Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 14, 2020

سی اے اے احتجاج: شاہین باغ اورجامعہ ملیہ کے احتجاج کو ایک ماہ مکمل، پورے ملک میں دراز ہوا احتجاج کا سلسلہ

شاہین باغ میں خواتین کے ذریعہ کئے گئے احتجاج کو ہٹانے کے لئے پولیس نے کوششیں بھی شروع کردی ہیں، لیکن خواتین مطالبات تسلیم نہ ہونے تک یہاں سے ہٹنے کے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ دیوبند میں بھی خواتین نے محاذ سنبھال لیاہے۔
نئی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع/١٥ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
 قومی شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی ضمن میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ اور اطراف کی خواتین سریتا وہار - کالندی کنج روڈ پر بیٹھ کر احتجاج کررہی ہیں، خواتین کے حوصلے اور عزم کو دیکھنے کے لئے بھی لوگ یہاں آنے لگے ہیں اور یہ احتجاج ایک تحریک کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ وہیں جامعہ ملیہ کے طلباء انتہائی منظم انداز میں شام تک احتجاج کرتے ہیں اور پھر اپنےگھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ کے احتجاج کو ایک ماہ مکمل ہوگئے ہیں۔ وہیں دوسری جانب سی اے اے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء وطالبات پر پولیس کے تشدد کی مخالفت میں جام کئے گئے متھرا روڈ کو نوئیڈا سے جوڑنے والی کالندی کُنج ۔شاہین باغ سڑک کو کھولنے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دہلی پولیس نے مقامی عوام، مذہبی رہنماؤں اورتاجروں کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔ حالانکہ مظاہرین یہاں سے ہٹنےکو تیار نہیں ہیں۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین کا واضح طور پرکہنا ہےکہ جب تک ہمارے مطالبات کو حکومت تسلیم نہیں کرلیتی ہے، جب تک ہم یہاں سے نہیں ہٹیں گے، لیکن اب اس سلسلے میں کچھ مقامی لوگ بھی سڑک کو کھولنےکی بات کرنے لگے ہیں تاکہ کسی طرح سے کسی کو نقصان نہ ہو یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔واضح کہ دہلی ہائی کورٹ نے  منگل کے روزکہا ہےکہ اس معاملے میں مفاد عامہ اور لاء اینڈ آرڈر کے مطابق اقدامات کئے جائیں۔ عدالت نےکہا کہ اس معاملے میں مفاد عامہ اور امن عامہ کی صورتحال کو برقرار رکھنے پر بھی توجہ دی جانی چاہئے۔ جس کے بعد سے دہلی پولیس کے افسران یہ راستہ خالی کرانے کےلئے اپنی جانب سے کوششوں میں مصروف ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو مظاہرین خاص طور پر خواتین کے حوصلے پست نہیں ہو رہے ہیں بلکہ روز بروز وہ نئے حوصلے، ہمت اور عزم کے ساتھ احتجاج پر بیٹھتی ہیں۔ یہاں مختلف سیاسی، سماجی اور ملی رہنماؤں نے بھی آکر اپنی بات رکھی ہے۔ وہیں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے بھی آکر مظاہرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ہندو، مسلم، سکھ عیسائی کی مثال پیش کی ہے۔ احتجاج میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے شرکت کے گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال پیش کی ہے۔
دیوبند میں خواتین سی اے اے کے خلاف احتجاج کرتی ہوئیں۔

قابل ذکر ہےکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر تشدد اور پولیس کی وحشیانہ کارروائی کے بعد سے پورے ملک میں احتجاجی سلسلہ شروع ہوگیا۔ اسی سلسلے میں بہار کے مختلف اضلاع، بنگال اور مہاراشٹر وغیرہ میں بھی احتجاج جاری ہے۔ وہیں کل رات دہلی کے لکشمی نگر علاقے میں بھی بڑی تعداد میں خواتین احتجاج پر بیٹھ گئیں۔ اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے  دیوبند کی خواتین نے بھی محاذ سنبھال لیا ہے۔ عید گاہ میدان میں چل رہے احتجاج میں اب مسلم خواتین بھی سڑکوں پر اتر آئی ہیں۔ دیوبند میں خواتین ایکشن کمیٹی کے بینر تلے خواتین نے ترنگا ہاتھ میں لےکر حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے مارچ نکالا۔ ساتھ ہی اس احتجاج میں خواتین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس موقع پر بھاری پولیس فورس بھی تعینات کی گئی۔ خواتین کا کہنا ہےکہ ہم صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم بھیجیں گےاور سی اے اے کو واپس لینےکا اور اور این آرسی کو نافذ نہ کرنےکا مطالبہ کریں گے۔