Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 12, 2019

سعودی عرب نے حقوق نسواں، ہم جنس پرستی اور الحاد کو بتایا انتہا پسندی، ہو سکتی ہے جیل۔

ہا پسندی، ہو سکتی ہے جیل
اسٹیٹ سکیورٹی پریسیڈینسی کے آفیشیل ٹویٹر اکاؤنٹ سے اس سے جڑی ایک اینیمیٹڈ ویڈیو کلپ شیئر کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہر طرح کی انتہا پسندی ناقابل قبول ہوگی۔

صداٸے وقت/ذراٸع /مورخہ ١٢ نومبر ٢٠١٩۔(بشکریہ نیوز 18 اردو)
====================
ریاض:  سعودی عرب کچھ عرصے سے رواداری کو فروغ دینے اور غیر ملکیوں کو راغب کرنے کے لئے مستقل کوششیں کررہا ہے۔ اسی بیچ سعودی عرب کی سرکاری سیکیورٹی ایجنسی نے حقوق نسواں، ہم جنس پرستی اور الحاد کو انتہا پسندانہ نظریات قرار دیا  ہے۔ اسٹیٹ سکیورٹی پریسیڈینسی کے آفیشیل ٹویٹر اکاؤنٹ سے اس سے جڑی ایک اینیمیٹڈ ویڈیو کلپ  شیئر کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہر طرح کی انتہا پسندی ناقابل قبول ہوگی۔
اسٹیٹ سکیورٹی ایجنسی نے تکفیر کے ساتھ ان تمام اصولوں کو اس فہرست میں شامل کیا ہے جو ان کے خیالات سے میل نہیں کھاتے ہیں۔ ویڈیو کے پرومو میں کہا گیا ہے کہ ملک کی قیمت پر کسی بھی طرح کی زیادتی کو انتہا پسندی مانا جائے گا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کافی وقت سے اسلام کی لبرل شکل دنیا کے سامنے رکھنے کی قواعد میں مصروف ہیں تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار سعودی عرب میں سرمایہ کاری کیلئے راغب ہوں اور تیل پر ملک کی معیشت کا انحصار ختم ہو۔ وہیں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان چاہتے ہیں  کہ سعودی عرب میں کھلے سماج کا اصول بھی نافذ ہو۔


شہزادہ سلمان نے سماجی بندھنوں میں نرمی کے ساتھ ہی ٹورسٹ ویزا کا انتظام بھی شروع کردیا ہے۔ دراصل سعودی عرب اگلے سال 20 ممالک کے گروپ کی صدارت سنبھالنے کی تیاری کررہا ہے۔ ریاض نے ملک میں نافذ سرپرستی کے نظام کو ختم کردیا ہے جس کے تحت سعودی عرب کی خواتین کو زندگی بھر اپنے اہم فیصلے لینے کیلئے مرد رشتے دار کی حامی کی ضرورت رہتی تھی۔ اس کے بعد جس نے بھی اس کی مخالفت کی اس کو گرفتار کرلیا گیا۔
حکام نے متعدد دانشوروں ، کارکنوں اور مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا۔ گزشتہ سال  خواتین کو  ڈرائیونگ کی چھوٹ دینے سے پہلے درجن بھر حقوق نسواں کی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا