Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 2, 2020

شاہین باغ احتجاج کی مخالفت میں ہندو تنظیموں کیا جانب سے احتجاج۔۔۔۔۔ سیاسی نعرے بازی بھی کی گٸی۔

نعرےبازی کے دوران سیاسی نعرےبازی بھی ہوئی اور مودی مودی کےنعروں کے ساتھ ساتھ مظاہرین نے شاہین باغ میں چل رہے احتجاج کو عام آدمی پارٹی اورکانگریس کے زیر قیادت بتایا۔

نئی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع/٢ فروری ٢٠٢٠۔
============================
دہلی کے سریتا وہارکالندی کنج روڈ پر ہندتوا تنظیموں نے شاہین باغ میں چل رہے احتجاج اور کالندی کنج - نوئیڈا راستہ بند کئےجانےکی مخالفت میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ مظاہرین کی نعرےبازی کے دوران سیاسی نعرے بازی بھی ہوئی اور مودی مودی کے نعروں کے ساتھ ساتھ مظاہرین نے شاہین باغ میں چل رہے احتجاج کو عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے زیر قیادت بتایا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پہلے مقامی رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے شاہین باغ کے احتجاج کو شروع کرایا تھا، اس لئے اس احتجاج کے لئےکیجریوال حکومت ذمہ دار ہے۔
مظاہرین نےکہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کالندی کنج - نوئیڈا راستہ کھل جائے کیونکہ گزشتہ 50 دنوں سے راستہ بند ہے۔ کئی لوگ ایمبولینس میں دم توڑ دیتے ہیں، مسلسل جام لگا رہتا ہے۔ تقریباً 100 کی تعداد میں پہنچے مظاہرین کو قابو کرنے کےلئے دہلی پولیس کو تھوڑی مشقت کرنی پڑی۔ دہلی پولیس نے مظاہرین کو گاڑی میں بٹھا کرحراست میں لےلیا اور اپنے ساتھ لےکرگئی۔
تقریباً 100 کی تعداد میں پہنچے مظاہرین کو قابو کرنےکےلئے دہلی پولیس کو تھوڑی مشقت کرنی پڑی۔ دہلی پولیس نےمظاہرین کو گاڑی میں بٹھاکرحراست میں لےلیا اوراپنے ساتھ لے کر گئی۔
حالانکہ کافی تعداد میں سریتا وہارکے علاقےکےلوگ اس احتجاج کو دیکھنے پہنچ گئے تھے۔ اس لئے روڈ پرکافی وقت تک لوگوں کا مجمع لگا رہا، تو وہیں اس درمیان احتجاج کرنے والے ایک شخص کو دہلی پولیس نے پہلے ہی سریتا وہار تھانے بھیج دیا تھا کیونکہ وہ سڑک پر بیٹھ کر شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں احتجاج کرنا چاہتا تھا۔ واضح رہےکہ ہندو سینا نے پہلے ہی 2 فروری کو 11:00 بجے سریتا وہار روڈ پر پہنچنےکی اپیل کی تھی، لیکن کل ہی دہلی پولیس کے ساتھ ہندو سینا کے لوگوں کی میٹنگ ہوئی، جس کے بعد احتجاج کی کال کو واپس لے لیا گیا، لیکن اس کے باوجود کئی تنظیموں کے لوگ احتجاج کرنے پہنچے تھے۔