقن ولو من حليكن فانكن  اكثر اهل جهنم  يوم القيامه . رواہ مشکات
اسی طرح سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کہ جن لوگوں کو اللہ نے مال عطا کیا اور اس کی زکوٰۃ نہیں ادا کرتے ہیں تو قیامت کے روز  یہی مال ان کے گلے میں میں کالا گنجا سانپ  بنا کر لٹکایا جائے گا  جس کی پیشانی پر دوسياه  نقطے  ہوں گے  اور وہ اس انسان کے جبڑے کو کاٹ کاٹ کر کھائے گا  اور کہے گا میں تیرا مال ہوں؛ میں ہی تیرا خزانہ ہوں-
  ارشاد  ہے:
  قال النبي صلى الله عليه وسلم من اتاه الله مالا فلم يؤد زكاته مثل له ما له يوم القيامه شجاعا اقرع  له زبيبتان يطوقه يوم القيامه  ثم ياخذ بليز متيه يعني شدقيه ثم يقول انا مالك اناكنزك .  رواه بخاري
  ایک دوسری طویل روایت کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ داغنے کا یہ عمل جب تک بندہ کے لیے  جنت اور جہنم کا فیصلہ نہ ہو جائے گا چلتا رہے گا  جس کی مدت پچاس ہزار سال ہوگئ۔   العیاذ باللہ۔
قارئین کرام  ان تمام آیات وروایات  سے زکات نہ دینے کا دنیا و آخرت میں  وبال اور اس کے خطرناک نتائج کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔  اللہ ہم سب کو اس کے وبال سے دونوں جہانوں  میں محفوظ فرمائے_  

.................................................................................................آمین