Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 15, 2020

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بہار کے سبھی ضلع ہیڈ کوارٹر پر احتجاج و دھرنا

دھرنا کامیاب رہا اور اس دھرنے سے یہ بھی پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ سی اے اے کی جگہ تعلیم ، این پی آر کی جگہ صحت اور این آر سی کی جگہ روزگار کی فکر حکومت کو کرنی چاہئے۔
پٹنہ ۔۔بہار /صداٸے وقت /ذراٸع /١٥ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
شہریت ترمیمی قانون ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف بہار کے ضلع ہیڈ کواٹر پر ایک روزہ دھرنے کا انعقاد کیا گیا ۔ سبھی اضلاع میں ضلع ہیڈ کواٹر پر کثیر تعداد میں لوگوں نے دھرنے پر بیٹھ کر اس قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا ۔ پٹنہ میں سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف تاریخی گاندھی میدان میں دھرنا دیا گیا ۔ مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے ٹھیک سامنے دھرنا پر بیٹھے لوگوں نے باپو کے اصولوں کے مطابق ہندوستان کی تعمیر کرنے اور سیکولرزم کو پروان چڑھانے کا اپنا منصوبہ بنایا۔
گاندھی میدان کے دھرنے میں بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی ، آر ایل ایس پی کے قومی صدر اوپیندر کشواہا ، جن ادھیکار پارٹی کے لیڈراور بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری اور سی پی آئی کے ساتھ ہی کئی سیاسی ، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے انتظامیہ ، ذمہ داران اور کارکنان نے شرکت کی ۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں خواتین احتجاج کرتی ہوئی نظر آئیں ۔ امارت شرعیہ بہار نے دھرنے کی قیادت کی ۔ امارت شرعیہ بہار کے لوگ پورے بہار میں دھرنے کو کامیاب بنانے کے لئے سرگرم عمل رہے ۔
دھرنا میں بولتے ہوئے آر ایل ایس پی کے قومی صدر اوپیندر کشواہا نے ریاستی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اوپیندرکشواہا کے مطابق موجودہ حکومت سی اے اے کی حمایت کرتی ہے اور این پی آر اور این آر سی پر جھوٹ بول رہی ہے ۔ کشواہا نے یہ بھی کہا کہ نتیش کمار ہر محاذ پر ناکام رہے ہیں ۔ وہیں کانگریس پارٹی کے لیڈر مشرف علی نے کہا کہ حکومت کی اس پالیسی کے سبب صدیوں پرانی گنگا جمنی تہذیب خطرہ میں ہے۔ بہار اسمبلی کے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری نے کہا کہ یہ قانون ملک کے مسلمان ، دلت ، غریب ، کسان ، مزدور، کرایہ دار اور حاشیہ پر کھڑی آبادی کی زندگی دشوار کرے گا۔ چودھری کے مطابق حکومت ایک سازش کے تحت عوام سے ووٹنگ کے رائٹ کو چھیننے کیلئے اس طرح کا قانون لائی ہے۔
ادھر امارت شرعیہ بہار کا کہنا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں لیا جائے گا ، اس وقت تک احتجاج جاری رہےگا ۔ امارت شرعیہ اپوزیشن پارٹیوں کے تعاون سے اس قانون کے خلاف ایک بڑا محاذ قائم کرنے اور احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف دھرنے کے پروگرام میں آر جے ڈی نے شرکت نہیں کی ۔ جن ادھیکار پارٹی نے سوال کھڑا کیا کہ جن کو مسلمانوں اورغریبوں کے ووٹ کی سب سے زیادہ فکر ہوتی ہے ، وہی غریبوں کے خلاف بنائے گئے قانون کی مخالفت میں ہورہے احتجاج میں شرکت کرنا ضروری نہیں سمجھتے ہیں ۔
دھرنا کامیاب رہا اور اس دھرنے سے یہ بھی پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ سی اے اے کی جگہ تعلیم ، این پی آر کی جگہ صحت اور این آر سی کی جگہ روزگار کی فکر حکومت کو کرنی چاہئے ، لیکن حکومت تمام بنیادی مسائل کو پیچھے چھوڑ کر ایک غیر ضروری معاملہ میں پورے ملک کو دوراہے پر کھڑا کرنے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔ ایسے میں بنیادی سوالات پیچھے چھوٹ جائیں گے اور غیر ضروری مدّعوں میں لوگ الجھے رہیں گے ۔ دھرنے کے مقام پرخواتین اپنے ہاتھوں میں نو سی اے اے ، نو این پی آر اور نو این آر سی کا بینر لئے حکومت سے سوالات پوچھ رہی تھیں کہ سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کے وعدہ کا کیا ہوا ۔