Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 28, 2020

کھیتا سراٸے حلقہ کے تحت موضع منیچھا میں مولانا ابوذر کا خطاب۔

جون پور۔۔۔اتر پردیش (نماٸندہ)۔
==============================
 کھیتا سرا ئے تھا نہ حلقہ کے موضع منیچھا واقع چھوٹی مسجد میں منعقد تقریب کو خطاب کرتے ہوئے مولانا ابوذر مدنی استاذ جامعتہ الرشاد اعظم گڑھ نے کہا کہ سب سے پہلی مسجد جس کو حضرت آدمؑ نے تعمیر کیا وہ بیت اللہ کے نام سے جانی جا تی ہے پھر حضرت ابرہیمؑ اور اسماعیلؑ نے اپنے زمانے میں دوبارہ کعبہ کی تعمیر کیا اور دونوں نے مل دعا کی اے اللہ ا س کو قبول فرمالے اور ہم دونوں کو اپنا مطیع اور فر ما بردار بنا دے۔ اس کے بعد نبوت ملنے تک مکی زندگی میں اللہ کے رسولؐ نے کو ئی مسجد تعمیر نہیں کر ائی لیکن ہجرت کے بعد آپ ؐ نے مسجد قبا اور مسجد نبوی کی تعمیر کرائی۔خاص بات یہ ہے کہ آپ ؐ نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کے لئے جو جگہ پسند کی تھی وہ بنو نجار کے دو یتیموں کی تھی اور وہ دونوں بخوشی مسجد کو جگہ دینے کے لئے راضی تھے لیکن نبی رحمت ؐنے پیسہ دے کر ا س زمین کو خریدا اور اس کی قیمت ابو بکرؓ نے ادا کی اس کے بعد مسجد کی تعمیر ہو ئی مذکورہ عمل امت کے لئے پیغام ہے کہ دوسروں کی زمین پر مسجد نہیں بنا ئی جا ئے گی اور بغیر مسجد اجا زت بنا ئی گئی تو فقہاء کے نزدیک اس طرح کی مساجد میں نمازیں قبول ہی نہیں ہو گی۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تعداد بڑھتی گئی تو اللہ کے رسول نے ہر محلہ میں مسجد تعمیر کر انے کا حکم دینے کے علاوہ صفائی ستھرائی اورمسجد کو خوشبؤؤں سے معطر کر نے کا حکم دیا۔مسجد کی دو طرح کی تعمیر ہو تی ہے ایک ظاہری تعمیر جو اینٹ پتھر وغیرہ سے ہو تی ہے وہ غیر ایمان والوں سے بھی کرا ئی جا سکتی ہے لیکن مسجد کی ا صل تعمیر یا معنوی تعمیر جو اللہ کے بندوں کے سجدوں سے ہو تی ہے وہ وہی شخص کر سکتا ہے جو اللہ کو ماننے والا ہو، آخرت پر ایمان رکھتا ہو، نمازوں کا اہتمام کر تا ہو، زکوۃ ادا کر تا ہو، اور ا س کے دلوں صرف اللہ کا خوف ہو۔انھوں نے حدیث کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول ؐکا ارشاد ہے بہترین جگہ مسجد یں ہیں اور بدترین جگہ بازار ہیں۔ آپ ؐ نے فر یا جب تم کسی کو مجد میں آتے جا تے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دیا کرو۔

انھوں نے کہا کہ آپ نے فر مایا ۷/ خوش نصیب وہ لوگ ہیں جو کل اللہ پاک کے سائے میں ہوں گے جب کوئی اور سایہ نہیں ہو گا انھیں میں سے وہ شخص بھی ہو گا جس کا دل مسجد سے اٹکا ہو ا ہو یعنی ایک نماز سے فارغ ہو تو دوسری نماز کی فکر میں لگا رہے اللہ کا رسولؐ کا معمول تھا کہ جب ہوا تیز چلتی یا بارش تیز ہو تی تو آپ فورا ً مسجد کا رخ کر تے تھے لہذا مسلمان نمازوں، تلا وتوں زکر او زکار کے علاوہ علمی حلقوں سے جب تک اللہ کو یاد رکھیں تب تک ان کے گھر بھی آباد رہیں گے۔ غیر مومن مسجدوں کو کبھی آباد نہیں کریں گے کیوں کہ وہ اللہ تعالی کے دوست نہیں ہیں کیوں کہ دشمن دوست کے گھر کو کبھی آباد نہیں کر تا۔اس مو قع پر حاجی عبدا لمتین، حاجی اعجاز احمد، طیب نیتا، عرفان احمد، محمد راشد، مولانا محمد غالب، مولانا عبداللہ، ثقلین، مولانا نوید،عمران احمد، وغیرہ خصوصی طور پر مو جود رہے۔