Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 21, 2020

اقلیتوں کے خلاف زہریلا مقدمہ

از/سمیع اللہ خان /صداٸے وقت۔
=============================
ہندوستان کی سپریم کورٹ میں " سناتن ویدک دھرم " کے لوگوں کے ذریعے ایک پیٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں اقلیتوں کے لیے جاری سرکاری اسکیموں کو غلط قرار دیا گیاہے، اقلیتی حقوق کے قومی کمیشن کو بھی غیر آئینی ٹھہرایا جارہاہے، بالفاظ دیگر ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جارہاہے_
 بھارتیہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مقدمہ دائر کرنے والوں نے کہا ہے کہ: 
اقلیتوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے مخصوص اسکیمیں آئین کے خلاف ورزی ہے 
اس مقدمے میں، اقلیتی طبقے کے لیے " مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ " جیسی اسکیموں کو بھی چیلنج کیاگیاہے 
پیٹیشن دائر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن، آئین ہند کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ ہے 
اپیل کنندگان نے سپریم کورٹ میں یہ الزام بھی لگایاہے کہ 
گورنمنٹ مسلمانوں کو قانون سے پرے مان رہی ہے اور آئین ہند کی دفعہ، 14, 15 اور 27 کو نظرانداز کرتے ہوئے مسلمانوں کو غیرضروری فائدہ پہنچا رہی ہے 
 سناتن ویدک دھرم کی طرف سے بات کرتے ہوئے وکیل وِشنو شنکر جین نے یہ ایشو کھڑا کیا ہے کہ میرے مدعیان اور ہندو سماج کے مزید کئی افراد مظلوم ہیں کیونکہ وہ اکثریتی سماج میں پیدا ہوئے ہیں 
 پیٹیشن میں اس بات پر زور دیا گیا ہےکہ قومی اقلیتی کمیشن کو ختم کیا جائے اور مسلمانوں و اقلیتوں کو سرکار کی طرف سے جاری کروڑوں روپے کی اسکیموں پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ مذہبی بنیادوں پر ایسی اسکیمیں ہندوستان کے آئینی وجود پر سخت جھٹکا ہیں_
 سپریم کورٹ نے اس پیٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے گورنمنٹ کو نوٹس ایشو کردیاہے 
 ایسے غیر معقول اور خالص ہندووانہ تعصب اور برہمنی بالادستی پر مبنی مقدمے کو تو پہلے مرحلے میں ہی خارج ہوجانا چاہیے تھا چہ جائیکہ وہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا، لیکن افسوسناک امر تو یہ ہیکہ اس بابت سپریم کورٹ نے ناصرف یہ کہ سماعت کی بلکہ اس بنیاد پر گورنمنٹ کے نام نوٹس بھی جاری کیا ہے 
جبکہ ادنیٰ سی قانونی سمجھ رکھنے والا شخص بھی یہ سمجھ سکتاہے کہ یہ پیٹیشن ازخود غیر آئینی ہے جو " اقلیتی طبقات " کی ترقیات اور تعلیمی اسکیموں سے دشمنی پر مبنی ہیں 
ایک طرف شہریت ترمیمی قانون، NRC اور NPR کے ذریعے انسانوں کی شہریت کو مسخ کرنے کی کوشش ہورہی ہے تو دوسری طرف آئینی واسطوں سے حاصل حقوق کو ختم کرنے کا مطالبہ ہورہاہے 
 سپریم کورٹ میں ایسی فسادی درخواستوں پر سماعت ہونا،  مستقبل میں قانونی بالادستی کی متوقع صورتحال کی طرف مشیر ہے، سپریم کورٹ میں ایسی زہریلی، منو وادی باتوں پر وقت گزاری بھارت میں ہر مذہب کی اقلیتی آبادی کے لیے تشویشناک ہے_

*سمیع اللّٰہ خان*
    ۲۱، جنوری۔بروز منگل ۲۰۲۰