Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 29, 2020

یہ غازی ، یہ تیرے پر اسرار بندے ۔۔۔۔۔۔افغان طالبان کی اقبال مندی پر ایک ہندی مسلمان کا پیام مسرت۔۔۔!!!

از/ سمیع اللہ خان /صداٸے وقت /٢٩ فروری ٢٠٢٠۔
=============================
 آج افغانستان کی امارت اسلامیہ کو موجودہ نظام ہائے دنیا میں بین الاقوامی حیثیت حاصل ہوگئی ہے، اب یہ لوگ افغانستانی ملک کو Represent کرینگے_
یہ افغانی طالبان کون ہیں ایک پیراگراف میں جانیے: 
طالبان  وہ لوگ ہیں جو کہ موجودہ ٹکنالوجی اور نیوکلیئر پاور کے دور میں بظاہر نہتے ہیں، عالمی برادری، جمہوری دنیا اور نام نہاد کٹھ پتلی عالم اسلام کے اعتبارسے تو مکمل اکیلے ، تنہا اور بظاہر اچھوت 
 روسی افواج نے بھی ان پر حملہ کیا، سوویت یونین نے بھی ان پر جارحیت کی،برطانیہ نے بھی انہیں زیر کرنا چاہا پھر امریکہ کے زیرسایہ 56 ممالک کی فوجوں نے ان پر بم برسائے اور ناجائز طورپر افغانستان میں اپنی فوجیں اتار دیں، ناجائز اور غیر قانونی حکومت تشکیل دی، ہر طرح سے ان کی زمینی اور فضائی ناکہ بندی کروائی، رسد و کمک کے تمام راستے بند کردیے، آگ اور خون برساتے رہے، 
 ایکطرف المناک مظالم کا یہ شیطانی وار تھا دوسری طرف امریکہ اور روس دو دو سپر پاورز کی علمی، صحافتی اور سفارتی طاقت نے متحدہ طورپر افغان طالبان کو پوری دنیا میں جان توڑ پروپیگنڈہ کرکے انسانیت مخالف اور گھناؤنا بنا کر پیش کیا، خلافت اسلامی، امارت اسلامی اور اسلامی نظام کو، انتہاپسندی اور دہشتگردی کا لباس پہنا کر اسے پوری دنیا میں اس طرح پھیلایا گیا کہ مغربی دنیا، لبرل، سیکولر، کمیونسٹ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظر میں ان اسلامی بنیادوں اور ان کے علمبرداروں کو اچھوت اور قابل احتراز بناکر عام کردیا_
 لیکن آج افغان طالبان کے آگے امریکہ نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں، برابری کی سطح پر مذاکرات ہوئے ہیں، جس وقت معاہدے پر دستخط کا عمل ہورہاتھا اُس وقت ظالم و قابض امریکی نمائندوں کے چہرے پر برستی ہوئی بے نور پھٹکار اور امارت اسلامیہ کے مجاہد افغانیوں کے دمکتے ہوئے پرنور چہرے صاف طورپر اعلان کررہے تھے کہ اقبال مند کون ہیں؟ 
 دنیا بھر میں حقوق انسانی اور جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکہ نے افغان طالبان سے جن معاہدات پر دستخط کیے ہیں وہ امریکہ بنام امارت (حکومت)  اسلامیہ افغانستان ہیں 
جس نظام حکمرانی کو ختم کرنے آئے تھے آج اسی نظام حکمرانی سے معاہدات کرنا پڑے ہیں 
 کلمہ طیبہ کا پرچم تھامے،  کالی کملی والے فاتحِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیوانوں نے،  عظمتِ اسلامی کی تاریخ رقم کردی ہے، دنیا کی موجودہ سمت سے مایوسی کے شکار ہونے والے مؤمنین کے لیے یہ ہمت افزاء ہے
 آج کے معاہدات میں امریکہ ہارا ہے، کیونکہ امریکہ افغانستان سے واپس جائےگا 
کیونکہ امریکہ کو امارت حکومت اسلامی افغانستان سے معاہدہ کرنا پڑا ہے
کیونکہ امریکہ کو اپنی کٹھ پتلی افغانستان حکومت کو علیحدہ چھوڑنا پڑا ہے 
کیونکہ امریکہ کو اپنی سوچ تبدیل کرکے افغان طالبان کی بین الاقوامی حیثیت تسلیم کرنی پڑی ہے
 افغانستان میں جمہوریت کے نام پر بٹھائے گئے کٹھ پتلی منافقین کا ٹولہ " ینظرون من طرف خفی " کی منظرکشی کررہاہے 
پوری دنیا یہ عجیب و غریب تماشا دیکھ رہی ہے،اسوقت عالم اسلام اور عالمی میڈیا کا بنیادی موضوع طالبان کی فتح ہوناچاہئے تھا لیکن دوغلی دنیا میں اتنی جرأت نہیں ہیکہ وہ اسلامی فاتحین کا تذکرہ کرسکیں، اسلیے وہ اسے مختلف حیلوں اور عناوین سے رخ موڑ کر پیش کررہےہیں جبکہ واقعہ یہی ہیکہ امریکہ کو افغانیوں کی شرائط تسلیم کرنا پڑی ہیں 
 افغان کی حکومت اسلامیہ پوری دنیا میں ایک خودمختار حکومت ہے، انہیں آئینی، انسانی اور انصاف کی بنیادوں پر اپنی سرزمین پر اپنی ریاست تعمیر کرنے کا حق حاصل ہے، آج اسے دنیا نے تسلیم بھی کرلیاہے، امید ہیکہ کم از کم اب تو مصلحت کے مارے مسلمان کھلے بندوں افغانستان کی امارت اسلامیہ کو تہنیت پیش کرینگے، موجودہ شکست و ریخت کے دور میں یہ اچھی خبر ہے جس پر ایمانی اظہار بھی ضروری ہے
افغانیوں نے اپنی حیثیت برقرار رکھتے ہوئے اپنے حقوق حاصل کرنے کا یہ سفر نہایت ہی کٹھن اور صبرآزما مراحل کے ساتھ طے کیا ہے میدان سے لیکر ایوان تک اور خیموں سے لیکر چوراہوں تک ہر افغانی کا چہرہ اس شعر کی جیتی جاگتی تصویر ہے
پختہ طبعوں پر حوادث کا نہیں ہوتا اثر
کوہساروں میں نشانِ نقشِ پا ملتا نہیں 

 اس موقع پر اظہار مسرت کی اولین بنیاد اسلامی اخوت ہے،
 *افغان کی حکومت اسلامیہ سے ہمارے ملک ہندوستان کے حلیف امریکہ نے صلح کی ہے، اور ہمارے ملک کے آفیشل سفیر برائے قطر پی کمارن بھی اس تاریخی مجلس میں موجود ہیں، لہٰذا آئینی بنیادوں پر بھی دوست ملک کا حلیف اب دوست ہوگا اور یہی امکان ہےکہ دوست ملک کے حلیف سے آئندہ ہمارا وطنِ عزیز بھی سفارتکاری کرےگا*
 میں ذاتی طورپر ایک مومن کی حیثیت سے اپنے افغانی بھائیوں کو، افغان طالبان کو، افغانستان کی عوام کو، خاص طورپر نیک تمنائیں پیش کرتاہوں، ان کی جیت پر چراغاں کرتاہوں، ہندوستان کے نازک اور المناک ماحول میں دور کے دیار میں اپنے مومن بھائیوں کے اس عروج پر دل کو یک گونه قرار آیا ہے، اپنے تمام غموں کے باوجود میں  افغان طالبان کی اس جیت کو Celebrate کرتاہوں, اسلیے بھی کہ یہ ظالم پر بہادر اور باہمت کی فتح_
 اگر آج اقبال حیات ہوتے تو اس مصرعے کو باضابطہ آپ کے نام کرجاتے: 
 *یہ غازی یہ تیرے پُراسرار بندے*
*جنہیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی*
*دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا*
*سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی*
کیونکہ افغانیوں نے بد سے بدتر حالات کا سامنا کیا لیکن جنگ اپنی شرطوں پر ہی لڑی اور اصولی تاریخ ہےکہ اپنی شرطوں پر لڑنے اور جینے والوں کے سَر کبھی نہیں جھکتے_

 آپکا ایمانی بھائی: 
*سمیع اللّٰہ خان*
۲۹ فروری، بروزسنیچر ۲۰۲۰ 
ksamikhann@gmail.com