Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 25, 2019

سنگھی ہشت گردی میں تبریز انصاری کی شہادت۔

از۔۔۔سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*جس دور میں جینا مشکل ہو*
*اُس دور میں جینا لازم ہے*
ایک اور مسلمان شہید کردیاگیا ہے، جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کو ہندو دہشتگردوں نے جان سے مار ڈالاہے، تفصیلات نے دل و دماغ سُن کردیے ہیں، ایک ہفتے میں مسلمانوں پر سنگھی دہشتگردی کے ۳ واقعات رونما ہوچکےہیں، دہلی میں جے شری رام کا نعرہ نہیں لگانے کی وجہ سے محمد امین کو زخمی کردیاگیا اور کلکتہ میں مدرسہ کے ایک استاذ کو بھی اسي وجہ سے پیٹ دیا گیا، اور اب تبریز انصاری کو " جے شری رام " کے نعرے لگوا لگوا کر رات بھر جانوروں کی طرح پیٹا گیا، پولیس نے اپنی سنگھی غلامی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تبریز کو ہی جیل بھیج دیا تھا پھر صبح ہوتے ہوتے تبریز انصاری نے بالآخر دم توڑ دیا، اس طرح ایک اور آشیانہ " ہجومی دہشتگردی " کا شکار ہوگیا، ایک اور خاندان " Mob Lynching " میں موت کی نیند سوچکا ہے، مسلم کمیونٹی کی اعلیٰ سطحی قیادت پر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کی قوم کا کوئی فرد بھرے بازار میں اس وجہ سے قتل کردیا جاتاہے کہ وہ مسلمان قومیت سے تعلق رکھتاہے، مسلمانوں پر کھلے عام اس " ہجومی دہشتگردی " نامی آفت کو سات سال پورے ہونے والے ہیں، گئو رکھشا اور گائے کے گوشت کے نام پر سینکڑوں مسلمان بیچ سڑک پر ماردیے گئے، اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے لیکن کوئی ایک مقدمہ ایسا نہیں ہے جس میں اس قوم کے رہنماﺅں نے ہندو دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی ہو، البتہ ان لگژرین رہنماﺅں کو ہم۔جیسے عام انسانوں کی طرح مذمتی بیانات جاری کرنے کا ہر موقع غنیمت نظر آتا ہے، 

کھلے عام داڑھی، ٹوپی اور مسلمان نامی شناخت کی وجہ سے مسلمانوں کا قتل ایسے ہی عام بات ہوچکی ہے جیسے کہ سڑک حادثات کی اموات، کسی بھی کمیونٹی کی اجتماعی موت کی علامت ہوتی ہے کہ اسے اجتماعی طورپر ظلم سہنے کی عادت لگ جائے_
مسلمانوں کو اب ایسے خونخوار دہشتگردوں سے انفرادی سطح پر نمٹنے کے لیے منظم ہوجانا چاہیے، ملک بھر میں ايسے ہزاروں ہزار نوجوان ہیں جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اپنی قوم کے ساتھ آئینی غنڈہ گردی سے مضطرب ہیں، ان سب کو چاہئے کہ اکٹھے ہوکر لائحہ عمل تشکیل دیں، وہ قیادت جو پچھلے ستر سالوں سے سیاست اور سماجیات کے میدان میں آپکی کبھی کبھی رہنمائی کردیتی تھی، ان کے اخلاص پر مجھے شک نہیں اور نا ہی ان کے احترام میں کوئی کمی کرتاہوں لیکن وہ ستر سالوں میں سنگین ترین غلطی کرچکے ہیں جسے آج قوم بھگت دہی ہے اس پر مجھے اس طرح شرح صدر ہے کہ کل قیامت کے دن میں رب العالمین کی بارگاہ میں اسے دوہرانے پر بھی مطمئن ہوں، وہ سیاسی تعلیمی اور دیگر قیادت دراصل Part Time Leadership تھی جسے کل وقتی دشمن نے بے حیثیت اور بے بس کرکے ایک کنارے کردیاہے، اور اس بات کو لکھتے ہوئے راقم سطور پوری طرح شرح صدر رکھتاہے، اگر آپکو اپنی لیڈرشپ کی بے حیثیتی کا اندازہ لگانا ہو تو " افرازالحق " کو زندہ جلانے والے " شمبھو لال ریگر " اسی طرح مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر بم بلاسٹ کی ملزمہ " سادھوی پرگیہ ٹھاکر " اور سارے "، ہجومی دہشتگردی " کے مجرموں کے متعلق انہیں سڑکوں سے پارلیمنٹ کے مارچ تک کے لیے پکاریے، طلاق ثلاثہ سے لیکر این آر سی بِل جیسے پارلیمنٹرین گھس پیٹھ پر مشتمل معاملات کے متعلق مطالبہ کیجیے کہ یہ حضرات ان مسائل کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچادیں، اور پھر نتیجے کا مشاہدہ بھي خود ہی کرلیجیے گا_
ایسے حالات میں اب ناگزیر ہےکہ مسلمان نوجوان اپنی ۲۵ کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل قوم کی فکر کریں، گریٹر اسرائیل کے دست راست ہندوستان کے سنگھی کیڈر کے مظالم اور پالیسیوں سے آئینی و دستوری روشنی میں لوہا لینے کے لیے کمر کس لیں، تعلیمی معاشی اور سیاسی میدان میں استحکام حاصل کرتے ہوئے، یہ وقت ہے کہ قوم کے مضطرب نوجوانوں کا اضطراب میدان عمل کی پیاس بجھائے، اسطرح چند ہی سالوں میں آپ کی زندگی محسوس کی جانے لگے گی_
ماب لنچنگ پر نریندرمودی کی پہلی وزارت عظمیٰ کے دور میں مسلسل لکھ چکے ہیں اور اب پھر پوری صراحت کے ساتھ کہہ رہےہیں، جب بھی، کہیں بھی کسی بھی مسلمان کو سَنگھ کے تربیت یافتہ غنڈے نشانہ بنائیں  نوجوانوں کی ایک ٹیم فوراﹰ ایسے دہشتگردوں کو تلاش کرے اور چن چن کر انصاف کی عدالتوں تک پہنچا دے، " ہجومی دہشتگردی " کا یہی شافی علاج ہے اور اسی میں قوم کی آئندہ زندگی کی حرّیت مضمر ہے، ہمت کرکے کھڑے ہوجائیں اور تبریز انصاری کے قاتلوں کو گھسیٹ کر اس کی شروعات کردیں، اب  جو کچھ کرنا ہے آپ نے ہی کرنا ہے غیر زمینی اور اپنی کمیونٹی سے غیر وابستہ سیاسی لیڈرشپ اپنے دن گن رہی ہے، کیوں کہ حقیقت یہ ہیکہ ان کی بے شمار سنگین غلطیوں کی وجہ سے اب خود ان کے وجود پر بھی سوالیہ نشان لگ چکاہے اور میری ان سطروں کی گواہی آئندہ چند سال کے حالات پیش کردینگے، سنگھی دہشتگردوں کے ذریعے تبریز انصاری کی موت کا یہ پیغام ہے کہ
*جس دور میں جینا مشکل ہو*
*اس دور میں جینا لازم ہے*
*سمیع اللّٰہ خان*