Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, May 18, 2020

ایس ڈی پی آٸی کی جانب سے چینٸی کورٹ میں داٸر مفاد عامہ عرضی کا شاخسانہ۔۔۔۔۔دہلی سے خصوصی ریل کے ذریعہ700 تبلیغی اراکین تمل ناڈو واپس۔



چنئی۔تملناڈو۔(پریس ریلیز)۔/صداٸے وقت
===========================
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا(SDPI)کے اڈوکیٹ ونگ کے ریاستی سکریٹری راجہ محمد نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ کوویڈ۔19 کے مدنظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی میں قرنطینہ میں رکھے گئے تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے تقریبا700 تبلیغی جماعت کے کارکنان اور تمل باشندے کی تمل ناڈو واپسی کیلئے تمل ناڈو حکومت کو ہدایت دینے کیلئے ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری اے ایس محمد فاروق نے چنئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کیا تھا۔ چنئی ہائی کورٹ نے عرضی کو 28اپریل 2020کو تسلیم کرلینے کے بعد ریاستی نوٹس جاری کیا تھا۔ کیس کی سماعت 7مئی2020کو ہوا اور عدالت نے ریاستی حکومت کو 11مئی 2020تک اسٹیٹس رپورٹ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جو ریاستی حکومت نے نہیں کی تھی۔ 12مئی2020کو ایک بار پھر یہ معاملہ جسٹس ڈاکٹر ونیت کوٹھاری اور مسنر پشپا ستیانارائناپر مشتمل بینچ کے سامنے پیش ہوا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے جیا پرکاش نارائن ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے اور اڈیشنل سالیسٹر جنرل راجا گوپال مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے اور ایس ڈی پی آئی درخواست گذار کی جانب سے سینئر کونسل اجمل خان اور اے راجہ محمد حاضرہوئے۔ جب ججوں نے تبلیغی کارکنان کو واپس لانے پر ہونے والے اخراجات پر سوال اٹھایا توایس ڈی پی آئی کے وکیل نے دلیل پیش کی کہ امریکہ کی حکومت نے اپنے اخراجات پر دنیا بھر سے اپنے شہریوں کو واپس لایا تھا لیکن ہندوستانی حکومت نے اگرچہ پروازوں کا انتظام کیا تھا لیکن وہ اپنے ہی شہریوں سے دوگنا کرایہ وصول کیا ہے۔بینچ کو یہ بھی بتایا گیا کہ ہندوستانی حکومت نے اپنے کچھ شہریوں کو دوسرے ممالک سے بلا معاوضہ بھی وطن واپس لایا ہے۔اجمل خان نے بینچ سے پوچھا کہ جب حکومت پھنسے ہوئے کچھ ہندوستانیوں کو بغیر کسی قیمت کے بیرون ممالک سے لانے کے قابل ہے تو پھر ملک میں اپنے شہریوں کو آمد ورفت کا انتظام کیوں نہیں کرسکتی ہے؟۔ اس کے علاوہ سینئر اڈوکیٹ اجمل خان نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپنے ہی شہری کے نقل حمل کے اخراجات پرداشت نہیں کرسکتی ہے تو پھنسے ہوئے افراد ہی خود اپنے اخراجات برداشت کریں گے۔ جب یہ معاملہ 15مئی 2020کو حتمی سماعت کیلئے جسٹس ستیانارائن اور مسنر پشپا ستیانارائن کے بینچ کے سامنے آیا تو تمل ناڈو حکومت کے کونسل نے عدالت کو بتایا کہ 16مئی2020کونئی دہلی سے تبلیغی جماعت کے کارکنان اور تمل باشندوں کی واپسی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے 700تبلیغی کارکنان سمیت 1100سے زیادہ افراد 16مئی کو خصوصی ٹرین کے ذریعے تمل ناڈو واپس ہورہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی اڈوکیٹ ونگ کے ریاستی سکریٹری اے راجہ محمد نے اختتام میں کہا ہے کہ مسلم برادری اورتمل باشندوں کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ایس ڈی پی آئی اڈوکیٹس ونگ کی جانب سے بے لوث محنت اور کوششوں کی وجہ سے یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔