Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, June 20, 2019

جمیتہ عمإ ہند کا سب سے بڑا کام صحیح فکری رہنماٸی کرنا۔


مسلمان اپنے حوصلوں کو پست نہ کریں،اقتدار ظلم و ناانصافی سے نہیں چل سکتا
__________ مولانا محمود مدنی
پالن پور/گجرات/ 20؍جون 2019/صداۓوقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ملک پر حکومت کرنے سے اقتدار ملے گا اور اس اقتدار کے ذریعے وہ یادگار بن جائے گالیکن سچائی یہ ہے کہ حکومت ان کی ہوتی ہے جو دلوں کو جیتا کرتے ہیں، دلوں پر حکومت کرنے والوں کے پاس کوئی حکومتی اقتدار نہیں تھا وہ بوریہ نشین تھے جنہوں نے بغیر حکومتی اقتدار کے لاکھوں لاکھ لوگوں کے دلوں پر حکومت کی جبکہ وہ سب بے سروسامانی کے عالم میں تھے۔نفرت کو مٹاکر انسانیت کے درمیان بنائی گئی کھائی کو پاٹنا ہماری صرف ذمہ داری ہی نہیں بلکہ ہم پر فرض ہے۔اس لئے کہ ہم فالوور ہیں اسلام کے،ہمارے مذہب کی تعلیمات ہمیں ایسا ہی کرنے کی تعلیم دیتی ہے۔
ان بامقصد جملوں کا اظہار مجادر نامی مقام جو چھاپی سے قریب پالن پور ضلع بناس کانٹھا گجرات میں ہائی وے پر منعقدہ جمعیۃ علماء صوبہ گجرات کے صوبائی اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا سید محمود مدنی نے کیا۔مولانا مدنی نے اپنے تفصیلی خطاب میں فرمایا کہ بحیثیت مسلمان ہم پر جو ذمہ داریاں ہیں ہم ان ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر سکے تو ایمان کی کمزوری 
سمجھاجائے گا 

ہمیں ایمان ملا ہے تو کوئی دوسرا ایمان سے کیوں محروم رہ جائے ہماری یہ کوشس ہونی چاہئے کہ جو ایمان سے محروم رہ گئے ہیں اللہ پاک ان کے دل میں ایمان کی جوت جگادے۔
ہر مومن کے دل میں یہ جذبہ ہو نا چاہئے کہ اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ /ﷺ کی رسالت لوگوں کے دلوں تک پہنچے اور وہ پہنچے گی آپس کی خلیج اور کھائی کو دور کرنے سے، نفرت،عداوت،دشمنی کو مٹا کر مقابلہ بازی کو ختم کرناہوگااوردلوں کو جیتنا ہوگا۔اجلاس کی صدارت جمعیۃ علماء گجرات کے صوبائی صدر، مولانا محمد رفیق مظاہری بڑودوی فرما رہے تھے جبکہ نظامت صوبائی جنرل سیکریٹری پروفیسر نثاراحمد انصاری نے بحسن وخوبی انجام دی اور ان کی معاونت مفتی محمد ندوی اور بناس کانٹھا کے جنرل سیکریٹری عتیق الرحمن قریشی نے کی۔
اجلاس کی غرض

و غایت اور ابتدائی کلمات مولانا حکیم الدین قاسمی نے بیان کئے۔ جبکہ اجلاس کے آغاز میں ملک کا پرچم مولانا محمود مدنی کے ہاتھوں،بھارت اسکاؤٹ کا پرچم مولانا کلیم اللہ قاسمی اور جمعیۃ علماء ہند کا پرچم مولانامحمد رفیق بڑودوی کے ہاتھوں اجلاس عام کے میدان میں لہرایا گیا اور ترانے پڑھے گئے۔جمعیۃ علماء ہند کے آرگنائزر مولانا قاری احمد عبداللہ قاسمی نے ترانہ پرچم اور دوران اجلاس جمعیۃ علماء ہند کا ترانہ بھی پیش کیا۔
قاری سعدابن عبدالحمید کی تلاوت کلام پاک سے جاری اس اجلاس کی تحریک صدارت اجلاس کے کنوینر مولانا علاء الدین صاحب رتن پور نے پیش کیا جبکہ تمام ضلعی جمعیۃ کے ذمہ داران نے باری باری تائید میں کلمات ادا کئے۔
اپنی تقریر میں نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو ہم جمعیۃ یوتھ کلب کے ذریعے جوڑنے کی شروعات کئے ہیں اس کا مقصد نوجوانوں کو ٹریننگ دینا ہے ایسا مسلمان بننے کی جس کی اسلام نے ہمیں تعلیم دی ہے۔ دنیاوی فائدہ یہ ہے کہ مظبوط جسم کا انسان دماغ سے بھی مظبوط ہوتا ہے جسمانی صلاحیت ہو گی تو تھوڑی محنت سے ذہنی صلاحیت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔یہ ٹریننگ لڑنے جھگڑنے کے لئے نہیں بلکہ یہ ٹریننگ اپنے آپ کو بنانے کے لئے دی جارہی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ کام کرنے والوں کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے طرح طرح کی باتیں کی جاتی ہیں جتنے منہ اتنی باتیں سامنے آتی ہیں لیکن کام کرنے والوں کو کام کرتے رہنا ہے اگر کام کرنے والے کام کرنا بند کردیں گے تو قوم حوصلہ ہار جائے گی اور ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی قوم کو کسی قیمت پر حوصلہ نہ ہارنے دیں۔
جمعیۃ علماء ہند کا سب سے بڑا اور بنیادی کام ہے مسلمانوں کی فکری رہنمائی کرنا،ہم اپنی قوم کو کسی قیمت پر مایوس نہیں ہونے دیں گے۔ہم اس ملک کے لئے سرمایہ ہیں، مسلمان اس ملک پر نہ کبھی بوجھ تھا نہ ہے اور نہ رہے گا،ہم اس ملک میں کمزور حالت میں نہیں ہیں،ہماری تعداد دنیا کے تمام ملکوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ہم نے اس ملک کو بنایا ہے سنوارا ہے۔ہمارا عزم ہے ہمارا حوصلہ ہے ہم کسی کو اس ملک سے غداری کی اجازت نہیں دیں گے۔اگر اقتدار کے نشے میں مست ہو کر کو ئی ایسا خواب دیکھ رہا ہے تو وہ اپنا دماغ درست کرلے۔اقتدار کبھی کسی کا نہیں رہاآج ہے کل نہیں رہے گا۔
اقتدار ایسی چیز ہے جس نے لوگوں کو بدلتے بدلتے بدل دیا اقتدار پر کوئی بیٹھا نہیں رہ سکتا،اور اگر کوئی اقتدار کے نشے میں ہے ا ور انصاف کرنا بھول جائے تو یاد رکھئے بے ایمانی سے اقتدار مل سکتا ہے چل سکتا ہے لیکن نا انصافی اور ظلم سے نہیں چل سکتا۔مولانا مدنی سے قبل اجلاس کے مقرر خصوصی مفتی عفان منصورپوری صدر اترپردیش دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے اپنے پرمغز خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کی سو سا لہ خدمات پر روشنی ڈالی۔
صد سالہ تقریبات کے ضمن میں جمعیۃ علماء گجرات کے اس صوبائی اجلاس عام کا اعلامیہ جمعیۃ علماء ضلع بناس کانٹھا کے صدرمولانا عبدالقدوس پالنپوری نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ہندکے قیام کو سو سال کی مدت مکمل ہوچکی ہے اس نسبت سے مختلف جگہوں پر کانفرسیں اور اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں اور آخر میں عظیم الشان اجلاس دیوبند میں منعقد ہوگا۔
جمعیۃ علماء ہندکے خدمات سو سال سے زیادہ کی مدت پر محیط ہے اور ہزاروں صفحات پر اسکی جد و جہد اور قربانیوں کی تاریخ پھیلی ہوئی ہے،جمعیۃ علماء کا اپنی اس طویل مدت میں مختلف نشیب و فراز سے گزر ہوا،اس نے کئی حکومتوں کے سورج کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھا اور کئی حکومتوں کے چراغوں کو گل ہوتے ہوئے بھی دیکھا، اس نے فضاؤں کو مکدر اور زہر آلود بھی دیکھا اور گھٹا ٹوپ اندھیرے بھی دیکھے، تہ بہ تہ تاریکیوں کے پردوں کو بھی دیکھا اور ان تاریکیوں کے پردوں کو چاق کرتے ہوئے سورج کو نکلتے ہوئے بھی دیکھا،اندھیری رات میں چودھویں کے چاند کو چمکتے ہوئے بھی دیکھا۔
موصوف نے کہا کہ جمعیۃ علماء کے خدّام نے ہواؤں کے دوش پر چلنا نہیں بلکہ ہواؤں کے رخ کو موڑناسکھاہے، اسے اپنا ملک اور ملت عزیز ہے اس کے لئے ہمیشہ اس نے اپنی جد و جہد اور کو شش کو جاری رکھا ہے اور اس کے لئے راستہ ہموار کیا،جمعیۃ علماء ملک و ملت کی تعمیرو ترقی چاہتی ہے اور اس کے لئے ہر ممکن جدوجہدکرنے کے لئے اپنے خدام سے اپیل کرتی ہے، اب جبکہ سو سال کی ایک طویل مدت کا سفر مکمل ہو رہا ہے جمعیۃ علماء اپنے ملک و ملت کی تعمیر اور ترقی میں اپنے اکابر کی اس روش کو یاد دلانا چاہتی ہے جو آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد انہوں نے اختیار کی تھی،وہ آج بھی یہ چاہتی ہے کہ ملک و ملت کی تعمیر نو میں قومِ مسلم کی زیادہ سے زیادہ حصہ داری ہو اوراس کے لئے ہمارے سامنے دو میدان ہیں ایک تعلیم کا میدان اور دوسرا انسانی خدمت کا،جمعیۃ علماء کی اہل فکر حضرات سے اپیل ہے کہ معیاری عصری تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں، جس کے آغوش میں نئی نسل کی بہترین تربیت ہو، یہ وقت کی آواز ہے، ناظمِ عمومی جمعیۃ علماء ہند  مولانا محمود مدنی کا نعرہ ہے ”آدھی روٹی کھائیں گے سوکھی روٹی کھائیں گے اپنے بچوں کو پڑھائیں گے” وہ قوم جو قرآن کی حامل ہو جسکا پہلا لفظ اقرأ ہو وہ قوم نا خواندہ ہو یہ ایک معمہ ہے البتہ یہ ضروری ہے تعلیم کے ساتھ خوفِ خدا بھی ہو تاکہ اس کے منفی اثرات سے محفوظ رہا جا سکے.دوسرا میدان خدمت خلق کاہے جس کے لئے اسکاؤٹ کے شعبہ کو اختیار کیا ہے،یہ شعبہ دنیا بھر میں خلق خدا کی خدمت کو پوری تندہی سے انجام دے رہا ہے.
جمعیۃ علماء بھی یہ چاہتی ہے ہماری نسلیں خدمتِ خلق کے جذبہ سے سرشار ہو اور جسمانی اور ذہنی اعتبار سے اچھی تربیت کی حامل ہوتاکہ ملک وملت ان کی خدمات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں،حادثات ہوں نا گہانی آفات ہوں یا قدرتی و سماوی یا انسانی پیدا کردہ مسائل و مصائب ہوں ایسے مواقع پر وہ کار آمد اور مفید ثابت ہوں. اس ملک کا ضمیر زندہ ہے اس کی دھڑکنوں اور آہٹوں کو سن سکتے ہیں جمعیۃ علماء ملک کے عوام سے بالعموم اور مسلمانوں سے بالخصوص اپیل کرتی ہیکہ معیاری تعلیمی ادارے اور خدمتِ خلق کے لئے میدانِ عمل کا انتخاب کریں۔ پروگرام کے دوران گجرات کے پانچ ضلعوں کی یوتھ کلب کے اسکاؤٹ طلباء نے اپنے پروگرام پیش کئے ان کے ساتھ ہی جمعیۃ چلڈرن ویلیج انجار کے بچوں نے بھی اسکاؤٹ سے متعلق اپنی کارکردگی کا بہترین مظاہرہ کیا۔
اسٹیج پر جمعیۃ علماء ہند کے کل ہند جمعیۃ یوتھ کلب کے کنوینر مولانا کلیم اللہ قاسمی (ہنسور فیض آباد /امبیڈکرنگر،یوپی) سید محمد حسین (خازن جمعیۃ علماء اترپردیش) جمعیۃ علماء گجرات کے صوبائی و ضلعی ذمہ ذمہ داران،ضلع بناس کانٹھا کے چھوٹے بڑے کارکنان و ذمہ داران کے علاوہ مولانا شفیق احمد القاسمی مالیگانوی،اس صوبائی اجلاس کے انتظامی ذمہ دار مولانا ابوالحسن سیوانی آرگنائزر س جمعیۃ علماء ہند وغیرہ حاضر تھے۔اجلاس کے اختتام پر صدر جلسہ مولانا محمد رفیق مظاہری بڑودوی نے اپنے صدارتی خطاب میں مسلمانوں کو سنت نبویﷺ پر عمل پیرا ہوکر زندگی گذارنے کی تلقین کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند اورا سکے اکابرین کی اپیلوں پر توجہ دے کر عمل کرنے اور دیوبند میں ہونے والے صدسالہ اجلاس کی تیاریوں میں تعاون کرنے اور شرکت کرنے کی پر زور اپیل کی۔رسم شکریہ ماسٹر شعیب نے انجام دئے۔صدر جلسہ کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔