نٸی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع۔۔٢٧ ستمبر ٢٠١٩
============================
بابری مسجد انہدام کیس میں اترپردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ جمعہ کو سی بی آئی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔تاہم عدالت نے کلیان سنگھ کو بڑی راحت دیتے ہوئے دو لاکھ روپے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت دیدی ہے ۔ اس سے پہلے عدالت نے کلیان سنگھ کے خلاف الزامات طے کئے ۔ عدالت میں 153 اے ، 153 بی ، 295 کے تحت قانون کے خلاف اکٹھا ہونے ، مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور مجرمانہ سازش میں
============================
بابری مسجد انہدام کیس میں اترپردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ جمعہ کو سی بی آئی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔تاہم عدالت نے کلیان سنگھ کو بڑی راحت دیتے ہوئے دو لاکھ روپے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت دیدی ہے ۔ اس سے پہلے عدالت نے کلیان سنگھ کے خلاف الزامات طے کئے ۔ عدالت میں 153 اے ، 153 بی ، 295 کے تحت قانون کے خلاف اکٹھا ہونے ، مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور مجرمانہ سازش میں
الزامات طے کئے ہیں ۔
![]() |
بابری مسجد کی شہادت کے ملزم کلیان سنگھ |
راجستھان کے گورنر کی حیثیت سے اپنا میعاد کار پورا کرنے کے بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے کلیان سنگھ کو عدالت میں پیش ہونے کے لئے حکم جاری کیا تھا۔ اس سے قبل کلیان سنگھ کے راجستھان کے گورنر کی عہدے سے ہٹنے کے بعد سی بی آئی سے کورٹ نے دستاویزات کی تصدیق کے لئے کہا تھا ۔ اب تک سی بی آئی کی طرف سے دستاویز پیش نہ کئے جانے کے باوجود عدالت نے یہ حکم دیا تھا۔ اس سے قبل کلیان سنگھ نے کہا تھا کہ وہ سی بی آئی عدالت میں پیش ہو کر اپنا موقف رکھنے کے لئے تیار ہیں۔
سپریم کورٹ نے 19 اپریل 2017 کو بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزام پھر سے بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس معاملے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی ،مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، سادھوی رنتنبھرا اور مہنت نرتے گوپال داس ضمانت پر ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 6 دسمبر 1992 کو جب متنازع عمارت کو منہدم کیا گیا تھا تو اس وقت کلیان سنگھ اترپردیش کے وزیر اعلی تھے۔ اس معاملے میں سی بی آئی کی عرضی پرکلیان سنگھ کے خلاف کیس چلانے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ اس معاملے میں کلیان سنگھ کو چھوڑ کر دیگر سبھی ملزمان پہلے سے ہی ضمانت پر ہیں۔