Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 18, 2020

افواہوں ‏کی ‏گرم ‏بازاری۔۔۔۔سماجی ‏انتشار ‏کی ‏تیاری۔


میڈیا پروپیگنڈے کا اثر یہ ہو کہ پورے ملک میں تبلیغی جماعت اور انکی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک ماحول بن گیا
از/ مولانا مفتی ثناء الہدی قاسمی ،نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ و ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ 
 صداٸے وقت / مورخہ ١٨ اپریل ٢٠٢٠۔
==============================
شوشل میڈیا نے خبروں کی تیزی سے ترسیل کو یقینی بنایا ہے، اب کوئی خبر دنیا کے کسی خطے کی چھپی نہیں رہتی، چھپ جاتی ہے _
ہم جو کچھ لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں، اس کے لئے ہم کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہیں، ایڈیٹر کا قلم بھی اس کے کانٹ چھانٹ پر قادر نہیں،
کیونکہ ساری اشاعت میں کسی بھی رسالے اور اخبار کے مدیر کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، جو چاہے لکھیئے اور جہاں چاہے بھیجدیجئیے، کوئی آپ کا مبلغ علم دریافت نہیں کرتا، آپ  کو موبائل یا کمپیوٹر پر لکھنا آتا ہو، بس اتنا کافی ہے _
لیکن اس کا خراب پہلو یہ ہے کہ جو کچھ لکھا جارہا ہے یا "فاروڈ" کیا جاتا ہے - اس کے سچے اور جھوٹے ہونے کی جانچ کا ہمارے پاس کوئی طریقہ نہیں ہے - اس لئے بہت ساری غلط باتیں شوشل میڈیاپر نشر ہوجاتی ہیں اور "فارورڈ" (آگے بھیجنے والے) کرنے والا بھی اس چکر میں نہیں پڑتا کہ وہ صدق و کذب کی جانچ کرلے صحیح اور سچی بات یہ ہے کہ اس کے پاس اتنا علم ہی نہیں کہ وہ اس مرحلے سے گذار کر کوئی بات ارسال کرے - اس کے نتیجے میں افواہوں کی گرم بازاری ہوتی ہے اور بات کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے _
اب اسی کرونا وائرس(کووڈ 19) کو لیں، تین تصویریں تیزی سے شول میڈیا گشت کر رہی ہیں، ان میں سے ایک تصویر میں بہت سے تابوت کو کئی لائن میں دکھلایا گیا ہے اور اسے اٹلی کی طرف منسوب کیا گیا ہے کہ اٹلی میں کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی یہ تابوت ہیں.
یہ بات صحیح ہے کہ اٹلی میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں اور اس نے چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے - جہاں سے مبینہ طور پر کروناوائرس کی شروعات ہوئی تھی، لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے کہ تصویر میں جو تابوت دکھائے جارہے ہیں وہ اسی موقع کے ہیں -  باخبر ذرائع کے مطابق یہ سبھی تابوت ایک کشتی حادثے میں مرنے والوں کے ہیں ، جنہیں ان دنوں کرونا وائرس سے مرنے والوں کے تابوت کہکر دہشت پھیلائی جارہی ہے _
دوسری تصویر میں ایک شخص کو روتا ہوا دکھلا یا گیا ہے اور اسے اٹلی کا حکمران بتایا جارہا ہے - حالانکہ وہ تصویر اٹلی کے حکمراں کی نہیں، بلکہ برازیل کے صدر کی ہے، جس کے آنسو امریکہ کے ذریعے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر چھلک آئے تھے-  تیسری تصویر میں بازاروں میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کو دکھایا جارہا ہے اور لوگ اس سے دور بھاگ رہے ہیں، حالانکہ یہ تصویر کسی ڈرامے کی شوٹنگ کی ہے _
اسی طرح ایک پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ کرونا سے مرنے والوں کو کفن تک نہیں نصیب ہوگا اور اسے تابوت میں رکھکر غیر معلوم جگہ پر دفن کردیا جائے گا - وارثوں کو آخری دیدار کا موقع دور سے دیا جائے گا - ظاہر ہے یہ سب باتیں قیاسات پر مبنی ہیں، لیکن اس سے نفسانی طور پر خوف و دہشت میں مبتلا ہوجاتا ہے- یہی حال وہاٹس ایپ پر کرونا کے مریضوں کی تعداد کا ہے اس میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو مریض نہیں ہیں،م ہے - صرف سرکاری حکم کی تعمیل میں احتیاطاً ہوٹل میں چودہ دنوں کے لیے ڈال دیئے گئے ہیں - یہ مریض نہیں، ہاسپٹل کے مہمان ہیں - اس لئے انہیں ہاسپٹل کے بجائے ہوٹل میں ڈالا گیا ہے، اور دوا علاج کے بغیر بس لوگوں سے ملنے جلنے سے روک دیا گیا ہے _
اپنے ملک میں افواہوں کے پھیلانے میں صرف شوشل میڈیا ہی سرگرم نہیں ہے- بلکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا بھی اس کا خوب ساتھ دیرہی ہے - بلکہ میڈیا کا ایک طبقہ جسے لوگوں نے اس کی حکومت نواز پالیسیوں اور غلط پروپیگنڈوں کی وجہ سے گودی میڈیا کا نام دے دیا ہے، وہ تو اس مہم میں بہت ہی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے - اور کرونا وائرس کو بھی اس نے مسلمان بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے -
مرکز نظام الدین کا نام آتے ہی کسی طرح سے سارا فوکس تبلیغی جماعت پر ڈال دیا گیا اور جماعت کے سیدھے سادے لوگوں کو مجرم بناکر پیش کرنے کی مہم جس طرح سے میڈیا نے چلائی ہے اس سے عالمی منظر نامے پر ہندوستانی میڈیا کی بہت ہی غلط شبیہ پیش کی ہے - ایسا تاثر دیا گیا گویا ہندوستان میں کرونا تبلیغی جماعت کی وجہ سے ہی پھیلا ہو - میڈیا کے اس پروپیگنڈے کا اثر یہ ہوا کہ پورے ملک میں تبلیغی جماعت اور انکی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک ماحول بن گیا - اور یہ سب صرف میڈیا کے ذریعے پھیلائے جارہے جھوٹ اور افواہوں کی وجہ سے ہواہے _ اس لئے اسے ماحول میں ہم سب کیلیے ضروری ہے کہ میڈیا کے کسی بھی خبر پر آنکھ بند کرکے بھروسہ نہ کریں بلکہ اس کی صداقت کی اچھی طرح جانچ کرلیں - شوشل میڈیاپر غلط فہمی اور افواہوں پر روک لگانے کیلئے گروپ میں اسکا طریقہ یہ ہے کہ پوسٹ کو صرف گروپ کے ایڈمن کے پاس بھیجا جاسکتا ہے وہ چاہے تو اسکو آگے بڑھائے گا اور نہیں تو اپنے پاس سے ہی اسے ڈیلیٹ کردے گا - لیکن انفرادی نمبرات میں تو ایسا نہیں ہوسکتا ہے-
گروپ ایڈمن نے اسے روک بھی لیا تو پوسٹ بھیجنے والا گروپ کے لوگوں کے نمبرات حاصل کرکے انہیں الگ الگ اپنی تحریر و تصویر بھیج سکتا ہے - ایڈمن یہاں مجبور محض ہوتا ہے - اور اسے صرف ایڈمن کے پاس بھیجنے کی تجویز کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اس لیے کسی بھی خبر یا تصویر کو دیکھ کر سچ مت مان لیجیئے، ایسا ہوسکتا ہے کہ وہ خبر غلط ہو اور تصویریں جو بھیجی جارہی ہیں، وہ صرف دہشت اور وحشت پھیلانے کے لئے ہوں -
کروناوائرس سے مچی اس ہاہا کار کے موقع سے خصوصیت سے اس کا دھیان رکھنا چاہیے خوف کی نفسیات میں مبتلا ہوکر آدمی مرے گا تو نہیں البتہ گھٹ گھٹ کر جئے گا جو خود ہی بڑا عذاب ہے