Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 10, 2019

شہریت ترمیمی بل کے خلاف ایس ڈی پی آٸی کا ملک گیر احتجاجی مظاہرہ۔۔۔۔بل کی کاپیاں کی گٸیں نذر آتش۔

غیرفسطائی پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل کوناکام بنائیں۔ ایس ڈی پی آئی

شہریت ترمیمی بل کی کاپیاں جلا کر ایس ڈی پی آئی کاملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی۔(پریس ریلیز)/صداٸے وقت /١٠ دسمبر ٢٠١٩
===========================
۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)نے کل لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل 2019کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی، راجستھان، کیرلا، کرناٹک، تمل ناڈو، آندھر اپردیش، مغربی بنگال، بہار، گجرات اور اترپردیش وغیرہ  ریاستوں کے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا اورکئی ریاستوں میں تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرس میں شہریت ترمیمی بل کی کاپیاں جلا کر احتجاج درج کیا گیا۔ ان احتجاجی مظاہروں میں پارٹی کے ہزاروں کارکنان پورے جوش و خروش کے ساتھ مختلف مقامات پر جمع ہوئے اور غیر آئینی فرقہ وارانہ شہریت ترمیمی بل جو آنے والے وقت میں غیر مجاز این آر سی کی راہ ہموارکررہا ہے اس کے خلاف نعرے لگائے۔مختلف ریاستوں میں احتجاجات کی قیادت کرنے والے ایس ڈی پی آئی رہنماؤں نے کہا کہ یہ بل نہ صرف فرقہ وارانہ ہے بلکہ علاقائی ڈیموگرافی کو ہندوتوا نظریہ میں بدل دیتا ہے،جو ملک کے بنیادی وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بل آرٹیکل 14,16اور 25میں دی گئی بنیادی حقوق کی ضمانت کی سخت خلاف ورزی ہے۔ اس میں آئین ہند کے شیڈول 6کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے جو ثقافتی اور علاقائی شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے علاقائی خود مختاری کی منظوری دیتی ہے۔ شہریت ترمیمی بل دراصل آرایس ایس کے زہریلے نظریات کو نافذ کرنے کیلئے ہے جس نے ہمیشہ قوم کے مذہبی اور لسانی تنوع سے انکار کیا اور ایک زبان، ایک مذہب یعنی ہندو، ہندی، ہندوستان پر اصرار کیا جو ہندوستان کے بنیادی اخلاق کے خلاف ہے۔

 نئی دہلی میں منعقد احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی کے سینکڑوں کارکنان جنتر منتر پر جمع ہوئے اور شہریت ترمیمی بل کی کاپیاں جلائیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمدنے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ واضح ایجنڈا ہے کہ وہ فاشسٹ نظریے کو نافذ کرنے اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا چاہتی ہے اور آئین میں شامل تمام سیکولر اور سوشلسٹ اقدار کو نظر انداز کرکے آئینی ذرائع سے ہندو راشٹرابنانے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے اس ظالمانہ بل کی کاپیاں جلانے کے بعد کہا کہ پارٹی ایسے کسی بھی قانون کی برداشت نہیں کرے گی جو لوگوں کے حقوق کومتاثر کرتی ہو، انہوں نے سوال کیا کہ حکومت پاکستانی، بنگلہ دیشی، افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہندو مہاجرین کو شہریت دینے پر زور کیوں دے رہی ہے جبکہ وہ پہلے ہی مہاجرین کی حیثیت سے ہندوستان میں مقیم ہیں۔ حکومت اس کے بجائے اقوام متحدہ جاسکتی ہے اور مہاجرین کے کنونشن پر دستخط کرسکتی ہے۔ تسلیم احمد رحمانی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میانماراور سری لنکا میں بھی اقلیتیں ظلم و ستم کا شکار ہیں، مرکزی حکومت نے انہیں کیوں اس بل میں شامل نہیں کیا ہے؟۔یہ صرف اس وجہ سے ہے کہ ان ممالک میں مسلمان اور ہندو دونوں اقلیت میں ہیں اور ستائے جارہے ہیں۔ اس ے حکومت کے فرقہ وارنہ عزائم اور ہندو ؤں سے محبت کی واضح نشاندہی ہوتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی علاقائی سکریٹری محمد انیس اور ڈاکٹر نظام الدین خان نے بھی کارکنان سے خطا ب کیا۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ اس آئین مخالف بل کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور تمام غیر فسطائی جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ کل راجیہ سبھا میں اس بل کی مخالفت کریں جہاں اپوزیشن اکثریت میں ہے اور آسانی سے اس بل کو شکست دے سکتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے اپوزیشن پارٹیوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے ارکان پارلیمنٹ کو اس بل کے خلاف ووٹ دینے کیلئے وہپ جاری کریں بصورت دیگر یہ حکومت کے مذموم ارادوں کو درپردہ حمایت کرنے کے مترادف ہوگا۔