Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 23, 2020

بہار اسمبلی انتخابات کو لے کر تمام سیاسی پارٹیوں کی سیاسی سرگرمیاں تیز، ریاست کے 17 فیصدی مسلم ووٹروں پر سب کی نظر

جےڈی یو کے مسلم لیڈروں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ تمام ایسے علاقوں میں براہ راست جائیں گے جہاں اقلیتوں کی آبادی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرتی ہے۔

پٹنہ۔ بہار /صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٣ اگست ٢٠٢٠۔
==============================
بہار کے 17 فیصدی مسلم ووٹروں کے ارد گرد  صوبہ کی سیاست گھومتی رہی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ بدلتے سیاسی منظرنامہ میں سیاسی پارٹیاں کھل کر مسلمانوں کے مسئلہ پر بات کرنے سے پرہیز کرنے لگی ہیں لیکن سیاسی بساط پر مسلم ووٹر ابھی بھی سیاست کا سب سے بڑا مہرا ہے۔ نتیجہ کے طور پر ہر پارٹی اپنے اپنے مسلم لیڈروں کو میدان میں اتار کر مسلمانوں کو رجھانے کی قواعد کرتی نظر آرہی ہے۔ ظاہر ہے جےڈی یو بھی اس معاملہ میں پیچھے نہیں ہے۔
این ڈی اے اتحاد کا سب سے بڑا چہرہ اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سیاسی گلیاروں میں اقلیتی مسائل پر خاموش ضرور رہتے ہیں لیکن اقلیتی ووٹوں کو حاصل کرنے کے لئے اپنے طریقہ سے ان کی کوشش جاری ہے۔ جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں کا دعویٰ ہیکہ جےڈی یو کا بی جے پی سے اتحاد ہے باوجود اس کے نتیش کمار نے اقلیتوں کی فلاح کے تعلق سے کافی کام کیا ہے۔ پارٹی اس بات کو مانتی ہیکہ اگر اقلیتی علاقوں میں لوگوں کو صحیح صورت حال کا علم ہو جائے تو جےڈی یو کی راہ مسلم اکثریتی علاقوں میں آسان ہوجائےگی۔
جےڈی یو کے مسلم لیڈروں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ تمام ایسے علاقوں میں براہ راست جائیں گے جہاں اقلیتوں کی آبادی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرتی ہے۔ بہار سنی وقف بورڈ کے چیرمین اور جےڈی یو کے سنیئر لیڈر محمد ارشاد اللہ کی قیادت میں بہار شریف سے دورہ شروع ہو چکا ہے۔ نیوز 18 اردو سے بات کرتے ہوئے ارشاد اللہ نے بتایا کہ ان کی ٹیم یکم جولائی سے چمپارن، میتھلانچل اور سیمانچل کا دورہ کرے گی۔ ارشاد اللہ نے دعویٰ کیا ہیکہ نتیش کمار کی جانب سے اقلیتوں کے لئے کئے گئے کاموں سے لوگوں کو واقف کرایا جائےگا۔
ظاہر ہے مسلم لیڈروں پر پارٹی کا ایک دباؤ بھی ہے اور اسی دباو کو دیکھتے ہوئے جےڈی یو کے مسلم لیڈروں نے مسلمانوں کو جےڈی یو سے قریب کرنے کی ایک مہم شروع کی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ اس مہم میں کتنے کامیاب ہونگے یہ وقت بتائےگا لیکن یہ صاف ہیکہ وہ اقلیتوں کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے کئے گئے کاموں کی بنیاد پر پارٹی کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش میں جٹے ہوئے ہیں۔