Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 14, 2020

فساد متاثرہ علاقوں میں مسلم نوجوانوں کی یکطرفہ گرفتاریاں۔

                
جمعیۃعلماء ہند کے وفدکی دہلی پولس کمشنرسے ملاقات، کمشنرنے منصفانہ کارروائی کی یقین دہانی کرائی.

نئی دہلی 14/فروری/صداٸے وقت /پریس ریلیز۔
==============================
 مولانا سید ارشد مدنی صدرجمعیۃعلماء ہند کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کاایک نمائندہ وفد مسلسل 19 روز سے شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور ہر ایک چیز کا بہت باریکی سے جائزہ لیکر ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے ریلیف کے ساتھ ساتھ مساجد ومکانوں کی باز آبادکاری کا سلسلہ بھی جاری ہے اور قانونی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے،دوسری طرف پولس کامسلمانوں کے تعلق سے جانبدارانہ روریہ بدستورجاری ہے، متأثرین کی طرف سے مسلسل یہ شکایات موصول ہورہی  ہے کہ فسادمیں ملوث شرپسندعناصرکی جگہ بے گناہ مسلم نوجوانوں کو ہی زیادہ تعداد میں گرفتار کیاجارہا ہے اورانہیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، وفد شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتاہے کہ پولس سیاسی دباؤ اوراپنی فرقہ وارانہ سوچ کے مطابق ہی کام کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ اصل خاطیوں کو سامنے لانے کی جگہ وہ مسلم نوجوانوں کو ہی گناہ گاربناکر پیش کررہی ہے، جبکہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں اس اندوہناک سچائی کو بارباراجاگرکیا گیا ہے کہ پولس کی طرف سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی اورچشم دیدگواہوں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق پولیس انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ ملکرمسلمانوں کو جو جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے جس میں 15 مساجد تین مدارس اور سینکڑوں مکانات ودوکانیں شامل ہیں۔
 زیادہ ترواقعات میں  پولیس یا تو تماش بین بنی رہی یا پھر شرپسندوں کے ساتھ ملکر ظلم و تشدد کرتی نظر آئی متأثرین کے مطابق جب ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ شرپسند مسلسل ان پر حملہ آور ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے توانہوں نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا مگر اب الٹا انہیں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جارہا ہے تاکہ وہ شرپسندوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کی جرأت نہ کرنے پائیں اور جو مقدمات کرائے جارہے ہیں انکو بھی صحیح طریقے پر درج نہیں کیا جارہا بلکہ ایک علاقے کے تمام نقصانات کی ایک ہی ایف آئی آر لکھی جارہی ہے ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کافی تعداد ان لوگوں کی ہے جو ڈر اور خوف کی وجہ سے نامزد ایف آئی آر کرانے سے کترارہے ہیں انہیں تمام باتوں کو لیکر جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تفصیل سے تمام شکایات کو رکھا،انہوں نے تمام باتوں کو بغور سنا اور ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے نیز شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی کو فون کر کے انصاف کے ساتھ کاروائی کرنے کی ہدایت بھی دی علاوہ ازیں خود متأثرہ علاقوں کا دورہ کرکے خوف و ہراس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،

 حقیقت یہ ہے کہ فسادکے دوران پولس جس طرح شرپسندعناصرکے ساتھ کھڑی نظرآئی اور انہیں لوٹ ماراور قتل وغارت گری کی چھوٹ دی اس کے بعدسے پولس پر سے مسلمانوں کا اعتمادبری طرح مجروح ہوچکاہے یہی وجہ ہے کہ اب وہ پولس کی طرف سے دی جانے والی کسی بھی یقین دہانی پر اعتمادکرنے کو تیارنہیں ہیں، یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے کہ جب ملک کی ایک بڑی آبادی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لیکر محتاط روی کا مظاہرہ کرے اور ان سے انصاف کی توقع کرناہی ترک کردے ایسے میں وفد محسوس کرتاہے کہ انتہائی ضروری ہے کہ پولس عوام بالخصوص مسلمانوں میں جس قدرجلد ممکن ہواپنا اعتمادبحال کرنے کی عملی کوشش کرے اور اس کی ایک بہترین صورت یہی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کارروائی کرے۔
وفد میں عبدالرازق مظاہری،مفتی عبدالقدیر،قاری محمد ساجد فیضی،قاری دلشاد قمر مظاہری،مولانا محمد عاقل قاری عقیل، ڈاکٹر شمس ایڈوکیٹ احمد مہتاب عالم شامل تھے۔

مفتی عبدالرازق
ناظم اعلیٰ جمعیۃعلماء صوبہ دہلی