Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, November 30, 2019

اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال کا اثر نشے جیسا ہوتا ہے۔

نوجوانوں کی تقریباً ایک چوتھائی تعداد سمارٹ فونز پر اس قدر انحصار کرتی ہے کہ اسے نشے یا لت لگنے کا نام دیا جا سکتا ہے۔

خصوصی پیشکش/صداٸے وقت۔(واٸس آف امریکہ کی رپورٹ )
==============================
ایک تازہ ریسرچ کے بعد نفساتی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سمارٹ فونز کی لت پڑنے کے بعد نوجوانوں میں کم خوابی، ڈیریشن اور کئی دوسری طرح کے نفسیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

لندن کے کنگز کالج کے تحت ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نشے جیسے طرز عمل کا مطلب یہ ہے اگر ان لوگوں کو سمارٹ فون استعمال کرنے سے روکا جائے تو وہ پریشان اور خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، سمارٹ فون کا نشہ لگ جانے کے بعد نوجوان اس پر کنٹرول نہیں کر سکتے کہ انہیں فون پر کتنا وقت صرف کرنا چاہیے اور وہ زیادہ تر اس کی چھوٹی سکرین میں غرق رہتے ہیں۔
اس تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس طرح کی لت لگنے سے دماغی صحت کے لیے سنگین نوعیت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

سائنسی جریدے 'بی ایم سی سائکیاٹری' میں شائع ہونے والی ریسرچ سمارٹ فونز کے استعمال کے بارے 42000 نوجوانوں سے متعلق ہے جن سے 41 مطالعاتی جائزوں میں رابطے کرکے جوابات اکھٹے کیے گئے تھے۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق، 23 فی صد نوجوانوں کا رویہ نشے کے دائرے میں آتا ہے اور جب انہیں سمارٹ فون نہیں ملتا تو ان پر پریشانی طاری ہو جاتی ہے اور ان کی ذہنی حالت اس قابل نہیں ہوتی کہ وہ سمارٹ فون پر صرف کیے جانے والے وقت کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال کر سکیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے رویے کو دوسرے مسائل سے جوڑا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر ذہنی دباؤ، ڈیپریشن، مزاج کی خرابی، نیند کا نہ آنا، اپنی تعلیمی سرگرمیوں میں عدم دلچسپی اور تعلیمی پروگریس کا خراب ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

کنگز کالج لندن کے شعبہ نفسیات اور رپورٹ کے ایک مصنف نکولا کالک کا کہنا ہے کہ سمارٹ فونز ہمارے پاس رہیں گے اس لیے اس کے بے دریغ استعمال سے جنم لینے والے مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے، تاکہ ان پر قابو پایا جا سکے۔

ڈاکٹرکالک کا کہنا تھا کہ فی الحال ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ مسئلہ سمارٹ فون میں ہے یا اس میں استعمال کیے جانے والے اپیس کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہے سمارٹ فون ہو یا اس کی اپیلی کیشنز، بات ایک ہی ہے اور والدین کو یہ جانے کی ضرورت ہے کہ ان کے نوعمر بچے اپنا کتنا وقت سمارٹ فون پر صرف کرتے ہیں۔

ریسرچ کے شریک مصنف سمنتھا سون نے والدین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ سمارٹ فون کے مسلسل طویل وقت تک استعمال سے دماغی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں، جس سے ان کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہو سکتے ہیں۔