Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 25, 2020

سٹی آف جوائے کولکاتا شہر نے مکمل کٸے اپنے قیام کے 330 سال

ہندوستان کے قدیم اور بڑے شہروں میں ایک اہم شہر کولکاتا شہر ہے جو اب کولکاتا کے نام سے جاناجاتا ہے۔ اس شہر نے اپنے قیام کے 330 سال مکمل کرلٸے ہے، لیکن کورونا بحران کے باعث شہر کولکاتا کی سالگرہ کاجشن بھی خاموشی کے نذر ہوگیا۔

کولکاتا:مغربی بنگال / صداٸے وقت /ذراٸع۔26 اگست 2020.
==============================
 ہندوستان کے قدیم اور بڑے شہروں میں ایک اہم شہر کلکتہ  شہر ہے جو اب کولکاتا کے نام سے جاناجاتا ہے۔ اس شہر نے اپنے قیام کے 330 سال مکمل کرلٸے ہے، لیکن کورونا بحران کے باعث شہر کولکاتا کی سالگرہ کاجشن بھی خاموشی کے نذر ہوگیا۔ سٹی آف جواٸے کے نام سے جانے جانے والا شہر کولکاتا کے نام سے جاب چارنک نے بسایا تھا۔ یہ شہر ہر دور میں تاجروں کو راغب کرتا رہا ہے۔ ساتھ ہی ملک کے سب سے لمبے دریاٸی نظام کے دہانے پر واقع ہونےکی وجہ سے زراعتی اور معاشی لحاظ سے بھی یہ شہر اہم مانا جاتا یے۔ یورپیوں کی آمد سے صدیوں پہلے یہاں سے زراعتی پیداوار اور کپڑے آبی جہازوں کے ذریعہ دوسروں ملکوں میں بھیجے جاتے تھے۔
شاہجہاں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو بنگال میں تجارت کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس طرح انگریزوں نے سب سے پہلے ہگلی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی تجارتی فیکٹری قاٸم کی تھی، بعد میں انہیں ہگلی سے باہر نکال دیا گیا۔ پھر انگریزوں نے شیب پور اور پھر بعد میں الو بیڑیا میں قلعہ کی تعمیر کرائی۔ 1686 اگست کے مہینے میں کولکاتا شہر تین گاٶں سوتانوتی، گوبندو پور اور کالی کاتا کو ملاکر بنایا گیا ہے۔ یہ وہ شہر ہے، جس نے تجارتی طور پر سولہ، سترہ اور اٹھارہویں صدی میں تجارتی شہر کے طور پرکافی مقبولیت حاصل کی۔ 1772 میں جب کولکاتا کو برٹش انڈیا کی راجدھانی بنایا گیا تو وارن ہیسٹینگز جو بہت مشہور گورنرجنرل تھے۔ انہوں نے مرشد آباد سے تمام دفاتر کو کولکاتا منتقل کردیا اور یوں کولکاتا کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوٸی۔ اس شہرکو علمی و ادبی میدان میں بھی کافی مقبولیت ملی، خاص کرکولکاتا کے فورٹ ولیم کالج کی کئی ادبی خدمات کافی اہم مانی جاتی ہیں۔ یہاں سے اردو اور فارسی سمیت دیگر زبانوں کو فروغ ملا۔
شاہجہاں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو بنگال میں تجارت کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس طرح انگریزوں نے سب سے پہلے ہگلی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی تجارتی فیکٹری قاٸم کی تھی،
اس شہر کو مختلف لوگوں نے محتلف ناموں سے یاد کیا ہے۔ کسی نے اسے خوشیوں کا شہر کہا تو کسی نے اسے انقلابی شہر کہا تو کسی نے اسے جدوجہد کا مرکز بتایا۔ مرزا غالب کی زبان سے اس شہر کےلٸے نکلے الفاظ۔۔۔۔
 " کلکتےکا جو ذکر کیا تو نے ہم نشیں، 
اک تیر مرے سینے میں مارا کے ہاٸے ہاٸے"۔
 آج بھی اس شہر کی خوبصورتی کو دوبالا کردیتی ہے۔ دنیا بھر کے لوگ کولکاتا کی اہمیت سے واقف ہیں۔ 1947 کو جب ملک کو آزادی ملی اور بنگال کی تقسیم ہوئی، اس وقت کلکتہ کو بنگال کی راجدھانی بنایا گیا اور ڈاکٹر پرفلا چندراگھوش بنگال کے پہلے وزیر اعلی بنے، لیکن 2001 میں کولکاتا کے نام کو تبدیل کرکے کولکاتا کیا گیا اور 2003 میں کلکتہ ہاٸی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ جاب چارنک نے کلکتہ کو نہیں بنایا بسایا اس لٸے انہیں کولکاتا کا بانی نہیں کہا جاسکتا جبکہ اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ جاب چارنک کی دوراندیشی تھی کہ انہوں نے 1690 میں اس وقت کے ترقی پذیر تین گاٶں کو ضم کرکے ایک شہر کی شکل دی، جہاں ہر مذہب و ملت کے لوگوں کو بسنے کی اجازت دی گٸی۔