Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 10, 2019

شہریت ترمیمی بل: شیو سینا نےکہا- حکومت جب تک سوالوں کا جواب نہیں دے گی، حمایت نہیں۔۔۔ مہاراشٹرکے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا 'ہم شہریت ترمیمی بل پرآگے تب تک حکومت کی حمایت نہیں کریں گے، جب تک کچھ باتیں واضح نہیں ہوجاتیں۔

ممبٸی۔۔مہاراشٹر/ صداٸے وقت/ذراٸع۔/مورخہ ١٠ دسمبر ٢٠١٩۔
==============================
 لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی حمایت کرنے والی شیو سینا نے اب مودی حکومت کی نیت پرسوال اٹھائے ہیں۔ شیو سینا سربراہ اورمہاراشٹرکے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نےکہا، 'ہم شہریت ترمیمی بل پرآگے تب تک حکومت کی حمایت نہیں کریں گے، جب تک ہمارے سوالوں کے جواب نہیں مل جاتے'۔
ادھو ٹھاکرے نےکہا 'جوکوئی متفق نہیں ہوتا ہے، وہ ملک مخالف ہوتا ہے، یہ ان کا ( بی جے پی ) وہم ہے کہ صرف بی جے پی کوہی ملک کی پرواہ ہے۔ ہم نے راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل میں کچھ تبدیلی کا مشورہ دیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ راجیہ سبھا میں اسے سنجیدگی سے لیا جائے'۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا 'حکومت کویہ واضح کرنا چاہئے کہ یہ پناہ گزیں کہاں رہیں گے؟ کس ریاست میں رہیں گے۔
مہاراشٹرکے وزیراعلیٰ نے کہا، 'شیوسینا کسی کو اچھا یا برا لگنے کے لئے کچھ نہیں کرتی، ہمارے لئے ملک سب سے آگے ہے۔ شہریت بل کولے کرپیرکوہی ہم نے اپنا رول واضح کردیا تھا۔ شیو سینا نے لوک سبھا میں بل کی حمایت میں ووٹ کیا تھا۔ دراندازوں کوباہرکرنا ہی ہمارا اہم موقف رہا ہے۔ شیو سینا کوکیا اسٹینڈ لینا ہے، یہ کسی کوبتانے کی ضرورت نہیں ہے'۔
لوک سبھا نے پیرکواس بل کومنظورکردیا ہے، جس میں افغانستان، بنگلہ دیش اورپاکستان سے مذہبی استحصال کے سبب 31 دسمبر2014 تک ہندوستان آئے غیرمسلم پناہ گزیں، ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اورعیسائی طبقے کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست دینے کا اہل بنانے کا التزام ہے۔ شیو سینا نے ایوان زیریں میں بل کی حمایت کی۔
ادھو ٹھاکرے نے یہاں صحافیوں سےکہا کہ بل پرتفصیلی بحث ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو اس بل کونافذ کرنے سے زیادہ معیشت، نوکری بحران اورمہنگائی میں اضافہ پرفکرمند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا، 'ہمیں اس سوچ کوبدلنا ہوگا کہ اس بل اوربی جے پی کی حمایت کرنے والے محب وطن ہیں اورجواس کی مخالفت کررہے ہیں وہ وطن مخالف ہیں۔ بل کولے کراٹھائے گئے سبھی مدعوں پرحکومت کو جواب دینا چاہئے