Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 21, 2019

تین طلاق کا مسلہ قانونی نہیں بلکہ سماجی مسلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی۔


حیدرآباد: 21؍جون(صداۓوقت) ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا خالد سیف الله رحمانی سکریٹری و ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ محترم صدر جمہوریہ ہند نے پارلیمنٹ کے صدراتی خطبہ میں تین طلاق کا مسئلہ چھیڑ دیا‘ صدر ملک کا اعلی ترین دستوری عہدہ ہے ‘ وہ صرف بر سر اقتدار پارٹی کا نمائندہ نہیں ہوتا؛ بلکہ پوری عوام کا نمائندہ ہوتا ہے اور اس کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے دستور میں تمام طبقات کے لیے مذہبی آزادی کا جو اصول مقرر کیا گیا ہے اس پر قائم رہے اور حکومت کو بھی اس پر قائم رہنے کا مشورہ دے 

‘ یہ بات بھی بے حد افسوس ناک ہے کہ موجودہ حکومت تین طلاق کے مسئلہ میں غیر جمہوری طریقہ پر اپنے مجوزہ قانون کو نافذ کرنے پر تُلی ہوئی ہے اور راجیہ سبھا میں ناکام ہونے کے بعد آرڈیننس کا سہارا بھی لے رہی ہے نیز موجودہ بجٹ اجلاس میں پھر اس کو پیش کردیا گیا ہے‘ بورڈ کا موقف ہے کہ یہ قانونی مسئلہ نہیں ہے‘ سماجی مسئلہ ہے ‘ حکومت جو طاقت سیاسی مقاصد کے لیے قانون سازی اور اس کی تشہیر کے لیے استعمال رہی ہے ‘ اگر وہی صلاحیت سماج سدھار کے لیے استعمال کرتی اورا سکے لیے مسلمانوں کے مذہبی طبقہ کی مدد حاصل کرتی تو اس سے زیادہ فائدہ ہوتا‘ حکومت کو چاهیے کہ اس بل کو سیلکٹ کمیٹی کے حوالہ کردے؛ تا کہ اس مسئلہ کا تعلق جس طبقہ سے ہے وہ بھی اپنی بات کمیٹی کے سامنے رکھ سکے اور جمہوری طریقہ سے باہمی رضا مندی سے اس مسئلہ کا حل نکل سکے‘ بورڈ اپوزیشن پارٹیوں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بحالت موجودہ اس کو راجیہ سبھا میں پاس نہیں هونے دے ‘ ساتھ ساتھ مسلمانوں سے بھے اپیل کرتا ہے کہ وہ اصلاحِ معاشرہ کے کام کی طرف خصوصی توجہ دیں اور کسی مناسب سبب کے بغیر طلاق یا تین طلاق واقع کرنے کے جو واقعات پیش آتے ہیں ان کو روکنے کی اور سماج میں انصاف قائم کرنے کی بھر پور کوشش کریں؛ کیوں کہ بلا سبب طلاق دینا ایک ساتھ تین طلاق دینا عورتوں کے ساتھ ظلم ہے۔