Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 9, 2020

تمل ناڈو میں اردو اکیڈمی کی تشکیل کا مطالبہ، 2014 سے اب تک قائم نہیں ہوئی اکیڈمی.

جنوبی ہند کی ریاست تمل ناڈو میں اردو بولنے والوں کی قابل لحاظ آبادی موجود ہے۔ ریاست کے کئی تعلیمی اداروں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔ چنئی، وانمباڑی اور دیگر شہروں میں اردو ادیبوں، شاعروں، فنکاروں کی خاصی تعداد موجود ہے۔

چنئی: تملناڈو۔۔صداٸے وقت /ذراٸع / 
============================
جنوبی ہند کی ریاست تمل ناڈو میں اردو بولنے والوں کی قابل لحاظ آبادی موجود ہے۔ ریاست کے کئی تعلیمی اداروں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔ چنئی، وانمباڑی اور دیگر شہروں میں اردو ادیبوں، شاعروں، فنکاروں کی خاصی تعداد موجود ہے۔ لیکن علاقائی زبان "ٹمل" کے غلبہ کی وجہ سے یہاں اردو اور دیگر اقلیتی زبانوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔ گزشتہ 6 سالوں سے اردو اکیڈمی کا تشکیل نہ دیا جانا اس تلخ حقیقت کی ایک مثال ہے۔ تمل ناڈو اردو رابطہ کمیٹی کے صدر ملک العزیز کاتب نے کہا کہ اردو اکیڈمی کی تشکیل کیلئے موجودہ وزیر اعلی ای کے پلانی سوامی سے دو مرتبہ ملاقات کرتے ہوئے تحریری طور پر یادداشت پیش کی گئی ہے، لیکن حکومت نے اب تک اردو والوں کے اس مطالبہ پر غور کرنا ضروری نہیں سمجھا۔
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے سابق رکن ملک العزیز کاتب نے کہا کہ گزشتہ مرتبہ 2011 میں اردو اکیڈمی تشکیل دی گئی تھی۔ یہ کمیٹی 2014 تک قائم رہی، لیکن اس دوران حکومت کے بدلنے اور دیگر وجوہات کی بنا پر اردو اکیڈمی سرگرم عمل نہیں رہی۔ سابقہ اکیڈمی کے تین سالہ معیاد کے دوران اردو کا ایک بھی پروگرام منعقد نہیں ہوا۔ ملک العزیز نے کہا کہ سال 2014 سے اردو اکیڈمی کے قیام کیلئے کئی مرتبہ کوششیں کی گئی ہیں۔
ریاست کی کابینہ میں موجود واحد مسلم وزیر نیلوفر کفیل سے بھی کئی بار درخواست کی گئی ہے، لیکن اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ملک العزیز نے کہا کہ ریاست کی وزیر محنت نیلوفر کفیل اردو علاقے وانمباڑی سے ایم ایل اے منتخب ہوئی ہیں اور وہ خود اردو داں ہیں، لیکن اس کے باوجود اب تک ریاست میں اردو اکیڈمی کا نہ بننا حیرت اور تشویش کا سبب ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں کی خاموشی کے بعد تمل ناڈو اردو رابطہ کمیٹی نے ایک بار پھر اردو اکیڈمی کے قیام کیلئے مہم شروع کی ہے۔ ریاست کے معروف شاعر اور اردو ادیب علیم صبا نویدی کہتے ہیں کہ حکومت کی سطح پر اردو کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے اردو ادیبوں، شاعروں، فنکاروں کو کسی بھی طرح کی مدد حاصل نہیں ہے۔
تمل ناڈو اردو رابطہ کمیٹی کے صدر ملک العزیز کاتب نے کہا کہ اردو اکیڈمی کی تشکیل کیلئے موجودہ وزیر اعلی ای کے پلنی سامی سے دو مرتبہ ملاقات کرتے ہوئے تحریری طور پر یادداشت پیش کی گئی ہے۔
علیم صبا نویدی نے کہا کہ سال 2007 میں اس وقت کی ریاستی اردو اکیڈمی کی جانب سے 6 ادیبوں کو ایوارڈ دیئے گئے تھے۔ اردو کتابوں کی اشاعت کیلئے مالی تعاون بھی فراہم کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے لے کر اب تک حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی حوصلہ افزائی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ اردو ادیبوں کا کہنا ہے کہ ریاست میں تمل لرننگ ایکٹ 2006 کے نفاذ کے بعد اردو اور دیگر اقلیتی زبانیں جیسے ہندی، تیلگو، کنڑ، مراٹھی کی تعلیم کیلئے مشکلات اور رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں۔ اس معاملے میں اقلیتی تنظیموں نے عدالت سے رجوع ہوکر عارضی راحت حاصل کی ہے، لیکن ریاست میں اردو سمیت تمام اقلیتی زبانوں پر تلوار لٹک رہی ہے۔
ریاست تمل ناڈو میں مسلمانوں کی اگر بات کی جائے تو تمل زبان کے فروغ میں مسلمانوں کا بھی اہم رول رہا ہے۔ ریاست میں 50 فیصد مسلمانوں کی مادری زبان تمل ہے۔ اردو اور تمل بولی بولنے والے دونوں مسلمان علاقائی زبان تمل کی قدر کرتے ہیں اور اس کی ترقی کیلئے پیش پیش رہتے ہیں، لیکن اردو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت آیا طبقہ کی مادری زبان کا بھی پاس و لحاظ رکھے۔ علاقائی زبان کو نافذ کرنے کی آڑ میں اقلیتی زبانوں کی حق تلفی ہونے نہ دے۔ لسانی تعصب کے بجائے لسانی ہم آہنگی کو فروغ دینا حکومت کی کوشش اور ذمہ داری ہونی چاہئے۔
( بشکریہ نیوز 18 اردو ).