Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 10, 2019

عید الاضحیٰ کا پیغام۔۔!!!!

از/مولانا  طاہر مدنی /صداٸے وقت
********************************
برادران ملت!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ماہ ذی الحج کی دسویں تاریخ قریب ہے. اس دن عید الاضحٰی منائی جاتی ہے، نماز عید کے بعد قربانی کی سنت ادا کرنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو کئی روز تک جاری رہتا ہے. اسلام نے ہمیں دو تہوار عطا کیے ہیں، عید الفطر اور عید الاضحٰی.
مولانا طاہر مدنی
 
عید الاضحٰی ایک عظیم پیغام لے کر آتی ہے، یہ پیغام ہے، ایثار و قربانی اور تسلیم رضا کا، جانفروشی اور جاں سپاری کا، فرمانبرداری اور سر تسلیم خم کرنے کا، اگر ہم نے اس پیغام کو نہ سمجھا تو ہماری قربانی ایک بے روح عبادت بن کر رہ جائے گی. قرآن مجید میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ اللہ کے پاس قربانی کے جانوروں کا نہ تو گوشت پہونچتا ہے اور نہ ہی خون، بلکہ اس کے پاس تمہارا تقوی پہونچتا ہے. سورہ الحج.
اصل اہمیت ہمارے جذبات و احساسات کی ہے. جانور کے گردن پر چھری چلانا تو محض ایک علامت اور رمز ہے، اصل مقصد اپنے نفس اور خواہش کی قربانی ہے. ہم اس کے ذریعے یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے، سب راہ خدا میں لٹانے کیلئے تیار ہیں، قربانی کے وقت ہم کیا پڑھتے ہیں؛ قل إن صلاتي و نسكي و محياي و مماتي لله رب العالمين؛ کہ دو، میری نماز، میری قربانی، میرا جینا، میرا مرنا، سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے؛
مری زندگی کا مقصد، ترے دیں کی سرفرازی
میں اسی لیے مسلماں، میں اسی لیے نمازی...
ہم نے کہاں تک اس پیغام قربانی کو سمجھا، اس کا ثبوت ہماری زندگی سے ملنا چاہیے، ہماری سرگرمیوں اور ترجیحات سے ملنا چاہیے. زندگی کا ہر موڑ قربانی چاہتا ہے. خواہشات کی قربانی، جذبات کی قربانی، دلچسپیوں کی قربانی، تعلقات کی قربانی، سہولیات کی قربانی، مفادات کی قربانی......
ہمارے لیے معیار اور کسوٹی اللہ اور رسول کا حکم ہے، اس کے سامنے سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے، جو اللہ کوپسند ہے وہ ہمیں پسند ہو اور جو اللہ کو ناپسند ہے وہ ہمیں ناپسند ہو اور اللہ جو قربانی مانگے، اسے دینے کیلئے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے. یہی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی کا سبق ہے اور یہی قربانی کی سنت کا مقصود ہے اور یہی عید الاضحٰی کا پیغام ہے؛
مٹادے اپنی ہستی کو، اگر کچھ مرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک میں مل کر، گل گلزار ہوتا ہے..

آج اسی جذبہ ایمانی کی ضرورت ہے، اسی ایثار و قربانی کی ضرورت ہے. نازک حالات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ براہیمی ایمان و یقین پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اللہ کی مدد ضرور شامل حال ہوگی بشرطیکہ ہم ایمان کےتقاضون کی تکمیل کریں؛
آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے، انداز گلستاں پیدا
اے اللہ! ہمارے دلوں میں جذبہ ایمانی پیدا کردے، ہمیں اسوہ ابراھیمی اختیار کرنے کی توفیق دے، وقت کے نمرودوں کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کی ہمت دے. آمین یا رب العالمین
9 ذی الحج 1440 ھ موافق 10 اگست 2019