Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, July 9, 2020

اعظم گڑھ سے گرفتار شرجیل عثمان کو علی گڑھ کورٹ میں پیش کیا گیا۔15 دن کی عدالتی تحویل میں بھیجا گیا جیل۔

 اعظم گڑھ /علیگڑھ۔۔( اتر پردیش )/صداٸے وقت / ٩ جولاٸی ٢٠٢٠۔
=============================
شرجیل عثمان کو  ٨ جولاٸی شام کو اے ٹی ایس نے اعظم گڑھ شہر میں واقع سدھاری ان کے ماموں اسرار احمد کے گھر سے گرفتار کیا تھا ۔اور بہت ہی خفیہ طور پر ان کو نامعلوم جگہ پر رکھا گیا ۔۔اعظم گڑھ کا نوجوان شرجیل کی گرفتاری سے پریشان ہو اٹھا۔اس طرح سے غیر قانونی طریقے سے گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر رکھنا باعث تشویش تھا۔اس سلسلے میں اعظم گڑھ کے کچھ نوجوانوں نے شہر کے سبھی تھانوں ، کوتوالی ، ایس پی آفس کے چکر کاٹے اور معلوم کرنے کی کوشش  کی شرجیل کو کہاں رکھا گیا ہے مگر کوٸی ذمےدار افسر کچھ بتانے کو تیار نہیں ہوا۔نوجوانوں کے ایک وفد نے ضلع مجسٹریٹ سے ملکر صدر جمہوریہ و گورنر اتر پردیش کو منسوب ایک میمورینڈم بھی دیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ شرجیل عثمان کو بے گناہ نہ پھنسایا جاٸے اور ان کی گرفتاری کو منظر عام پر لایا جاٸے۔وفد میں طلحہ رشادی قومی ترجمان علمإ کونسل۔قمر کمال سابق صدر طلبہ یونین شبلی پی جی کالج۔، سراج احمد ، نسیم احمد ، شارق خان اعظمی ،عبدالرحمٰن ، بلال اعظمی و ترون یادو شامل تھے۔
مگر جب آج مورخہ ٩ جولاٸی کو شام کو خبر ملی کہ شرجیل عثمان کو علیگڑھ کورٹ میں پیش کیا گیا ہے تو سب کو سکون ہوا۔
خبروں کے مطابق آج شام کو شرجیل کو علیگڑھ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے ان کو 15 دن کے لٸٕے جیل بھیج دیا۔شرجیل کے اوپر علیگڑھ میں 4 مقدمات درج تھے۔سبھی مقدمات کا تعلق سی اے اے اور این آرسی کو لیکر احتجاج سے تھا۔
اس بابت راشٹریہ علمإ کونسل کے قومی ترجمان طلحہ رشادی نے کہا کہ شرجیل کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔۔ایسے تو کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاتا کہ اس کا سراغ ہی نہ لگے۔انھوں نے کہا کہ لکھنٶ اےٹی ایس نے گرفتار کیا اور ضلع کی پولیس کو اطلاع تک نہیں یہ غیر قانونی ہے اور پولیس کی نیت پر شک ہے۔
واضح ہو کہ شرجیل عثمان اعظم گڑھ کے رہنے والے ہیں جو علیگڑھ میں رہتے ہیں اور مسلم یونیورسٹی کے طالب علم ہیں ان کے والد ڈاکٹر طارق عثمانی شبلی پی جی کالج اعظم گڑھ کے شعبہ جغرافیہ کے صدر اور کالج کے پراکٹر بھی رہ چکے ہیں۔