Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 11, 2019

مولانا سلمان ندوی کی وزیر اعلیٰ یوگی سے ملاقات.


پانچ ایکڑ زمین پر عظیم الشان مسجد اور یونیورسٹی ایودھیا میں بنائی جائے .
مولانا سلمان ندوی۔

لکھنو۔ ۱۱؍نومبر: صداٸے وقت/ذراٸع۔
=============================
دارالعلوم ندوۃ العلما کے استاد مولانا سلمان حسینی ندوی نے فیس بک پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ میں نے ایک وفد لے کر یوگی سے ملا اور ان سے مطالبہ کیا کہ ’’آج ہم نے ایک وفد لے کر جناب یوگی صاحب سے ملے، اور اس لیے ملے کہ جس زمین کے بارے میں سپریم کورٹ نے بات کہی ہے وہ زمین مہیا کی جائے۔ 
مسلم آبادی میں مہیا کی جائے ، جہاں عظیم الشان مسجد قائم کی جائے، جہا ںایک اسلامک یونیورسٹی بنائی جائے، جس کے ذریعے سے ہم پورے ملک کو نہیں پوری دنیا کو پیغام دیں اور ایودھیا ایک طرف پیغام دے گا ویدو کا یا گیتا تو ہم پیغام دیں گے قرآن کا، سنت رسولﷺ کا، اسلام کا ، شریعت حقہ کا، یہ پیغام پوری دنیا کے ہر انسان تک پہنچانا ہے۔ انہو ںنے کہاکہ میں نے جناب یوگی جی کے پاس یہ گفتگو کی اور یہ کہا کہ میں آج اسی لیے آیا ہوں کہ مسجد کی زمین فراہم کی جائے اور عظیم الشان مسجد ہم لوگ تعمیر کریں ،اس میں حکومت کی مدد ہونی چاہئے ،مدد کا مطلب بھیک نہیں ہوتا ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے ہرہرفرد کی ذمہ داری، ہرہرقریے کی، ضلع کی، گائوں کی ذمہ داری ہے، حکومت پر فرائض ہے یہ کوئی خیرات نہیں جس کو خیرات کہہ کر فضا کو منفی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ سب لوگ قوم کےلیے نہایت مضر ہیں، وہ قوم کو ڈھکیلنا چاہتے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ زندہ قومیں وہ  ہوتی ہیں مثبت کام کرتی ہیں، پازیٹو چیزوں کو لیتی ہیں، تعمیر کا رول پلے کرتی ہیں، آگے بڑھ کر کام انجام دیتی ہیں ، اس لیے میں دعوت دیتا ہوں سب لوگوں کو کہ اب مسجد بنانے کی فکر میں لگ جائیں کہ اللہ کا گھر بنانا ہے اور اذان بلند کرنا ہے، اور ایودھیا ہی میں ایک مرکز توحید قائم کرنا ہے جہاں سے قرآن کی صدا لگانا ہے، اور ایک اچھا ادارہ قائم کرنا ہے وہاں کے بچوں کی تعلیم کےلیے بہترین انتظام قائم کرنا ہے، مسجد صرف مسجد نہیں ہوگی مسجد نبوی ﷺ کے نمونے پر اعلیٰ تعلیم گاہ بھی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ یہ میری تمنا ہے، میرے ہاتھ میں تو نہیں ہے لیکن درخواست کرنا او رمطالبہ کرنا یہ میراکام ہے اسی لیے آج ہم لوگ جناب یوگی صاحب سے ملے او رانہوں نے بہت توجہ سے بات سنی او راپنی بات بھی بہت اچھے انداز سے پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے نزدیک انسانیت ہے، عدل ہے انصاف ہے، برابری ہے او رہم فرقہ واریت کو قبول کرنے کےلیے تیار نہیں ہیں او رہم نے سخت ہدایات دی تھی کہ ۹؍تاریخ کو جو فیصلہ آئے گا کہیں پر بھی ہنگامہ نہیں ہوناچاہئے ، یہاں پولس اور انتظامیہ کو کڑی ہدایات دی تھیں اور یہ کہا تھا کہ ۱۲؍وفات کو جلوس نکلیں گے کہیں پر کوئی واردات نہ ہو، کسی کو کوئی خراش نہ آئے، ہم نے یہ کہا تھا کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو پولس اور انتظامیہ سے پوچھیں گے۔ اس اعتبار سے انہوں نے اپنی بات کہی او رہم نے اپنی بات رکھی، بہت اچھی فضا میں باتیں کہیں ہیں میں سمجھتا ہوں کہ تعمیری نقطہ نظر سے سوچناچاہئے ، انبیائی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ او ربہ ہمتی پیدا کرنا اور مایوسی پیدا کرنا یہ ان لوگوں کا کام ہے جن کے اندر کفر ہے۔اللہ کی ر حمت سے وہ لوگ مایوس ہوتے ہیں جن کے اندر کفر ہوتا ہے۔ انہو ںنے کہاکہ اب ہم اس وقت قوت کے ساتھ مطالبہ جو پہلے بھی کررہے تھے پھر کررہے ہیں کہ حضرت عمرؓ کی مثال او ران کا عمل انہو ںنے کوفہ کی  مسجد کے سلسلے میں جو کچھ رویہ اختیار کیا وہ ایک حقیقت ہے ، ہمیں چاہئے کہ اپنے مسلکوں کے گھروندے میں مت رہیں  اورنبی ﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوجائیں ، صحابہ کرامؓ سے فائدہ اُٹھائیں ان کے جو اچھے فیصلے ہیں بالخصوص خلفائے راشدین کے ان فیصلوں سے مدد حاصل کریں۔ واضح رہے کہ انہوں نے تقریباً فیس بک پر ۱۶؍ منٹ گفتگو کی جس میں انہوں نے موجودہ مسلم قیادت پر سوالات کیے او رنئی قیادت کی ضرورت پر زور دیا۔ 
اس موقع پر انہوں نے مسجد کو شہید کیے جانے سے قبل اس میں رکھی گئی مورتیوں کے بعد اس وقت کی مسلم قیادت کے رویہ پر بھی گفتگو کی۔