Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, July 29, 2019

موباٸل و انٹر نیٹ کے آداب و اخلاقیات۔

    از/ذیشان الٰہی منیر تیمی// صداٸۓ وقت/ عاصم طاہر اعظمی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     لفظ موبائل اور انٹرنیٹ کسی تعارف کا محتاج  نہیں آج کل ہر انسان چاہے وہ جاہل ہو یا عالم وہ  موبائل اور انٹرنیٹ کو  صرف جانتے ہی نہیں بلکہ اس کا استعمال بھی کرتے ہیں ۔عصر حاضر میں فیس بک ،ٹوئیٹر ،واٹس ایپ اور انسٹاگرام نے موبائل اور  انٹرنیٹ کی پہچان کو نکھارنے اور عروج بخشنے میں نہایت ہی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ان چیزوں کی ایجاد نے جہاں ایک طرف موبائل اور  انٹرنیٹ کی شہرت میں اضافہ کیا ہے وہی دوسری طرف اس کے آداب اور اخلاقیات پر بحث و مباحثہ کو فروغ دیا کہ اسے کس طرح  استعمال کرنا چاہئے ؟ اس کے استعمال کا طریقہ کیا ہے ؟ اس کے استعمال میں کن کن چیزوں کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے ؟ اس کے استعمال سے کتنا فائدہ ہے ؟

      یہ اور اس طرح کے سوالات ہیں جو آج کل ایک حساس ذہن و دماغ رکھنے والے انسان کے درمیان گونج رہا ہے ۔اس مضمون میں انہیں سوالات کو مندرجہ ذیل نکات کی شکل میں سمجھنے کی کوشش کی جائے گی جس سے واضح ہو جائے گا کہ کس طرح ہمیں اس کا استعمال کرنا چاہئے اور کس طرح نہیں ۔
(1) موبائل اور انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہ ہو ۔
   موبائل اور انٹرنیٹ سے جڑے ہوئے لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس کا غلط استعمال نہ کرے مثلا کسی لڑکی کو فون کرکے اسے پریشان کرنا یا کسی کو دھمکی دینا ۔بہت زیادہ بلا مقصد اس کو چھیڑ چھاڑ کرکے وقت ضائع کرنا  وغیرہ 
(2) تحقیق شدہ ویب سائیٹ سے ہی کوئی ایپس لوڈ کرنا ۔
موبائل اور انٹرنیٹ جو انسان رکھتے ہیں اس کو چاہئے کہ جب وہ کوئی ایپس لوڈ کرے تو متحقق اور اعتماد سے پر ویب سائیٹ سے ہی کوئی ایپس لوڈ کرے ورنہ بہت سارے نقصاندہ سائیٹس ہیں  جو وائرس کو بڑھاوا دیتی  ہیں جو موبائل کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے ۔
(3)کاپی پیسٹ کی بھول ہرگز نہ کرے  ۔
   آج کل بہت سارے لوگ ہیں جو کاپی پیسٹ کرکے سستی شہرت حاصل کرتے ہیں دوسرے کی کتاب اور مضمون کو اپنے نام سے لکھ کر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب اس کی چوری پکڑی جاتی ہے اور جگ ہنسائی ہونے لگتی ہے تو بہت طرح کا بہانہ تلاش کرتے ہیں اس لئے کاپی پیسٹ اور دوسرے کی محنت کو اپنے نام سے چسپاں کرنے کی بھول ہرگز نہ کرے ۔
(4)برائیوں کے فروغ سے بچے ۔
   آج کل بہت سارے لوگ ہیں جو اس کی مدد سے گندی فلمیں اور گانے کو سنتے ہیں جس کی وجہ کر ان کا اخلاق خراب ہوجاتا ہے اور وہ برائیوں میں بری طرح پھنس جاتے ہیں جس سے نکلنا اس کے لئے مشکل ہو جاتا ہے اس لئے اس سے بچنا بہت ضروری ہے ۔
(5)اس کی مدد سے انسانیت میں پھوٹ نہ ڈالا جائے ۔
   آج کل بہت سارے لوگ ہیں جو اپنی شہرت یا پھر سیاست میں قد بڑا کرنے کے لئے نفرت آمیز باتیں یا افواہ سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں جس سے دو دھرم والے آپس میں لڑ پڑتے ہیں اس طرح کا کام کرنے والے ایک تو کمائی کرتے ہیں اور معصوموں کو آپس میں لڑواتے ہیں جس کی وجہ کر سماج میں اختلاف و انتشار کی بو آنے لگتی ہے ۔ ہماری وحدت کو نقصان ہوتا ہے اور ہماری چین و سکون برباد  ہوجاتی ہے ۔
(6)اپنی پوری معلومات ای  میل یا جی میل پے نہ رکھے ۔
     جو شخص اپنی پوری معلومات ای میل یا جی میل پے ڈال دیتے ہیں یا اپنے پریوار کی تصاویر اس پے رکھتے ہیں تو اس کا غلط انجام بھی دیکھنے کو ملتا ہے بہت سارے ہائیکرجو آپ کی آئی ڈی کو ہیک کرکے پھر اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس کو دھیان میں رکھے ۔
(7)لڑکیوں کے موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال پر نگرانی کرے 
    اگر آپ کے گھر کی لڑکیاں موبائل و انٹرنیٹ کا استعمال کر رہی ہیں تو اس پر کڑی نگاہ رکھے کہ وہ کس سے بات کرتی ہیں اور کہاں کرتی ہیں کیونکہ اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ لڑکیاں اس کی وجہ کر اپنے خاندان اور دین و دھرم کا نام رسوا کرتی ہیں کیونکہ پیار اندھا ہوتا ہے جب وہ عشق میں کسی لڑکے کے گرفتار ہوگئیں تو پھر خاندان اور دین و دھرم کی عزت اس کے نزدیک زیادہ اہمیت نہیں رکھتی اس لئے وقت سے پہلے احتیاط کرنا بہت ضروری ہے ۔
   مذکورہ بالا تمام افکار و نظریات دلائل و بیانات اور نکات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم موبائل اور انٹرنیٹ کے آداب و اخلاقیات کو سمجھ سکتے ہیں اس لئے اس پر عمل کرنے کی سخت  ضرورت ہے تب جاکر ہم اس محاورہ سے بچ سکتے ہیں ۔اب پچتاوے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت ۔
    
      ذیشان الہی منیر تیمی 
     مانو کالج، اورنگ آباد 
     رابطہ :8826127531