Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 20, 2020

مدرسہ سلطان المدارس نے شروع کی شجرکاری مہم ، دیگر مدارس کے ذریعہ بھی پیش رفت کا امکان

معروف عالم دین حیدر عباس رضوی نے کہا کہ پیڑوں کا ہونا اس لئے ضروری ہے کہ ہرا رنگ دل ونگاہ کے لئے تو بہتر ہوتاہی ہے ساتھ ہی امن کی علامت بھی ہے ۔

لکھنٶ۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع .
==============================
لکھنئو کی معروف تاریخی درسگاہ مدرسہ سلطان المدارس میں آج شجر کاری مہم کا آغاز کردیا گیا۔ مدارس کے مہتمم اور ذمہ داران کے مطابق مہم کے پہلے حصے میں مختلف قسم کے تین ہزار سے زیادہ پودے لگائے جائیں گے۔ یہ مہم  فضائی آلودگی کو ختم کرکے ماحولیات کو بہتر بنانے کے مقصد سے شروع کی گئی ہے اور اس لئے شروع کی گئی ہے کہ تعلیمات اسلام کے مطابق یہ واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ آپ جس ماحول بھی سانس لیں ، اسے بہتر بنانے کے لئے بھی پیش رفت کریں ۔ اس مہم کی افتتاحی تقریب میں لکھنئوکی مئیر سنیُکت بھاٹیہ نے مہمانِ  خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔
سنیُکت بھاٹیہ نے اپنی تقریر میں مدرسہ سلطان المدارس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے ذمہ داروں اور اساتذہ کی اس پیش رفت کا استقبال بھی کیا جانا چاہئے اور دیگر اسکولوں اور مدارس کو بھی اس مہم کی تقلید کرتے ہوئے اس تحریک کا حصہ بننا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرکار کی جانب سے مختلف علاقوں میں اس مہم کو کارگر بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں ۔ تاہم یہ محسوس کیا جاتا رہا ہے کہ اس سلسلہ میں عوام میں بیداری کے لئے خصوصی مہمیں چلانے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ جب تک اس میں لوگ خود سنجیدہ نہیں ہوں گے ، مطلوبہ ہدف نہیں مل سکیں گے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ لکھنئو کی مئیر نے یہ اعلان بھی کیا کہ سماجی فلاح کی اسکیموں اور تحریکات میں ان کی جانب سے بھی ہر ممکن تعاون کیاجائے گا ۔
اس موقع پر سلطان المدارس کے پرنسپل  انصار حسین نے کہا کہ شجرکاری وقت اور حالات دونوں کی ضرورت ہے ۔ ہم نے یہ کام اس لئے شروع کیا ہے کہ اس سے مدرسہ کا ماحول تو بہتر ہوگا ہی اور بچے صاف ستھری فضا میں سانس لے سکیں گے ۔ ساتھ  ہی اس علاقے کے رہنے والے لوگوں کو بھی راحت ملے گی ۔ بلا شبہ پودوں کو تناور درخت بننے یا باقاعدہ شجر کی شکل اختیار کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے ۔ ممکن ہے کہ اس وقت  تک ہم نہ رہیں ۔ تاہم کچھ کام اپنے لئے نہیں ، بلکہ دوسروں کے لئے کئے جاتے ہیں ، سو یہ مہم شروع کی گئی ہے ۔
معروف عالم دین حیدر عباس رضوی نے کہا کہ پیڑوں کا ہونا اس لئے ضروری ہے کہ ہرا رنگ دل ونگاہ کے لئے تو بہتر ہوتاہی ہے ساتھ ہی امن کی علامت بھی ہے ۔ ہرے رنگ سے امن وشانتی اور سرسبز و شادابی کی فضا ہموار ہوتی ہے ۔ جو اہل علم ہیں وہ ہرت کرانتی کی اہمیت بھی جانتے ہیں اور اس رنگ کے معنی  بھی سمجھتے ہیں ۔ لہٰذا یہ ہر باشندے کا فرض ہے کہ وہ پیڑ لگائے اور اس کی ضروری نگہداشت بھی کرے ۔
شجرکاری کے تعلق سے منعقدہ تقریب میں علما اور طلبہ نے یہ بھی کہا کہ اس تحریک کو وسعت دینے کے لئے مختلف مدارس سے رابطہ کیا جائے گا ، جس سے شجرکاری کے لئے نئی نسل بیدار ہوسکے اور ماحول کو بہتر و خوبصورت بنانے میں اپنا تعاون پیش کرسکے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس مہم کے تمام تر اخراجات مدرسہ سلطان المدارس نے خود برداشت کئے ہیں ، سرکاری محکمے سے کوئی مدد اس لئے طلب نہیں کی ہے کہ یہ کار خیر ہے ، جسے سماجی باب میں ذاتی کوششوں کے ذریعہ کیاجارہا ہے ۔