Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 30, 2019

مسلمانوں کو اپنے مساٸل کے حل کے لٸے نیا لاٸحہ عمل بنانا چاہٸے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔أل انڈیا علمإ کونسل۔


   ممبئی ۳۰ جون/صداۓوقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  ہندوستان میں ۲۰۱۹ کے انتخابات کے یکطرفہ نتائج اوران میں اپوزیشن کی ناکامی ملک میں ہونے والی فرقہ وارانہ تقسیم کا نتیجہ ہے جس کے لئےبرسر اقتدار طبقے نے زہر آلود بیانات سے لے کر پھلوامہ سانحہ اور ملک کی افواج کے کارناموں کو اپنے نام کرنےجیسے مذموم  ہتھکنڈے اپنائے تھے ......، یہ بات ممبئی کے زینبیہ امام باڑہ میں ہونے والی آل انڈیا علماء کونسل کی عاملہ کی میٹنگ میں کہی گئی ـ میٹنگ میں ممبران نے کہا کہ الیکشن میں شکست کے بعد جس طرح اپوزیشن پارٹیاں جس طرح پست ہمتی اور احساس کمتری کا مظاہرہ کررہی ہیں وہ افسوس ناک ہے، الیکشن میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، جمہوریت میں ایک مضبوط اور فعال اپوزیشن کا ہونا بھی بہت ضروری ہے ـ

    اسی طرح  موجودہ حالات میں مسلمانوں کو بھی اپنے مسائل کے حل کے لئے نئی اسٹریٹیجی بنانی چاپیئے اور حکومت وقت کی اعلی قیادت سے باوقار انداز میں ملاقات کرکے مثبت انداز میں مسلمانوں کے حقیقی مسائل پر کھل کر گفتگو کرنی چاہیئے، ممبران نے طے کیا اس سلسلے میں مزید غور وخوض کے لئے جلد ہی ملت کے منتخب دانشوران کی ایک میٹنگ بلائی جائے ـ
   ملک کے موجودہ حالات،  ہجومی تشدد، طلاق بل وغیرہ پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، طے ہوا کہ ان سب کے سدباب کے لئے قانونی راستہ سب سے بہتر ہے ـ ممبران نے یہ بھی طے کیا کہ مسلمانوں کو اپنے مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر عوامی مسائل جیسے مہنگائی، بےروزگاری، ماحولیات، ندیوں کی غلاظت، نابالغ بچوں اور خواتین کے جنسی استحصال جس کا شکار ۹۰ فیصد سے زیادہ ہندو بچے اور ہندو خواتین ہوتی ہیں کے خلاف بھی آواز اٹھانی چاہیئے ـ
   میٹنگ میں کونسل کے صدر مولانا ظہیرالدین خان، اپنی علالت کی بنا پر شریک نہیں ہوسکے ! مولانا ظہیر عباس رضوی نے صدارت کی ـ سکریٹری جنرل مولانا محمود دریابادی کے علاوہ مولانا انیس اشرفی، مولانا زین الدین خاں، مولانا اعجاز کشمیری، مولانا رشیداحمد ندوی، مولانا خلیل الرحمٰن نوری، ڈاکٹر سلیم خان، عبدالحفیظ فاروقی، مولانا اسیدقاسمی اور طاہر علی خاں نے شرکت کی ـ