Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 30, 2020

زندہ ‏رہنا ‏ہے ‏تو ‏ترکیبیں ‏بہت ‏ساری ‏رکھو۔۔۔

                                                                   
تحریر :سرفرازاحمد قاسمی (حیدرآباد )
برائے رابطہ:8099695186
                صداٸے وقت۔
          ===============
  وقت جیسے جیسے گذرتاجارہاہے ،ملکی مسائل  میں اضافہ  ہورہاہے ان مسائل کوحل کرنےاوراسکوکم کرنےکی کوئی  سنجیدہ  کوشش نہیں کی جارہی ہے،موجودہ  حکومت  کی کارکردگی کا  اگرجائزہ لیاجائے تو یہ کہناپڑےگاکہ  ان 6سالوں  میں    انتہائی  سردمہری کا مظاہرہ  کیاگیا،حکومت  کی کرسی پرجولوگ ابھی براجمان  ہیں،انھیں لوگوں  کےمسائل اور انکی تکالیف  وپریشانیوں سےکوئی  لینادینانہیں،انھیں صرف اپنی کرسی عزیزہےیہی وجہ ہےکہ یہ لوگ  ہرقدم پرجھوٹ بول کر،مکاری وعیاری کے ذریعےملک اور قوم کوگمراہ کرتےہیں ،بےشرمی وبےغیرتی کی انتہاء  یہ ہےکہ یہ لوگ جھوٹ  بولنےمیں ذرابھی ہچکچاتے  نہیں ،ایسالگتاہےکہ ان لوگوں  نےسچ نہ بولنےکی قسم کھارکھی ہےاور شدت کےساتھ اس پرقائم ہیں،ان سےاگرسوال کیاجائے کہ 6سال سےتم اقتدار میں ہوبتاؤ تم نےکیاکیا؟کتنے لوگوں کوروزگاردی،کتنےمسائل حل کئے؟کتنےلوگوں کو فائدہ پہونچایا ؟تواسکے جواب میں  یہ وہی شمارکراتےہیں جو تخریبی ہومثلاہم نےطلاق بل پاس کرایا ،370ہٹایا،رام مندر کامعاملہ حل کرایا،وغیرہ  وغیرہ  یہ ساری وہ چیزیں  ہیں جولوگوں کوتقسیم کرتی ہیں،اوریہی ان لوگوں  کاایجنڈابھی ہے،"لڑاؤ اورحکومت  کرو"مجھےیہ کہنے میں کوئی  عارنہیں کہ گذشتہ 6سالوں  میں ان لوگوں نےیہی سب کیاہے،اسلئے یہ  لوگ  کوئی ایک تعمیری  کام شماربھی نہیں کراسکتے،ملک اس وقت جس دوراہےپرکھڑاہے،اس حکومت  نےملک  کوجتنا نقصان  پہونچایا اسکی تلافی شاید اب آنےوالےپچاس سالوں  میں بھی نہیں ہوسکتی،لیکن اسکےباوجودحکومت کارویہ آج بھی فرعون  سےکم نہیں ہے،آزادبھارت کی تاریخ میں شاید یہ سب سےنکمی اورناکام حکومت ہےجسکاخمیازہ  بھولی بھالی عوام بھگت رہی ہے،اورمزیدہمیں یہ کب تک بھگتناپڑےگااسکےبارےمیں کچھ کہانہیں جاسکتا،

ملک جس تیزرفتاری کےساتھ  زوال اور انتشار کی جانب بڑھ  رہاہےیہ  بےحدتشویشناک ہے،ملک  کی باگ ڈورجن لوگوں کےہاتھ میں ہےانکارویہ دیکھ کرلگتایہی ہےکہ اب ہماراملک غیرمحفوظ  ہاتھوں  میں ہے،اگراس پرتوجہ نہ دی گئی  ،زندہ دلی  کامظاہرہ نہ  کیاگیاا   ورنوجوانوں نے ملک کی حفاظت  کےلئےکوئی اقدام  نہ کیاتو ملک کامحفوظ رہناانتہائی مشکل ہوگا،گذشتہ  دنوں   کانپور ،یوپی کےایک سرکاری شیلٹر  ہوم میں 50سےزائد بچیاں   کروناپازیٹو پائی گئی  جس میں کئی ایک حاملہ بھی ہیں،اس سےقبل  بہارکےمظفرپور کےشیلٹرہوم کاواقعہ بھی ملک کےسامنےآیاتھا،اب کانپور  کاواقعہ  یہ ظاہرکرتاہےکہ ریاستی ومرکزی حکومتیں کس قدر غیرذمہ داری کامظاہرہ  کررہی ہے،کیایہ واقعات  ملک کی تعمیر میں معاون  ہوں گے؟لداخ میں چین نےہمارے20جوانوں  کوشہیدکردیا80سےزائد زخمی اورکئی درجن لاپتہ ہیں ،اتنابڑاسانحہ ہونےبعدبھی حکمراں طبقے پرکوئی  اثرنہیں،انکےچہرےپرذرابھی شکن نہیں ،وزیراعظم مودی نےانتہائی بےشرمی کےساتھ آل  پارٹی  میٹنگ میں جھوٹ  بولااورملک کویہ کہہ کرگمراہ کیاکہ "ہماری سرحدپرکسی کا قبضہ نہیں  ہوااورنہ ہی کوئی ہماری سرحدمیں گھسا"سوال یہ  ہےکہ پھرہمارےفوجیوں کوکیسےنشانہ بنایاگیا؟جبکہ حقیقت اسکےبرعکس ہےاوردرست  بات یہ  ہےکہ چین  نےہماری سرحدمیں گھس کرفوجیوں کو مارابھی   اورقبضہ بھی کیا،پھراس سےانکارکیوں ہے؟اب   اسکی   جواب دہی  کون کرےگا؟کہاں  گیاوہ بھاشن جس میں کہاجاتاتھاکہ"ہماراسینہ 56انچ کاہے،ایک  کےبدلےدس سرلائیں گے"آخراس پرعمل آوری کب ہوگی؟کہاں  گیایہ 56انچ کاسینہ؟ان لوگوں کےدل میں اتنی جگہ بھی نہیں کہ ایک ایسے وقت جبکہ  یہ معاملہ رونماہوااورملک  بھرمیں غم کی لہردوڑگئی ،لوگوں میں ایک اضطراب پیدا ہوگیا،و زیراعظم نےآل پارٹی  کی میٹنگ بلائی اس میں تمام پارٹیوں  کوآخرشامل کیوں نہیں کیاگیا؟ایم آئی ایم،آرجےڈی،عام آدمی  اوردیگرپارٹیوں کوآخرکس بنیادپرآل پارٹی میٹنگ میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی؟کیوں انھیں میٹنگ سےدوررکھاگیا  ؟کیایہ پارٹیاں  اورانکی سرگرمیاں ملک مخالف ہیں؟بات دراصل یہ ہےکہ ا نکی نیت میں فتورہے،خودغرضی اورمفادپرستی سےاوپراٹھ کریہ سنگھی لوگ نہیں سوچ سکتے،ورنہ اگریہ مخلص ہوتے،انھیں ملک کی فکرہوتی اورانکادل صاف ہوتاتو یہ تمام پارٹیوں  کومدعوکرتے،کچھ لوگوں  کاکہناہےکہ آل پارٹی میٹنگ میں صرف انہی پارٹیوں  کومدعوکیاگیاجسکے کم سےکم ممبران  کی تعدادپانچ تھی حالانکہ  یہ بات بالکل غلط ہے،اگریہی بات ہوتی توپھر مایاوتی کی پارٹی کوکیوں  شامل کیاگیا؟انکےممبران کی تعدادکتنی ہے؟
خلاصہ یہ ہےکہ ملک  کےلئے،اقتدارمیں بیٹھےلوگوں کی نیت صاف نہیں ہے،جامعہ ملیہ کی 27سالہ طالبہ  اورسماجی کارکن،صفورہ زرگرکو عدالت نے انسانی بنیاد پرمشروط ضمانت دینےکافیصلہ  کیا،اب انکورہاکردیاگیاہے،انکو10اپریل کو گرفتار کرکےتہاڑجیل میں قیدکیاگیاتھا،ان پریہ جھوٹاالزام لگایاگیاکہ دہلی فساد بھڑکانےمیں انکاہاتھ ہے،وہ 23ہفتےکی حاملہ ہیں،انکی گرفتاری کےبعدسےہی  ملکی اورعالمی سطح پرتشویش  کااظہارکیاجارہاتھا،انتہاء پسندوں  کی جانب سےصفورہ زرگرکے حمل کولیکر سوشل میڈیاپرلگاتارانکی کردارکشی کی جارہی تھی،بہرحال کافی جدوجہد کےبعدانکو تورہاکردیاگیا،لیکن ہمیں یہ سمجھناہوگاکہ کیاانکی رہائی کافی ہے؟ملک بھرکی جیلوں  میں ہزاروں معصوم مسلم نوجوان جو اب تک قیدہیں انکی رہائی کب ہوگی؟یواےپی اے کےتحت جن ہزاروں  لوگوں  کوپھنسایاگیاانکاکیاہوگا؟انکےمستقبل کاکیاہوگا؟اس پرہمیں سنجیدگی سےغورکرنےکی ضرورت ہے،ملک کی پولس کایہ دوہرا رویہ کتناافسوسناک ہےکہ  ایک طرف حزبِ المجاہدین  کےدہشت گردوں  کو پناہ دینےوالےاورپارلیمنٹ پردہشت گردانہ حملہ  وپلوامہ اٹیک میں  ملوث  ملزم اور جموں  وکشمیرکےسابق ڈی ایس پی  دیوندر سنگھ  کو دہلی عدالت نے ضمانت  پررہاکردیا،انکی رہائی  کی وجہ  یہ ہےکہ  دہلی پولس کی اسپیشل  انویسٹی  گیشن ٹیم 90دنوں  کے اندر ملزم کےخلاف چارج شیٹ داخل کرنےمیں ناکام رہی،اسی کوبنیاد بناکرکورٹ  نےملزم کی ضمانت  منظور کرلی،دوسری جانب دہلی فساد کےدوران تشدد کےمزید دومعاملوں میں دہلی پولس کی خصوصی سیل  نےعام آدمی پارٹی کےمعطل کونسلر ،طاہر حسین  کےخلاف چارج شیٹ داخل کردی ہے،کیاآپ ان دونوں  واقعات سے اندازہ   نہیں لگاسکتے کہ  اگرکوئی معاملہ مسلمانوں   سےمتعلق  ہوتواس میں ملک کی حکومت ،عدالت ،پولس اوردیگرادارےوایجنسیاں  کتنی متحرک  ہوجاتی ہیں،مسلمانوں  پرشکنجہ کسنےکےلئےانکےپاس کتنی جلدبازی ہوتی ہے؟کیایہ  حیرت انگیز نہیں ہےکہ  ملکی سلامتی جیسےحساس  معاملے میں  تین مہینے میں بھی   ملک کی  متعصب اورفرقہ پرست پولس  ،ملزم کےخلاف  کوئی چارج شیٹ داخل نہیں  کرپاتی،انھیں ملزم کےخلاف کوئی  ثبوت   ہاتھ نہیں لگتا،اوریہ پولس اطمینان  سے اسکی رہائی  کاراستہ صاف کردیتی ہے،کیونکہ یہ مسلم نہیں ہیں،اگرانکی جگہ کوئی  مسلم ہوتاتب بھی پولس کارویہ یہی  ہوتا؟ذراسوچئے اورغورکیجئے،دہلی فساد کےاصل مجرم ،کپل مشرا،انوراگ ٹھاکر جیسےلوگ آزاد گھوم رہےہیں انکےخلاف کوئی  کارروائی  نہیں،کیوں  کہ مسلمان نہیں ہیں،اگرمسلمان ہوتےفوری  طورپربھارت کاسسٹم حرکت میں آجاتااورمسلمانوں کےکارروائی ہوجاتی،ایک سنگھی اینکر ڈیبٹ  کے بہانے اول فول بکتاہے،سلطان  الہند خواجہ اجمیری  ؒ کی شان میں گستاخی کرتاہے،پورے ملک میں انکے خلاف ایف  آئی آر کرائی گئی،کئی درجن ایف آرہونےکےباوجود اب تک  اسکے خلاف کوئی   کارروائی  نہیں  ہوئی اور یہ اب تک آزاد گھوم رہاہے،ملک کےلئے ایک مشکل وقت یہ بھی ہے کہ اب  چین کےساتھ  نیپال اور بنگلہ دیش جیسے چھوٹے  ممالک بھی  اب ہمارے ملک کوآنکھ دکھانےلگے ہیں،پاکستان  سےکشیدگی برقرار ہے،سری  لنکا پہلے سے ناراض ہے ایسے میں بھارت کامستقبل  پڑوسیوں  کےبغیر کیساہوگا؟اور کیااس طرح  ملک محفوظ  رہ سکتاہے؟کورونا اور لاک  ڈان   سےملک  کی عوام پریشان  ہے،غریب بھوکے مررہے ہیں،خودکشی کررہےہیں،  کروڑوں  لوگ بےروزگار  ہیں،لیکن ڈیزل  اورپٹرول کی قیمتوں  میں مسلسل اضافہ  کیاجارہا ہے،مسلمانوں  کی لنچنگ کاسلسلہ بھی جاری ہے،لیکن اس کےخلاف کوئی آواز اٹھانےوالانہیں،ابھی دوچاردن قبل ،دیوبند کےقریب ایک  گاؤں  میں ایک  مسلم غریب کو ہندو دہشت گردوں   کی ٹیم نے گھیرکرموت کےگھاٹ اتاردیا،لیکن  مجرم ابھی  بھی  آزادہیں ،ملک  کاسسٹم مفلوج ہوچکاہے،یاکردیاگیاہے،
ایسےوقت میں ہمیں  سوچنا ہوگا،غوروفکر کرناہوگا منصوبہ  بندی کرنی ہوگی اگرہم بھارت میں رہنا چاہتے ہیں ،  ہم اب  بھی خواب غفلت میں رہےتو پھر دوسرااسپین بننے کےلئے ہمیں تیاررہناہوگا،راحت اندوری  نے شاید اسی منصوبہ   بندی اور لائحہ عمل طے کرنے کےلئے  رہنمائی  کی ہےکہ 
آنکھ میں پانی رکھو،ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں   بہت ساری رکھو

(مضمون  نگار کل ہند معاشرہ  بچاؤ تحریک  کے جنرل سکریٹری  ہیں)
sarfarazahmedqasmi@gmail.com