Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 2, 2020

کمیں مار آستیں۔




از: ڈاكٹر محمد اكرم ندوى ۔آكسفورڈ/صداٸے وقت /ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی۔
==============================
شيخ سعدى عليه الرحمة نے گلستاں ميں ايك واقعه لكها ہے كه ايك   بهكارى كو ايك فوجى نے كسى وقت  پتهر مارا، وه بهكارى  اس سے بدله لينے كى پوزيشن ميں نہيں تها، تا ہم اس نے وه پتهر اٹها كر اپنے تهيلے ميں ركه ليا، خدا كا كرنا ايسا ہوا كه حاكم وقت اس فوجى پر كسى وجه سے ناراض ہوگيا اور اسے اس نے ايك كنويں ميں قيد كرديا، بهكارى كو اس كا علم ہوا تو اس نے اسى پتهر سے جاكر فوجى كو مارا، كنويں كے اندر سے آواز آئى كه وه كون بد بخت ہے جسے ميرى اس حالت پر بهى رحم نہيں آيا؟ بهكارى نے كہا كه يه وہى پتهر ہے جس سے تم نے مجهے فلاں دن مارا تها، اسے ميں نے آج كے لئے چهپا ركها تها ۔
قرآن كريم ميں الله تعالى نے يوسف عليه السلام كے بهائيوں كا واقعه لكها ہے كه حسد وجلن سے  وه اپنے بهائى  كى جان كے درپے ہوگئے اور انہوں نے يوسف عليه السلام كو  ايك كنويں ميں ڈال ديا، جب يوسف عليه السلام كو انتقام لينے كا موقع ملا تو انہوں نے "لا تثريب عليكم اليوم يغفر الله لكم" كہ كر انہيں معاف كرديا، يہى طريقه نبى كريم صلى الله عليه وسلم نے فتح مكه كے وقت اپنايا ۔
يه دو كردار ہيں، ايك يوسف عليه السلام كا شريفانه  نمونۂ اخلاق، دوسرا اس گداگر كا لئيمانه جذبۂ انتقام ۔
كمينے لوگ ہر عہد ميں رہے ہيں، وه پتهروں سے بهرے تهيلے لے كر گهومتے رہتے ہيں، جہاں ان كو موقع ملتا ہے انتقام لينے سے نہيں چوكتے، اگر يه انتقام كسى ايك فرد تك محدود ہو تو شايد اسے  گوارا كرليا جائے، اور اسے اس قدر برا نه سمجها جائے، ليكن صد افسوس! كچه ايسے كمينے بهى  دنيا ميں  بستے ہيں جو كسى  كے خلاف اپنے انتقام كى آگ اس وقت بهى مشتعل ركهنے سے باز نہيں آتے جبكه اس انتقام كى زد ميں  كوئى اداره ہو،پورى قوم ہو اور  پورى ملت ہو ۔
يه كمينے وه ہيں كه  اگر دشمنى ونفرت كى چنگارى ان كے اندر بيٹهه گئى تو پورا ملك تباه كرديں ، اگر كرسى سے انہيں محروم كيا گيا تو كرسى توڑ ديں، اگر كسى تنظيم ميں ان كو وه مقام نہيں ملا جس كے وه متمنى ہيں تو اسے نيست ونابود كر ڈاليں، اگر كسى اداره كے ذمه دار وں سے انہيں  شكايت ہوئى تو ان كا جوش انتقام اس قدر بڑهے گا كه موقع بے موقع اس اداره كو نقصان پہنچانے اور اسے ايك نا ختم ہونى والى كشمكش ميں جهونكنے  سے دريغ نہيں كريں گے ۔
يه قوم فرومايگاں  اپنے انتقام ميں اس قدر اندهى ہوتى ہے كه كسى اچهى بات كا بهى ايسا غلط مطلب نكال لے گى جو كسى كے وہم وگمان ميں نه ہو ۔
منتقم مزاج شخص وه حيوان لئيم ہے جس  ميں شيطان حلول كرگيا ہو، اس كے پاس ضمير نہيں، اس كا دل نجس، اس كا دماغ ناپاك، اس كى زبان گندى، اس كے ذہن ميں صرف وہى لغو خيالات آتے ہيں جن سے شر اور آفت كى آفرينش ہو، اس نے ہر عہد ميں اپنى ملت كى بيخ كنى كى ہے، اپنى ہى قوم كو تباه كيا ہے،  يہى لوگ كبهى ابن العلقمى بن كر بغداد  كى بربادى كا نظاره كرتے ہيں، كبهى مير جعفر ومير صادق بن كر غدارى كى وه مثال قائم كرتے ہيں جس سے ابليس كو بهى شرم آئے ۔
ملت اسلاميه ہنديه آج جس حالت سے گزر رہى ہے ضرورت تهى كه پورى مسلم قوم وطن كى حفاظت كے لئے متحد ہوتى، اپنے سارے اختلافات بهلا كر مسلمان اداروں اور تنظيموں كا دفاع كرتى، ليكن صد افسوس اور صد محرومى كه ہمارے اندر وه كمينے بيٹهے ہوئے ہيں  جو كبهى دار العلوم ديوبند پر كيچڑ اچهالتے ہيں، اس كى نيكنامى كو متاثر كرتے ہيں، اور اس كے برے دن ديكهنے كے متمنى ہيں، كچه  لئيم دار العلوم ندوة العلماء سے خار كهائے بيٹهے ہيں اور اسے گزند پہنچانے كا كوئى موقع ہاته سے نہيں جانے دينا چاہتے، ايسے بهى ہيں جو تبليغى جماعت جيسى بے ضرر جماعت كونشانه بنا رہے ہيں، اور كچه جماعت اسلامى اور جماعت اہل حديث سے انتقام لينے كے در پے ہيں ۔
وه قوم كہاں سے پنپ سكتى ہے جس ميں مار آستيں اتنى بڑى تعداد ميں ہوں، يه وه ہيں جو سانپ سے زياده زہريلے، بچهو سے بڑهكر ڈنك مارنے والے،   اور بهيڑيئے سے زياده خخونخوار ہيں، ان كے اندر روح درندگى وسبعيت ہے، اور نفس بہيمى وشيطنت، ان كے پاس بے ضميرى، حسد، جلن اور فرومايگى كے سوا كچه بهى نہيں،  سانپ كا زہر دوسروں كے لئے، درندوں كے خونى پنجے غيروں كے لئے، ليكن يه لئيم وه دنى كائنات ہے جو اپنے ہى ہمجنسوں كو زہر دينا چاہتى ہے اور ان پر اپنى خونخوارى كى مشق كرنا چاہتى ہے، بلكه ان كے ڈهانچے چبانے سے باز نہيں آتى، يه دنيا پر بسنے والى وه مخلوق ہے جس كے لئے دنيا كى زبانوں كے سب سے زياده گندے اور بدبو دار الفاظ بهى استعمال كريں تو اس كى كمينگى  كے بيان كے لئے ناكافى ہو ۔
اے قوم كے لوگو خدا كے واسطے اپنے نفع ونقصان كو پہچانو، ان خود غرض كمينوں كو تنہا كردو، ان بے مہر  لئيموں كو ننگا كردو، اپنے سارے اختلافات پس پشت ڈال كر ملت كى بہى خواہى كے لئے متحد ہوجاؤ، اگر تم نے اس نازك موقع پر اپنے ملى شعور كا ثبوت ديا ، اور تمہيں يقينًا ايسا كرنا چاہئيے، تو خدا تم سے راضى ہوگا، اس كى مدد آئے گى اور تمہيں كوئى نقصان نہيں پہنچا سكے گا ۔