Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 8, 2019

اب سراپا احتجاج و تحریک کی ضرورت ہے از: محمــد عظیـم فیض آبادی دارالعــلوم النصـرہ دیوبند

از:  محمــد عظیـم فیض آبادی دارالعــلوم النصـرہ دیوبند 9358163428
صداٸے وقت۔
==============================
شہریت ترمیم بل واین آرسی کے خلاف اب ساراپا احتجاج بن جانے کی ضرورت ہے یہ بل صرف شہریت اور آئینی حقوق کے لئے مضر نہیں بلکہ دین وایمان کے لئے اسی طرح خطرناک ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہے جیسےانگریزوں کی تحریکیں اورسدھی سنگٹھن مسلمانوں کے دین وایمان کے لئے خطرناک تھیں اور ارتداد کی آندھی بن گئی تھی
بد نیتی مسلم دشمنی کے لئے مشہوربی جے پی اور ملک کی جمہوریت کے تانے بانے،ملک کے سیکولر نظام کوتہس نہس کرنی والی پارٹی کی کابینہ نے  شہریت  ترمیم بل کومنظوری دے کر پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی پوری تیاری کرچکی ہے ہر باشعور شخص جانتاہے کہ اس بل کے تحت مسلمانوں کو چھوڑ کر ہر مذہب کے پیروکاروں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی اور مسلمانوں کو اس بل کے ذریعہ دیش بدر کرنے کی تیاری ہے ، یہی نہیں بلکہ اس بل کا خاص اثر دین ومعاشرے سے کٹے ہوئے  شخص کے لئے دین وایمان کی حفاظت کابھی ہے بڑی مشکل کھڑی ہوجائے گی اورشہریت ثابت کرنےکےلئے ارتداد فضاء کی بنائی جائے گی شہریت ترمیم بل اور این آرسی دونوں ہی ایک سکّے کے دورخ ہیں اب اس بل کو صرف اورصرف پوری تیاری ، پوری طاقت کے ساتھ احتجاج ہی کے ذریعہ روکاجا سکتاہے
اب اس وقت کے ملکی حالات میں مسلمانوں کےلئے احتجاج این آرسی شہریت ترمیم بل وغیرہ کےخلاف سڑکوں پراترنا انتہائی ضروری ہےورنہ مسلمانوں کےلئے اس ملک میں سانس لینا مشکل ہوجائے گاتین طلاق ماب لنچنگ وغیرہ میں خاموشی اورصبرکی مصلحت سے بڑانقصان ہو
چکا ہے
مسلمانوں کو دیگر برادران وطن کو اپنے ساتھ لے کر پورے ملک میں پرامن احتجاج ور اس بل کی مخالفت کرنی چاہئے اورہر علاقے کے ایم ایل اے ممبر پارلیمنٹ اورصوبائی  غیر بی جے پی سرکاروں اور ودیگر پارٹیوں کو اپنے ساتھ لے کر پارلیمنٹ میں بھی اس کی مخالفت پر آمادہ کرنا چاۂئے اور ہر علاقے کے ممبران پارلیمنٹ ایم ایل اے کے دروازے آور آفس پراس وقت تک  احتجاج کرناچاہئے جب تک بل واپس ٹھنڈے بستے میں نہیں ڈالا جاتا
جمعیة علماء ہند مسلم پرسنل لا جماعت اسلامی اہل حدیث بریلوی حضرات سب کو ایک پلیٹ فارم پر انا چاہئے
خدا بہتر جانے ہماری جمعیة علماء ہند ومسلم پرسنل لاء کن مصلحتوں کی بنیاد پر اتنی طویل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ؟
 ابھی تک تو ایسامحسوس ہوتاتھا کہ مسلم قوم خوابِ خرگوش ہے مگر ایسانہیں ہے بلکہ قوم تو پوری طرح بیدار ہے لیکن ہمارےکچھ رہنماہی خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
    اس وقت دیگر برادران وطن بھی سیاسی سماجی ، اقتصادی اعتبار سے کچھ کم پریشان نہیں ہیں یہی نہیں بلکہ بعض سیاسی پارٹیوں کو اپنا وجود بچانا مشکل ہورہاہے اس لئے زمین پورے طور پر ہموار ہے صرف صحیح رخ دینے والی قیادت کی ضرورت ہے ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں اپنا حق وصول کرنا اور اپنی آواز کو ایوان بالا تک پہنچانے کا یہی سب اہم ذریعہ ہے گوجروں نے جب چاہا احتجاج ہی کی بنیاد پر اپنی آواز بلند کرکے اپنی بات منوائی ہے
    سن 2000 میں مدارس مساجد کے خلاف بھی ایک بل اسی طرح کا آیاتھا اس وقت " کے آر نارائین " صدر جمہوریہ تھے بل دونوں ایوانوں سے پاس ہوگیاتھا فدائے ملت حضرت مولانا اسعد مدنی رحمةاللہ کے حکم پر پوری جمعیت سراپا احتجاج بن گئی دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک عظیم احتجاجی اجلاس منعقد ہوا پورے ملک سے لوگوں نے شرکت کی بالآخر صدر جمہوریہ نے اس پر دستخط نہیں کئے اور بل ٹھنڈے بستے میں چلاگیا
    اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے  آج پوری پلا نگ کے ساتھ صرف اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بناکر آئین میں دیئے گئے حقوق وآزادی کے خلاف بل پاس کئے جاریے ہیں لیکن اب نہ جمعیت پر کوئی فرق پڑتاہے نہ ہی دیگر تنظیمیں متحرک اگر سرد مہری کا یہی عالم رہا ملک بھیانک حالات سے دوچار ہو گا پھر کوئی تدبیر کارگر نہ ہوگی آج پورے ملک میں اس کے خلاف تحریک چھیڑنے کی ضرورت ہے