Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 10, 2019

بابری مسجد سے متعلق فیصلے سے صرف سنگھ پریوار کے سیاسی مقاصد پورے ہوٸے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایس ڈی پی آٸی۔


نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔صداٸے وقت/١٠ نومبر ٢٠١٩۔
==============================
 سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا (SDPI) سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرت زدہ ہے کہ بابری مسجد کے وقف زمین کو دہلی میں ہندوتوا حکومت کو رام مندر بنانے کیلئے دیا گیا ہے اور بلا شبہ اس سے سنگھ پریوار کے سیاسی مقاصدپورے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں پارٹی قومی صدر ایم کے فیضی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئین کے دفعہ 142کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے معز ز ججوں نے دونوں فریقوں کو مکمل انصاف فراہم نہیں کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اعتراف کیا ہے کہ رام کے مجسمے کو زبر دستی مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا لیکن اسی دوران پوری وقف اراضی کو رام للا کو فراہم کیا ہے جس سے قدرتی انصاف کے بنیادی تصورات ختم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ایودھیا شہر میں مسجد کیلئے کہیں بھی پانچ ایکڑ زمین دینا محض لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش ہے۔ بابری مسجد کا معاملہ آئین کی مختلف شاخوں کے اختیارات اور ذمہ داریوں کیلئے ایک کسوٹی رہا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ وہ ذات، نسل یا مذہب سے بالاترہوکر، برابری اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے پابند ہیں یا نہیں۔ بدقسمتی سے تینوں شاخیں ایک سے دو بار ناکام ہوگئیں ہیں۔ یہ فیصلہ تکلیف دہ ہے کیوں کہ اس سے لاکھوں ہندوستانی شہریوں میں خوف اور مایوسی کا احساس پیدا ہوتا ہے جو سپریم کورٹ کی سا  لمیت کا سہارا لیتے ہیں۔
طویل مدت میں اس سے ملک کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کو کمزور کرنے میں مدد ملے گی۔ ایس ڈی پی آئی نے مسلم تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ناانصافی کو درست کرنے اور ملک کی عدالت عظمی میں اعتماد بحال کرنے کیلئے مزید قانونی راہیں تلاش کریں۔