Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, June 13, 2019

کابینہ نے دی تین طلاق بل کو منظوری، سب کا ساتھ سب کا وشواس نعرہ کھوکھلا ثابت ہوا۔

کابینہ میں ایک بار پھر تین طلاق بل کی منظوری نے حکومت کا " سب کا ساتھ سب کا وشواش " والا مکھوٹا اتر گیا ـ ــ
از۔محمود دریابادی ۔۔۔صداٸے وقت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
            
   الیکشن جیتنے کے بعداپنے ممبران پارلیامنٹ سے  سینٹرل ہال میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اقلیتوں کے تعلق سےحوصلہ افزا خیالات کا اظہار کیا تھا جن کی وجہ سے مسلمانوں کو یہ امید ہوچلی تھی کہ دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد حکومت مسلمانوں کے حقیقی اور بنیادی مسائل مثلا غربت، بیروزگاری وغیرہ پر خصوصی توجہ دے گی مگر آج کابینہ میں ایک بار تین طلاق کے متنازعہ، غیر انسانی اور ظالمانہ بل کی منظوری نے وزیر اعظم کی تقریر کے خوشگوار اثرات کو بڑی حد تک زائل کردیا ہے ـ
  ان خیالات کا اظہار آل انڈیا علماء کونسل کے سکریٹری جنرل مولانا دریابادی نے کیا ہے ـ
   مولانا نے کہا کہ اس پہلے تین طلاق بل جو کابینہ میں پیش ہوا تھا وہ مسلم خاندان کو برباد کرنے والا، مسلم خواتین کو مزید ناقابل بیان دشواریوں میں مبتلا کرنے والا اور ان کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بے سہارا کرنے والا تھا ـ یہی وجہ تھی کہ بہت سے وہ حقوق انسانی کا کام کرنے والے ادارے اور افراد جو بیک وقت تین طلاق کے نفاذ کی ہمیشہ مخالفت کرتے تھے اس ظالمانہ بل کی کھل کر مخالفت کررہے تھے ـ
   عام مسلمانوں نے خاص طور پر مسلم خواتین نے بھی کھل کر اس وحشیانہ بل کی مخالفت کی تھی، پورے ملک میں تقریبا ایک کڑوڑ مسلم خواتین اس کے خلاف سڑکوں پر اتریں تھیں، تقریبا پانچ کڑوڑ دستخط جن میں تین کڑوڑ خواتین کے تھے صدر جمہوریہ و دیگر ذمہ داران کو پیش کئے گئے تھے ـ  مگر موجودہ حکومت نے مسلمانوں کی رائے عامہ کا خیال کئے بغیر ایک بار پھر کابینہ میں اس بل کو منظور کرکے اپنے چہرے سے " سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواش " والا مکھوٹا اتار پھینکا ہے ـ
  مولانا دریابادی نے یہ بھی کہا کہ عام مسلمان  مسلم پرسنل لاء میں اس کھلی مداخلت پر اپنے تمام دستوری و قانونی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے زبردست مخالفت کریں گے  اور کسی بھی قیمت پر اپنے مذہبی دستوری اورقانونی حق سے دست بردار نہیں ہونگے، حکومت کو چاہئیے کہ ہوش کے ناخن لے اور مذہبی معاملات میں مداخلت سے باز آئے ـ